آئندہ 6 ماہ میں 4 لاکھ ’الیکٹرونک ووٹنگ مشین‘ بنائی جائیں گی،
وفاقی وزیر برائے سائنس و ٹیکنالوجی شبلی فراز نے کہا ہے کہ انتخابات کو منصفانہ اور شفاف بنانے کے لیے ساڑھے تین سے 4 لاکھ کے درمیان الیکٹرانک ووٹنگ مشینیں (ای وی ایم) درکار ہیں جو 6 ماہ میں تیار ہوجائیں گی۔
شبلی فراز نے وزیر اعظم کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا مقامی ٹیکنالوجی کے استعمال سے نیشنل سائنس اور ٹیکنالوجی، کومسٹس اور نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انجینئرنگ درآمد شدہ آلات کی آدھی قیمت پر ای وی ایم تیار کررہی ہیں تاکہ انتخابی عمل کے تنازع کو ختم کیا جا سکے۔
انہوں نے کہا کہ اراکین قومی اسمبلی اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے اعتماد، اس کے فوائد وغیرہ سے متعلق آگاہی کے لیے عید الاضحی کے بعد ای وی ایم کو فعال کریں گے۔
شبلی فراز نے کہا کہ یہ ثابت کرنا کہ انتخابی عمل میں بہتری لانے کا واحد حل ای وی ایم ہے جبکہ ایک مرتبہ ای وی ایم تیار ہوجائے تو ضمنی انتخابات میں کارکردگی جانچنے کے لیے استعمال کریں گے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ تینوں انسٹی ٹیوٹ میں روزانہ کی بنیاد پر 2 ہزار ای وی ایم تیار کرنے کی گنجائش موجود ہے، ہر ایک ڈیوائس کا تخمینہ 65 ہزار روپے ہے جو ایک امپورٹڈ ڈیوائس کی نصف قیمت ہے جس کے صحیح طریقے سے کام کرنے کی کوئی ضمانت نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان مشینوں میں ایک خصوصی کاغذ استعمال کیا جائے گا جس پر سیاہی 5 دن تک ختم نہیں ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ووٹوں کی گنتی ایک بٹن کی دوری پر ہوگی اور اسے 30 منٹ سے ایک گھنٹے کے درمیان مکمل کیا جاسکتا ہے۔
شبلی فراز نے کہا کہ ای وی ایم بیٹری کی مدد سے دو دن تک فعال رہ سکے گی جبکہ سائبر حملوں کے خلاف مشینوں کا تجربہ کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’لیکن ووٹر کی شناخت گمنام ہی رہے گی کیونکہ معلومات کو خفیہ بنایا جائے گا، ای وی ایم ان علاقوں میں کام کریں گے جہاں درجہ حرارت صفر سے 10 ڈگری تک گر جاتا ہے اور ان علاقوں میں بھی جہاں پارہ 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک جاتا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ مشین کے ساتھ کسی بھی طرح کی چھیڑ چھاڑ ممکن نہیں ہوگی۔
شبلی فراز نے کہا کہ ’خیال یہ ہے کہ اہل افراد کو پارلیمنٹ کے ممبر کے طور پر منتخب کیا جانا چاہیے، منصفانہ اور شفاف انتخابات سے پارلیمنٹ کے کام میں اضافہ ہوگا، جدید ٹیکنالوجی کے استعمال سے پورا ملک فائدہ اٹھا سکے گا‘۔