آزاد کشمیر میں تحریک لبیک کو الیکشن لڑنے کی اجازت کیسے ملی؟


پاکستانی اسٹیبلشمنٹ نے حیران کن طور پر آزاد کشمیر میں کالعدم تحریک لبیک کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت دے دی ہے جس سے وہاں کی سیاسی جماعتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
ازاد کشمیر کے الیکشن کمیشن کی جانب سے بھی کالعدم ٹی ایل پی پر انتخابات میں حصہ لینے پر عائد پابندی کے حوالے سے وضاحت کر دی گئی ہے۔ محکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی جانب سے تحریک لبیک پر لگائی جانے والی پابندی کو الیکشن کمیشن نے بیجا مداخت قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ہے جس کے بعد لبیک کے امیدواروں کا الیکشن میں حصہ لینا یقینی ہو گیا ہے۔ الیکشن کمیشن حکام نے موقف اختیار کیا ہے کہ تحریک لبیک پر تاحال سپریم کورٹ سے پابندی نہیں لگوائی گئی اس لئے اس کے امیدواروں کو آزاد کشمیر کے الیکشن میں حصہ لینے سے نہیں روکا جا سکتا۔ چنانچہ ٹی ایل پی ازاد کشمیر کے مرکزی ناظم اعلیٰ علامہ عبدالروف نظامی نے بھی انتخابات میں بھرپور حصہ لینے کا اعلان کر دیا ہے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل مھکمہ داخلہ آزاد کشمیر کی جانب سے تحریک لبیک کو کشمیر الیکشن میں حصہ لینے سے روک دیا گیا تھا۔
بتایا گیا کہ کالعدم تنظیم پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ 201 کے تحت لگائی گئی تھی، جس کے بعد تحریک لبیک کو کسی بھی سیاسی سرگرمی کی اجازت نہیں تھی۔ خیال رہے کہ وزارت داخلہ نے اپریل میں پاکستان بھر میں اس تنظیم کے سیاسی سرگرمیوں میں حصہ لینے پر پابندی عائد کی تھی۔ تحریک لبیک کی جانب سے پُرتشدد مظاہروں اور احتجاج کے بعد حکومت پاکستان نے اپریل میں تنظیم کو کالعدم قرار دیتے ہونئے اس پر 1997ء کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔اس ضمن میں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ تحریک لبیک کے خلاف کارروائی انسداد دہشت گردی قانون کے تحت کی گئی یے کیونکہ ریاست کی رٹ کوچیلنج کیا گیا تھا۔
بعد ازاں وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا تھا کہ تحریک لبیک کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکنے کےلئے سپریم کورٹ میں اس پر پابندی لگوانے کے لیے ایک ریفرنس دائر کیا جائے گا۔ حالانکہ تحریک لبیک کے سربراہ علامہ صادق رضوی ابھی تک حراست میں ہیں لیکن تحریک لبیک پر پابندی لگوانے کے لیے نہ تو حکومت پاکستان اور نہ ہی آزاد کشمیر حکومت نے کسی عدالت میں کوئی ریفرنس دائر کیا ہے۔ اسی لیے نہ تو پاکستان میں اور نہ ہی آزاد کشمیر میں تحریک لبیک کے امیدواروں کو الیکشن میں حصہ لینے سے روکا جا سکتا ہے۔
اب ازاد کشمیر میں الیکشن کی تیاریاں عروج پر ہیں لیکن کشمیری قوم پرست تنظیموں نے الزام لگایا ہے کہ تحریک لبیک اور دوسری سیاسی جماعتیں کشمیری قوم کی وحدت کو نقصان پہنچا رہی ہیں۔ کشمیری قوم پرست تنظیموں نے انتخابات کا بائیکاٹ کیا ہوا ہے۔ ان کا مطالبہ ہے کے انتخابات لڑنے کے لیے الحاق والی شق کو ختم کیا جائے اور پاکستان کی سیاسی جماعتوں پر متنازع علاقے میں الیکشن لڑنے پر پابندی لگائی جائے۔
قوم پرست تنظیموں اور خودمختاری کی حمایت کرنے والی سیاسی جماعتوں کا خیال ہے کہ پاکستانی تنظیمیں اور مذہبی جماعتیں کشمیری سماج کی وحدت کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہی ہیں۔ ان کا دعویٰ ہے کہ مذہبی اور فرقہ وارانہ تنظیمیں کشمیری قوم کو مذہب اور فرقوں کے نام پر تقسیم کر رہی ہیں جبکہ سیاسی جماعتیں برادری کارڈ استعمال کر کے کشمیریوں کو چھوٹی چھوٹی اکائیوں میں بانٹ رہی ہیں۔
اس معاملے پر جموں کشمیر پیپلز نیشنل پارٹی کے چیئرمین ذوالفقار احمد راجہ کا کہنا ہے کہ پاکستان اور بھارت دونوں ہی مذہبی انتہاپسند تنظیموں کی سرپرستی کرکے کشمیری سماج کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھارت نے اپنے زیر انتظام کشمیر میں آر ایس ایس اور دوسری انتہاپسند تنظیموں کو متحرک کر کے کشمیری سماج کو بہت نقصان پہنچایا اور پاکستان میں بھی ریاست مذہبی عناصرکی سر پرستی کر رہی ہے، جس سے کشمیریوں کی قومی وحدت کو نقصان پہنچے گا اور اس سے ہمارے سماج میں فرقے اور مسلک کے نام پرتقسیم بڑھے گی۔‘‘
ذوالفقار احمد راجہ کا مزید کہنا تھا کہ ان کی جماعت اس بات کی بھی مخالفت کرتی ہے کہ پاکستان کی سیاسی تنظیمیں یہاں آکر سیاست کریں اور جو تنظیمیں کشمیر کی دھرتی سے تعلق رکھتی ہیں ان کے انتخابات پر پابندی ہو۔ ان کے بقول، ”ہم آئین کی اس شق کی مخالفت کرتے ہیں جس کے تحت خود مختاری پر یقین رکھنے والی تنظیموں کو یہ حلف نامہ دینا پڑتا ہے کہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق پر یقین رکھتی ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے کہ پاکستان میں کانگریس کو سیاست کرنے کی اجازت ہو لیکن مسلم لیگ پر پابندی لگا دی جائے۔ پورے پاکستان سے تنظیمیں آکر یہاں پر انتخابات میں حصہ لے رہی ہیں لیکن جو کشمیر دھرتی سے تعلق رکھتی ہیں اور اس دھرتی کے سپوت ہیں، ان کے انتخابات میں حصہ لینے پر پابندی ہے۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ الحاق سے متعلق جو حلف نامے کی شرط ہے، اس کو ختم کیا جائے۔‘‘
بعض کشمیری تنظیموں کا کہنا ہے کہ پاکستانی سیاسی جماعتیں یہاں آکر تقسیم اور منافقت کی سیاست کرتی ہیں اور برادری کلچر کو فروغ دیتی ہیں جس سے کشمیریوں کی قومی وحدت کو نقصان پہنچتا ہے۔ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں کام کرنے والی عوامی ورکرز پارٹی جموں کشمیر کے مرکزی سیکریٹری جنرل سردار ابرار آزاد کا کہنا ہے کہ ان کی پارٹی کو تحریک لبیک اور دوسری مذہبی تنظیموں کی طرف سے متنازع علاقے میں آ کر سیاست کرنے پر بہت تحفظات ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ‘اس طرح کی تنظیمیں کھلے عام نفرت انگیز تقریریں کر رہی ہیں۔ اور نفرت آمیز نعرے لگا رہی ہیں جس سے لوگ تقسیم ہورہے ہیں۔ ان کا۔کہنا تھا کہ اس طرزِ سیاست سے کشمیر کے عوام خصوصاﹰ مزدور اور کسان نفرت کی سیاست کا شکار ہو جاتے ہیں جس سے بالآخر نقصان سماج کو ہوتا ہے۔‘‘ سردار ابرار آزاد کہتے ہیں کہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں نہ صرف کشمیر کے قومی تشخص کو خراب کرتی ہیں بلکہ اس کو برباد کرنے کی کوشش بھی کرتی ہیں۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور ن لیگ سب کے رہنماؤں اور وزراء نے کشمیر کے قومی تشخص کو نقصان پہنچانے کی کوشش کی۔ اس کے علاوہ پاکستان کی سیاسی جماعتیں یہاں پر مختلف برادریوں جیسے راجپوت، سدھن، چوہدری وغیرہ وغیرہ کے درمیان تقسیم کو ہوا دیتی ہیں، جس سے معاشرے میں انتشار بڑھتا ہے۔ انکامکہنا تھا کہ ہمیں ان کے اس طرز سیاست اور اس طرح کے انتخابات میں تقسیم کے نام پر ووٹ لینے پر شدید اعتراض ہے۔‘‘
آزاد کشمیر میں متنازع علاقے کی خودمختاری کی حمایت کرنے والی تنظیم جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے پاکستان چیپٹر کے صدر ڈاکٹر توقیر گیلانی نے اس معاملے پر کہا کہ کشمیری قوم پرست تنظیموں اور خودمختاری کی حمایت کرنے والی تنظیموں کو ویسے تو پاکستان کی تمام سیاسی جماعتوں کے الیکشن میں حصہ لینے پر تحفظات ہیں لیکن تحریک لبیک اور دوسری مذہبی تنظیموں کے حصہ لینے پر خصوصی طور پر بہت ذیادہ تحفظات ہیں کیوں کہ یہ کشمیری معاشرے کو تقسیم کر رہی ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ تحریک لبیک نفرت انگیز تقاریر کر رہی ہے۔ حیرت کی بات یہ ہے کہ تحریک لبیک پر پاکستان میں پابندی ہے لیکن وہ کشمیر کے طول و عرض پر مہم چلا رہے ہیں اور کشمیری قوم کو تقسیم کر رہے ہیں۔‘

Back to top button