احتساب عدالت کا شاہد خاقان عباسی کی پیرول پر رہائی کا حکم

احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو پیرول پر رہا کرنے کا حکم دے دیا۔سابق وزیراعظم کے چچا انتقال کر گئے جن کی نماز جنازہ میں شرکت کیلئے عدالت نے اجازت دی۔
سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو چچا کی نمازجنازہ میں شرکت کیلئے دائر درخواست پر سماعت احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کی،شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ کی جانب سے تایا کے انتقال پر جنازے میں شرکت کے لیے سابق وزیراعظم کو پیرول پر رہا کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی۔ شاہد خاقان عباسی کی ہمشیرہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ شام 5 بجے تایا کا جنازہ ہے، شاہد خاقان کو رہائی دی جائے تو جنازے کا وقت تبدیل کر سکتے ہیں۔ نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ معاملہ عدالت کے دائرہ کار میں نہیں آتا، شاہد خاقان عباسی نیب کی حراست میں ہیں یہ معاملہ نیب کے دائرہ کار میں آتا ہے۔ درخواست گزار سعدیہ عباسی نے کہا میں صبح نیب کے دفتر گئی تھی تو کہا گیا کہ عدالت اجازت دے سکتی ہے۔
۔ نیب پراسیکیوٹر نے شاہد خاقان عباسی کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں پیرول پر رہائی نہیں دی جا سکتی، انہوں نے کہا کہ نیب قانون کے مطابق بھی کسی ملزم کو اس طرح کی اجازت نہیں دی جاسکتی۔
درخواست گزار سعدیہ عباسی نے کہا کہ انسانی ہمدردی کی بنیادوں پردرخواست دائر کی ہے، خدانخواستہ روزانہ ایسی درخواست نہیں کی جاتی، شاہد عباسی 60 دن سے زیادہ وقت سے جسمانی ریمانڈ پر ہیں،اتنے دن بعد اب مزید کیا تفتیش ہونی ہے۔ عدالت نے طرفین کے دلائل سننے کے بعد شاہد خاقان عباسی کو پیرول پر رہا کرنے کا حکم دے دیا
احتساب عدالت کے کہنے پر نیب کے تفتیشی افسر عدالت میں پیش ہوئے اور اپنا مؤقف پیش کیا جس پر احتساب عدالت کے جج نے شاہد خاقان عباسی کو پیرول پر رہا کرنے کی مشروط اجازت دیدی۔ عدالت نے پیرول پر رہائی اسلام آباد اور راولپنڈی کی ضلعی انتظامیہ کی فول پروف سیکیورٹی سے مشروط کی ہے۔ احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ فول پروف سیکیورٹی کی ذمہ داری لے تو ڈی جی نیب جنازے میں شرکت کی اجازت دیدیں۔ جج محمد بیشر نے کہا کہ ڈی جی نیب پیرول پر رہائی کے لیے مزید ضروری اقدامات مکمل کر لیں۔