اداکارہ مزنا وقاص کو خاندان کے طعنے کیوں سننا پڑے؟

معروف اداکارہ مزنا وقاص نے انکشاف کیا ہے کہ جب ان کے تین حمل ضائع ہوئے تو خاندان کے لوگوں نے باتیں بنانا شروع کر دی تھیں کہ میں شوبز انڈسٹری کیلئے جان بوجھ کر حمل ضائع کر رہی ہوں۔مزنا وقاص نے حال ہی میں فوچیا میگزین کو انٹرویو کے دوران انکشاف کیا کہ شوبز انڈسٹری میں آنے کے لیے بہت سے چیلنجز کا سامنا کیا، اور شادی کے بعد حمل ضائع ہونے سے متعلق تفصیلی گفتگو کی، اداکارہ کے مطابق ان کے والد نے دو شادیاں کی تھیں، ان کی اپنی والدہ کی 2005 اور پھر والد 2006 میں انتقال کر گئے تھے۔اداکارہ نے جامعہ کراچی سے ماسٹرز کی تعلیم حاصل کی اور پھر 8 سال تک ٹیچنگ کرتی تھیں۔اداکارہ نے بتایا کہ انہیں بچپن سے ہی اداکاری کا شوق تھا، کیریئر کے ابتدائی دنوں میں اداکاری سیکھنے کے لیے انہوں نے ناپا جوائن کیا جہاں انہیں اپنی ظاہری شکل و صورت، سانولی رنگت پر تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔مزنا وقاص کا کہنا تھا کہ ’تین حمل ضائع ہونے کے بعد 2018 میں چوتھی بار حاملہ ہوئی تھی، حمل کے پانچویں مہینے میں چیک اپ کے لیے نامور ہسپتال کے ایک ڈاکٹر کے پاس گئی تو انہوں نے بتایا کہ بچہ مرچکا ہے، سانسیں چل رہی ہیں نہ دل مکمل طور پر بنا ہے، آپ ایک دن بعد دوبارہ ہسپتال آ کر ڈی این سی کروا لیں۔اداکارہ نے بتایا کہ ’والدہ نے مشورہ دیا کہ ایک بار کسی اور ڈاکٹر کو الٹراساؤنڈ کروا لیتے ہیں، کبھی کبھار ڈاکٹرز بھی غلطی کر لیتے ہیں، جب میں نے دوسرے ڈاکٹر سے الٹراساؤنڈ کروایا تو بچہ زندہ تھا، اس کا دل دھڑک رہا تھا اور ڈاکٹر نے مجھے بچے کا دل بھی دکھایا، میں حیران تھی کہ ڈاکٹر نے مجھے کیوں بولا کہ میرا بچہ مر چکا ہے۔اداکارہ نے بتایا کہ جب ان کا پہلا حمل ضائع ہوا تو ان کے بھائی کے ہاں جڑواں بچے (بیٹا اور بیٹی) پیدا ہوئے تھے، میرے حمل ضائع ہونے پر بھائی نے اپنی بیٹی مجھے گود دینے کا کہا جسے میں نے منع کر دیا، جب دوسری بار حمل ضائع ہوا تو میرے اپنے خاندان والوں نے طعنہ دیا کہ میں شوبز انڈسٹری میں کام کرتی ہوں اس لیے میں خود ہی بچے ضائع کر رہی ہوں۔انہوں نے کہا کہ کچھ لوگوں نے یہ بھی کہا کہ اپنے شوہر کا علاج کروائیں، ’میں اپنے شوہر کے لیے ایسی باتیں کیوں سنوں؟ اگر میرے تین حمل ضائع ہوئے ہیں تو اس کا مطلب میں دوبارہ حاملہ ہوسکتی ہوں، یہ کام اللہ کے ہاتھ میں ہوتے ہیں جن لوگوں کو میرے حاملہ ہونے کی پریشانی تھی انہوں نے میرے بیٹے آحل کی پیدائش پر ایک بار بھی فون کر کے خیریت دریافت نہیں کی، میں نے کبھی بچہ گود لینے کی کوشش نہیں کی، اس معاملے میں شوہر نے میرا بہت ساتھ دیا۔

Back to top button