اسلام آباد : یوم تشکر کے موقع پر خصوصی تقریب کا اہتمام ، وزیر اعظم کا شاندار خطاب

پاکستان مونومنٹ پر یوم تشکرکی خصوصی تقریب کا آغاز کر دیا گیا ۔
وزیراعظم شہباز شریف تقریب کے مہمان خصوصی ہیں جبکہ تقریب میں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی سمیت تینوں سروسزچیفس بھی شریک ہیں۔
بھارت نے پورے خطے پر جنگ مسلط کی ، پاکستان نے ثابت کر دیا کہ عزت اور وقار پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہوگا،ترجمان دفتر خارجہ
تقریب میں نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق،وزیر دفاع خواجہ آصف اور وزیر اطلاعات عطا اللہ تارڑ سمیت دیگر وزرا بھی شریک ہیں۔
اس موقع پرخطاب کرتے ہوئےوزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وطن عزیز اور اپنی جانیں نچھاور کرنے والے عظیم شہدا کے عظیم والدین، اہل خانہ، وفاقی وزرا،چیئرمین جوائنٹس چیف آف اسٹاف جنرل شمشاد ساحر مرزا،سپہ سالار بری فوج جنرل سید عاصم منیر، نیول چیف ایڈمرل نوید اشرف، ایئر چیف مارشل ظہیر احمد بابر، جنرل افسران، سرکاری افسران اور معزز سفارت کاروں کو سلام پیش کرتا ہوں۔
ان کا کہنا تھاکہ آج اس محفل میں ہمارےانتہائی قابل احترام صحافی،بہن اور بھائی موجود ہیں، پاکستان کےمایہ ناز فنکار موجود ہیں اوریہاں پر پاکستان کےانتہائی قابل احترام غازی بھی موجود ہیں۔
وزیراعظم شہباز نےکہا کہ آج کا دن یوم تشکرہے،یہ دن دنیا کی تاریخ میں کسی کسی کو ملتا ہے اور صدیوں بعد ملتا ہے، اللہ تعالیٰ فضل و کرم ہے کہ آج سے تقریباً 50 سال قبل ایک دلخراش واقعہ پیش آیا تھا۔
وزیراعظم نےکہا کہ ہماری مخلصانہ پیشکش کو دشمن نے ٹھکرایا ہےجس میں ہم نے کہاتھا کہ ایک عالمی تحقیقاتی کمیٹی بناتے ہیں جو پوری تحقیقات کےبعد دنیا کو حقائق بتادے گی، مگر دشمن نے انتہائی تحکمانہ انداز میں، غرور کے نشے میں بدمست ہوکر پاکستان پر حملہ کردیا اور بے گناہ پاکستانیوں کو شہید کیا جن میں چھ سالہ بچہ بھی شہید ہوا، مائیں، بہنیں، بزرگ اور جوان شہید ہوئے، اور دشمن نے یہ پیغام دیا کہ ہم پاکستان کے اندر جاکرحملہ آور ہوسکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے دشمن کے چھ جہاز گرائے ، جو کہ جنوبی ایشیا میں خو د کو تھانیدار سمجھتا تھا، اور یہ سمجھتا تھا کہ پاکستان اس کے سامنے کوئی حیثیت نہیں رکھتا، اسی پاکستان کے شاہینوں نےجھپٹ جھپٹ کر ان کے رافیل بھی گرائے، مگ اور رافیل بھی گرائے، اور ایسا ڈراؤنا خواب دکھایا کہ قیامت وہ اس خواب سے نکل نہیں سکیں گے، مگر اس کے باوجود بھی دشمن دھمکیاں رہا، اور پھر 9 مئی کی رات کو ہم نے فیصلہ کیا ہم جواب دیں گے۔