اسٹیبلشمنٹ کی حکومت کولانگ مارچ پر وارننگ

ملکی اسٹیبلشمنٹ نے حکومت کو وارننگ دی ہے کہ اگر مولانا فضل الرحمن کے لانگ مارچ کو مناسب طریقے سے ہینڈل نہ کیا گیا تو حالات قابو سے باہر ہو سکتے ہیں لہذا اسے مس ہینڈل کرنے سے پرہیز کیا جائے۔
مولانا فضل الرحمن نے 27 اکتوبر کو اسلام آباد کی جانب آزادی مارچ کی تیاریاں تیز کرتے ہوئے پلان بی کا اعلان بھی کردیاہے۔ انہوں نے اپنے ساتھیوں کو ہدایت کی ہے کہ اگر انہیں گرفتار کرلیا گیا تو وہ جہاں بھی ہوں، وہاں دھرنا دے کر بیٹھ جائیں اور تمام مرکزی شاہراہوں کو جام کردیں۔ دوسری طرف اسٹیبلشمنٹ نے تحریک انصاف کی حکومت کو لانگ مارچ طریقے سی ہینڈل کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ باخبر ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت کو بتایا گیا ہے کہ بابائےطالبان کہلانے والے مولانا فضل الرحمٰن کے مذہبی جنونی پیروکار انہیں اپنے والد کی طرح سمجھتے ہیں اور مولانا کے خلاف کوئی حکومتی کارروائی پر ایسا سخت ردعمل آسکتا ہے جسے سنبھالنا حکومت کے بس کی بات نہیں رہے گی اس لیے لانگ مارچ کو طریقے کے ساتھ ہینڈل کرنا ہوگا۔ اسٹیبلشمنٹ نے حکومتی نمائندوں کو سمجھایا ہے کہ مولانا کے آزادی مارچ کے شرکاء میں ایسے افراد بھی شریک ہو سکتے ہیں جن کا تعلق کالعدم تنظیموں سے رہا ہے۔ علاوہ ازیں خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تعلق رکھنے والے مارچ کے شرکاء جنگجو طبیعت کے مالک ہیں۔ انہیں راستے میں روکا گیا اور مزاحمت پر طاقت کا استعمال کیا گیا تو قانون نافذ کرنے والے اداروں کے لیے حالات قابو میں رکھنا مشکل ہوجائے گا۔ انہی خدشات کے پیش نظر حکومت تاحال کوئی سٹریٹجی بنانے میں ناکام ہے۔ دوسری جانب مولانا مارچ اور لاک ڈاؤن کے لیے پرعزم ہیں، انہوں نے اپنے قریبی ساتھیوں کو اپنے منصوبے سے آگاہ کردیا ہے اور واضح کردیا ہے کہ وہ کسی صورت آزادی مارچ اور لاک ڈاؤن کی کال سے دستبردار نہیں ہوں گے۔
مولانا فضل الرحمن کی جانب سے سامنے آنے والے پلان بی کے مطابق ان کی گرفتاری کی صورت میں کارکنان کو جہاں روکا گیا، وہیں دھرنا دیا جائے گا۔ علاوہ ازیں کارکنان کو موٹروے کی بجائے دیگر راستے استعال کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جمعمیت علمائے اسلام ف کے آزادی مارچ سے قبل گرفتاریاں یا رکاوٹوں کی صورت میں مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کو متبادل منصوبہ تجویز کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آزدی مارچ میں ممکنہ رکاوٹوں پر مولانا فضل الرحمن نے کارکنوں کو پلان بی کے حوالے سے اہم ہدایات جاری کر دی ہیں۔ مولانا فضل الرحمن کی گرفتاری کی صورت میں جے یو آئی ایف کے کارکنان کو جہاں روکا گیا، وہیں دھرنا دینے کی ہدایت کی گئی ہے۔ سربراہ جے یو آئی ف نے کارکنوں کو موٹروے کا راستہ استعال کرنے کی بجائے دیگر راستے استعمال کرنے ہدایت کی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ آزادی مارچ میں مداخلت پر ملک کی اہم شاہراہیں جیسا کہ شاہراہ ریشم، ملتان روڈ ، انڈس ہائی وے اور جی ٹی روڈ کو بلاک کر دیا جائے گا۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ نا اہل اور ناجائز حکومت کا جانا ٹھہر گیا ہے اور اب یہ جنگ حکومت کے خاتمے پر ہی ختم ہوگی، پورے ملک سے انسانوں کا سیلاب آرہا ہے۔ اس طوفان کے سامنے حکومت تنکوں کی طرح بہہ جائے گی۔ ہماری جنگ کا میدان پورا ملک ہوگا ،اسلام آباد پہلا پڑائو ہوگا۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام ادارے حکومت کی پشت پناہی بند کریں۔ انہوں نے پیشگوئی کی ہے کہ 27 اکتوبر سے پہلے تبدیلی آجائے گی اور یہ تبدیلی حکومت کے استعفے کی صورت میں ہوسکتی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ اسٹیبلشمنٹ سمیت تمام اداروں سے کہنا چاہتا ہوں کہ ناجائز حکومت کی پشت پناہی کرنا بند کریں۔ ہم پالیسی بیان دے چکے ہیں اداروں سے ہمارا کوئی تصادم نہیں ہے۔ سلیکٹڈ اور کٹھ پتلی حکومت اقتدار چھوڑ دے اور فوری طور پر نئے انتخابات کرائے جائیں۔ مولانا فضل الرحمن کی جانب سے پلان اے اور پلان بی سامنے آنے کے باوجود خود حکومت کی حکمت عملی نظر نہیں آرہی۔ کہا جارہا ہے کہ مولانا فضل الرحمن کو روکنے کے حوالے سے سکیورٹی ادارے شش و پنج میں میں مبتلا ہیں کہ اگر طاقت کا استعمال کیا تو کہیں حالات قابو سے باہر ہی نہ ہو جائیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button