افتخار چوہدری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدالتی نظام کو تباہ کیا : بلاول بھٹو
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو نےکہا ہےکہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری جیسے مائنڈ سیٹ نے عدالتی نظام کو تباہ کیا،افتخار چوہدری کا جنرل پاشا اور ایک جنرل سے مک مکا ہوا تھا کہ اگر میثاق جمہورت لاگو ہوگا، اگر ہم 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کریں گے تو اسٹیٹس کو کا کیاہوگا،ہمارا جمہوریت کا کنٹرول کیا ہوگا۔
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کا کوئٹہ میں بلوچستان ہائی کورٹ بار سےخطاب کرتےہوئے کہنا تھا میرےخاندان کا سفر کٹھ پتلی سےشروع نہیں ہوتا، آمر کےبنائے گئےکالے قوانین کا خاتمہ ضروری ہے۔ان کا کہنا تھا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری، اس وقت کے آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل کیانی، اس وقت کے آئی ایس آئی کے چیف جنرل پاشا کے درمیان مک مکا ہوا کہ اگر میثاق جمہورت لاگو ہوگا، اگر ہم 1973 کے آئین کو اصل صورت میں بحال کریں گے تو اسٹیٹس کو کا کیا ہوگا، ہمارا جمہوریت کا کنٹرول کیا ہوگا۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ اگر یہ لوگ 58 (2) (بی) آئین سےنکالیں گےتو آپ (سابق) چیف جسٹس افتخار چوہدری کو دےدیں، اگر ان کو سیاست سےالگ رکھنا ہے تو کسی نہ کسی بہانے پر 62، 63 پر نااہل کردیں،پوری آزاد عدلیہ نےہمارے جمہوری سفر میں، 30 سال کی جدوجہد کرنے کےبعد 18 ویں ترمیم اور 1973 کی بحالی کےبعد ماشااللہ ایسی مثالیں قائم کیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ میں مانتا ہوں کہ آج بہت برےحالات ہیں، لیکن حالات اس وقت بھی بہت برےتھے جب ایک ایسا فرعون بیٹھا تھاجس کےخلاف آپ کچھ بول ہی نہیں سکتے ہیں۔آپ مجھےبتائیں کہ توہین عدالت کا مطلب یہ ہےکہ اگر آپ کسی جج کےخلاف بولیں تو آپ کو زندگی بھر کےلیے سزا ملے گی، یہ اظہار خیال کی آزادی ہےکہ آپ کوئی فیصلہ دیں،آپ کسی وزیر اعظم کو نکالیں،آپ 18ویں ترمیم کو 19ویں ترمیم میں تبدیل کریں اور ہم چوں تک نہ کرسکیں۔
بلاول بھٹو نے کہاکہ اسلام آباد میں جو کچھ ہورہا ہے ،اس سےمیرا کوئی تعلق نہیں ہے، آپ نے پوچھا کہ 18ویں ترمیم کے وقت میں نےیہ کیوں نہیں کیا،میں کرناچاہ رہا تھا،آپ جیسے معزز وکلا تو کہہ رہے تھے کہ ’زندہ ہے وکلا،چیف تیرے جاں نثار بےشمار بےشمار، آزادی ریاست ہوگی ماں کی طرح‘ ریاست بن گیا باپ کی طرح۔
چیئرمیں پیپلز پارٹی نے اس وقت کےچیف جسٹس افتخار چوہدری کو ذمہ دار ٹہراتے ہوئےکہا کہ اس میں افتخار چوہدری کی عدالت کےمائنڈ سیٹ کا برابر ہاتھ ہے۔یہ اداراہ پارلیمان پر مسلسل حملہ آور رہاہے، آپ نے آزادی کےنام پر اس کو مزید طاقت دلوائی ہے۔انہوں نے کہا 63 (اے) کا آئین ہم نےلکھا ہےتو سب سے زیادہ مجھے پتاہے کہ 63 (اے) کا مطلب کیاہے، میں نےیہ غلطی کی کہ میں نے اس شخص کو اس ملک کا وزیراعظم بننے دیا، کیا یہ مذاق ہے کہ پاکستان میں اگر آپ کےپاس یونیفارم اور بندوق ہے تو آپ کی مرضی ہوگی،عدالت نےاجازت دی مشرف کو کہ سو بسم اللہ کہ اگر آپ نے آئین میں ترمیم کرنی ہےتو کرلیں، یہ آپ کی عدالت کی تاریخ ہے۔
بلاول بھٹو نےکہا کہ ہمیں مکمل انصاف کاتصور بھٹو شہید کےریفرنس کےبعد یاد آیا، آئینی ترمیم سےمتعلق میں موجودہ چیف جسٹس کےلیے جدوجہد نہیں کررہے، مجھےمعلوم ہے کہ ملک میں انصاف ملناکتنا بہت مشکل ہے،میرا نہیں آپ کا ایجنڈا کسی خاص شخصیت کےلیے ہوسکتا ہے،مجھے کوئی مسئلہ نہیں عمر عطا بندیال اور چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ میں سےکوئی بھی آکر آئینی عدالتوں میں بیٹھے،مجھے بالکل امید نہیں تھی کہ بلوچستان سےتعلق رکھنےوالا اس بات پر اعتراض کرےگا کہ ہمیں ایک ایسی آئینی عدالت ملنی چاہئے جس میں چاروں صوبوں کوبرابر نمائندگی ملے۔