افغانستان میں امن کےلیے ہر ممکن تعاون کررہے ہیں

وزیراعظم نے کہا کہ امریکا طالبان مذاکرات کی کامیابی سے امن کا قیام ممکن ہوسکے گا، افغانستان میں امن کےلیے ہر ممکن معاونت کررہے ہیں، نائن الیون کے بعد امریکا کی حمایت کرنے پر دہشت گردوں کا رخ پاکستان کی طرف ہوا، پاکستان میں آج بھی 27 لاکھ افغان مہاجرین رہائش پذیر ہیں
غیر ملکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے افغان امن عمل سے متعلق کہا کہ ‘امریکا امن اور طالبان کے ساتھ مذاکرات چاہتا ہے، طالبان اب امریکا کے ساتھ مذاکرات کر رہے ہیں، اگلے مرحلے میں سیز فائر ہوگا اور ممکنہ طور پر معاہدہ بھی ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ‘جب سے اقتدار سنبھالا ہے افغانستان میں قیام امن کے لیے تمام تر کوششیں کیں جبکہ خوش قسمتی سے امور درست انداز میں آگے بڑھ رہے ہیں۔ انہوں نے دہشت گردی اور انتہا پسندی کی صورتحال پر قابو پانے میں پاکستان کی مسلح افواج بالخصوص انٹیلی جنس ایجنسیوں کے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ انہیں یہ کہتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ان کی وزارت عظمیٰ کا پہلا سال یعنی 2019 نائن الیون کے بعد سب سے پرامن ترین سال تھا۔
کشمیر کے حوالے سے سوال پر عمران خان نے کہا کہ ‘بھارت کے ساتھ مسئلہ یہ ہے کہ بھارت راشٹریہ سویم سیوک سَنگھ (آر ایس ایس) کے نظریے پر چلایا جارہا ہے، آر ایس ایس 30 کے عشرے میں نازیوں سے متاثر ہے اور اس کے بانیان جن کی آج کل حکومت ہے، وہ ہٹلر اور اس کے نسل پرستانہ آرین نسل کے فلسفے سے متاثر تھے۔’ وزیراعظم نے کہا کہ اسی لیے بھارتی حکومت نے 80 لاکھ کشمیریوں کو، جو مسلمان ہیں کھلی جیل میں ڈال دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انہیں بھارت میں مودی کی موجودہ حکومت سے کوئی امیدیں نہیں ہیں تاہم مستقبل کی بھارت کی مضبوط قیادت مسئلہ کشمیر کو حل کرنا چاہے گی۔ وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ تحریک آزادی کے دوران بھارت کے رہنما جواہر لعل نہرو نے کشمیریوں کو حق خود ارادیت دینے کا وعدہ کیا تھا لیکن بھارت انہیں یہ حق نہیں دیا کیوں کہ وہ جانتا تھا کہ اگر یہ حق دیا گیا تو کشمیری (مقبوضہ کشمیر) کے مسلم اکثریتی خطہ ہونے کی وجہ سے پاکستان کا انتخاب کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ اگر بھارت میں ایک مضبوط اور منطقی سوچ رکھنے والی قیادت ہوگی تو یہ مسئلہ حل ہوجائے گا کیوں کہ ہر مسئلے کا ایک حل ہوتا ہے۔ ملک کی اقتصادی صورت حال کا ذکر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ ‘2019 پاکستان کےلیے مشکل سال تھا لیکن خوش قسمتی سے حکومت نے بروقت اقدامات اٹھائے، حکومتی اقدامات کے نتیجے میں حسابات جاریہ کا خسارہ میں ایک سال میں 75 فیصد کمی ہوئی، سال 2020 پاکستان کی اقتصادی بحالی کا سال ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے پاکستان کو غیر ملکیوں کےلیے کھول دیا ہے، 70 ممالک کے شہریوں کو ایئرپورٹ پر ویزے دیئے جا رہے ہیں اور پاکستان نے اپنے تمام علاقے سیاحت کے لیے کھول دیئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان سیاحت کے حوالے سے متنوع اور منفرد ملک ہے، پاکستان کو ابھی تک مکمل طور پر دریافت نہیں کیا جا سکا ہے، یہاں پر مہمان نوازی زیادہ ہے جبکہ ملک میں امن و سلامتی کے نتیجے میں ہمیں امید ہے کہ سیاحت میں بہت زیادہ اضافہ ہوگا۔ ماحولیاتی تبدیلیوں کا ذکر کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ‘موجودہ حکومت نے 10 ارب درخت لگانے کا ہدف مقرر کیا ہے جس سے جنگلات کے رقبے میں اضافہ ہوگا، جنگلی حیات بڑھیں گی اور ماحول پر مجموعی طور پر اچھے اثرات مرتب ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان ماحولیاتی آلودگی سے دیگر ممالک سے زیادہ متاثر ہے، ملک کا انحصار دریاﺅں پر ہے اور 80 فیصد دریاﺅں میں گلیشیئرز سے پانی آتا ہے، عالمی درجہ حرارت کے نتیجے میں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہے ہیں اور یہ ہمارے لیے ایک بڑا مسئلہ ہے۔