افغان طالبان نے چمن کی سرحد پر اپنا جھنڈا لہرا دیا


افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلاء کے دوران ہی ملک کے مختلف حصوں پر قبضہ کرنے والے افغان طالبان نے بلوچستان کے شہر چمن سے ملحقہ افغان سرحد پر بھی قبضہ کر کے پاک افغان باب دوستی گیٹ پر پرچم لہرا دیا یے۔
تاہم طالبان کی جانب سے کیے جانے والے اس دعوے کے فوری بعد افغان وزرات داخلہ کے ترجمان طارق آرین نے افغانستان کی چمن کے ساتھ ملحقہ سرحدی گزرگاہ پر قبضے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ’دہشت گرد طالبان نے ایک ایسی کوشش کی تھی لیکن سکیورٹی فورسز نے اس حملے کو پسپا کر دیا ہے۔‘ دوسری جانب پاکستان نے طالبان کی طرف سے چمن شہر سے ملحقہ پاک افغان سرحدی علاقے پر قبضہ کرنے اور اپنا جھنڈا لہرانے کے دعوے کے بعد افغانستان سے آمدروفت روکنے کے لیے اپنی سرحد بند کر دی ہے۔
ڈپٹی کمشنر قلعہ عبداللہ جمعہ داد مندوخیل کے مطابق ’سنگین صورتحال کے پیش نظر پاک افغان سرحد غیر معینہ مدت کے لیے بند کردی گئی ہے اور وہاں سکیورٹی انتظامات میں بھی اضافہ کر دیا گیا ہے۔‘ افغانستان سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق 13 جولائی کی رات چمن سے ملحقہ افغان صوبے قندھار کے سرحدی شہر سپین بولدک کے ویش بازار میں طالبان اور افغان فورسز میں زبردست جھڑپیں ہوئیں جن کے بعد افغان فورسز نے پسپائی اختیار کر لی۔ جھڑپوں کے دوران بھاری جانی نقصان کی بھی اطلاعات ہیں۔ 
افغان فورسز کے پیچھے ہٹنے کے بعد سینکڑوں کی تعداد میں افغان طالبان چمن سے ملحقہ پاک افغان سرحدی گیٹ تک پہنچے اور باب دوستی گیٹ پر اپنا پرچم لہرا دیا۔ طالبان کی جانب سے اس سارے عمل کی ویڈیوز بھی جاری کی گئیں ہیں جن میں وہ سرحدی گیٹ سے ملحقہ علاقے میں گشت کرتے ہوئے اور چوکیوں پر پرچم لہراتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔
اس حوالے سے چمن کے صحافی نورزمان اچکزئی نے بتایا کہ ’افغان چوکیوں پر افغان طالبان کے پرچم پاکستان کی جانب سے بھی نظر آرہے ہیں۔‘ بتایا گیا ہے کہ طالبان نے صرف سرحدی گیٹ اور ویش کی معروف تجارتی منڈی پر قبضہ کیا ہے۔ اس سے کچھ ہی فاصلے پر ضلعی مرکز سپین بولدک میں افغان فورسز کی بھاری نفری موجود ہیں جس کی وجہ سے متحارب فریقین میں جھڑپوں کا خطرہ موجود ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ ایف سی نے افغان سرحد کی جانب جانے والے راستے کو بھی رکاوٹیں کھڑی کر کے بند کر دیا ہے۔
اسی دوران افغان طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے ایک بیان میں کہا ہے کہ مجاہدین نے قندھار میں ایک اہم سرحدی قصبے ویش پر قبضہ کر لیا ہے۔
ہمارے اس قبضے سے سپن بولدک، چمن اور قندھار کسٹمز طالبان مجاہدین کے کنٹرول میں آ گئے ہیں۔
تاہم پاکستانی وزارت خارجہ، وزارت داخلہ اور وزارت دفاع کی جانب سے ابھی تک کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب ایک پاکستانی سکیورٹی اہلکار نے غیر ملکی میڈیا کو بتایا ہے کہ ’طالبان نے افغان علاقے میں چمن سپین بولدک سرحدی راہداری پر قبضہ کر لیا ہے اور انہوں نے اپنے جھنڈے لہرات یوئے افغان جھنڈے اتار دیے ہیں۔
یاد رہے کی افغانستان سے غیر ملکی فوجوں کے انخلا کے دوران طالبان کی پیش قدمی تیز تر ہو گئی ہے اور گزشتہ چند ہفتوں میں وہ درجنوں اضلاع پر  قبضہ کر چکے ہیں۔ اس سے پہلے افغان طالبان تاجکستان، ترکمانستان اور ایران سے ملنے والے سرحدی راستوں پر بھی قبضہ کرچکے ہیں۔
خیال رہے کہ پاکستان اور افغانستان کی تقریباً اڑھائی ہزار کلومیٹر طویل سرحد پر سپین بولدک چمن سرحد اہم تجارتی گزرگاہ ہے۔ اس راستے سے ہر روز ہزاروں افغان اور پاکستانی شہریوں کی آمدروفت بھی ہوتی ہے۔
چمن سرحد کے واقعے سے ایک ہفتہ پہلے طالبان نے صوبہ کنڑ اور قندھار سے جڑی پاکستانی سرحد پر واقع افغان فوج کی چیک پوسٹوں پر حملے کر کے وہاں قبضہ کرنے کا دعوی کیا تھا۔ اس دعوے۔کے بعد طالبان کی جانب سے جاری کردہ ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کچھ مسلح افراد کسی پہاڑی علاقے میں موجود ہیں جہاں ارد گرد خار دار تاریں اور باڑ لگی ہوئی ہے۔ باجوڑ میں افغانستان کی سرحد کے قریبی علاقے میں موجود ایک پاکستانی شہری کے مطابق انھیں خدشہ ہے کہ کہیں وہ ویسی صورتحال کا شکار نہ ہوجائیں جس کا 1990 کی دہائی میں انھیں سامنا کرنا پڑا۔ اسکا۔کہنا تھا کہ تب باجوڑ کے ہر گھر میں بم گرے تھے اور ہر گھر دھشت گردی سے متاثر ہوا تھا چنانچہ لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر دوسرے شہروں میں پناہ لیکر بے بسی کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگے تھے۔

Back to top button