امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا گیا ہے

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ امریکا کو اڈے دینےکا تو سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، انہوں نے بتایا کہ پاکستان نے امریکا کو فوجی اڈے دینے سے صاف انکار کردیا ہے، فوجی اڈوں کی تلاش امریکا کی خواہش اور تلاش ہوسکتی ہے لیکن ہم نے اپنا مفاد دیکھنا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو بریفنگ میں کہہ چکا ہوں کہ ہمارا کوئی ایسا ارادہ نہیں، چاہتے ہیں کہ فوجی انخلا کے ساتھ امن عمل بھی آگے بڑھے، ہم افغانستان میں امن و استحکام کے خواہش مند ہیں۔ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ دنیا اب پاکستان کو مسئلے کا حصہ نہیں حل کا حصہ سمجھتی ہے، ہم بارہا کہہ چکے ہیں کہ کچھ عناصر ہیں جو نہیں چاہتے کہ خطے میں امن ہو۔ دوسری جانب امریکا کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سالیوان نے خصوصی بریفنگ میں کہا کہ امریکی فوجی و ہوائی اڈوں کے حوالے سے گفتگو کی تفصیلات میں نہیں جاسکتے، پاکستان کے ساتھ سفارتی، دفاعی اور انٹیلی جنس کی سطح پر گفتگو ہوئی، یہ گفتگو افغانستان میں القاعدہ اور دیگر دہشتگرد گروہوں کی واپسی اور حملے روکنے کےلیے امریکی صلاحیتوں پر ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ یہ بات چیت صرف پاکستان تک محدود نہیں بلکہ خطے کے دیگر ممالک کے ساتھ بھی جاری ہے، مستقبل میں امریکی صلاحیتوں کی مخصوص تفصیلات نہیں بتا سکتے۔
یاد رہے کہ افغان طالبان نے اپنے ایک بیان میں تمام ہمسایہ ممالک کو خبردار کیا تھا کہ افغانستان سے انخلا کے بعد ہمسایہ ممالک اپنی سرزمین سے امریکا کو فوجی اڈے چلانے کی اجازت نہ دیں اور اگر ایسا ہوا تو یہ ان کی تاریخی غلطی ہوگی۔
افغانستان سے امریکی افواج کی واپسی شروع ہوجانے اور گیارہ ستمبر تک انخلاء مکمل کرلینے کے صدر جو بائیڈن کے اعلان اور امریکا اور پاکستان کے مابین سفارتی سطح پر ہونے والے رابطوں نے ان قیاس آرائیوں کو جنم دیا ہے کہ پینٹاگون، طالبان کے خلاف استعمال کرنے کےلیے پڑوسی ممالک اور بالخصوص پاکستان میں نئے اڈوں کی تلاش میں ہے۔

Back to top button