ایف آئی اے کی شہباز شریف سے بدتمیزی کی اندرونی کہانی

ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم کے افسران کی پیشی کے موقع پر شہباز شریف سے بدتمیزی اور بالواسطہ ہراساں کرنے کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے۔
شہبازشریف نے سینئر پارٹی رہنمائوں کو اس واقعے کی جن تفصیلات سے آگاہ کیا یے ان سے ثابت ہوتا ہے کے افسران نے حکومت کے ایما پر سابق وزیر اعلی کو نہ صرف ہراساں کرنے کی کوشش کی بلکہ ان کے ساتھ بدتمیزی بھی کی۔
شہباز شریف کی جانب سے واقعے کی بیان کردہ تفصیلات کے مطابق جب وہ ایف آئی ٹیم کے سامنے پیش ہوئے تو بیٹھتے ساتھ ہی ڈائریکٹر تحقیقاتی ٹیم نے ایک ملازم کو بلا لیا اور اسے بدتمیزی سے اونچی آواز میں جھاڑنا شروع کر دیا۔ ایف آئی اے افسر محمد رضوان نے ملازم سے کہا کہ کیا تم مجھے جانتے نہیں، میں یر کیس کی تحقیقات بہت خوفناک انداز میں کرتا ہوں، تمہیں جو کام دیا گیا تھا تم نے وہ کیوں نہیں کیا، اس پر ملازم سر نیچے کر کے کھڑا رہا۔ تاکم اس دوران افسر موصوف بار بار شہباز شریف کی طرف دیکھتے رہے، تین سے چار منٹ کے بعد وہ ملازم گیا تو شہباز شریف سے سوالات شروع ہوئے، لیکن اسی دوران اچانک ڈائریکٹر ایف آئی اے نے ایک اور ملازم کو بلالیا اور کسی اور کیس کا ذکر کر کے اونچی اونچی ہنسنا شروع کر دیا اور اس دوران شہباز شریف کی طرف بھی اشارے کرتے رہے۔ اس موقع پر شہباز کھڑے ہوگئے اور کہا کہ یہ کونسا طریقہ ہے سوالات کرنے کا؟ کیا یہ کوئی مذاق ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ کس کے کہنے پر یہ سب کچھ کیا جارہا ہے؟ کیا اپنے دفتر بلانے کے بعد کسی عزت دار شخص سے ایسے بات کی جاتی ہے؟ اس پر تحقیقاتی ٹیم اچانک خاموش ہو گئی اور پھر سوالات کا سلسلہ شروع کر دیا۔
شہباز شریف کے مطابق تیس منٹ تک سوالات کے جواب دینے کے بعد جب وہ واپس جانے لگے تو انہیں گیٹ کے پاس پہنچتے ہی واپس بلوا لیا گیا۔ دو خواتین بھاگتی ہوئی آئیں اور کہا شہباز شریف صاحب واپس آجائیں، کچھ مزید سوالات کرنے ہیں، ٹیم آپ کو بلا رہی ہے ۔ اس پر شہبازشریف نے ان خواتین سے کہا کہ سوالات پوچھ تو لئے ہیں اب کیا پوچھنا ہے؟ انہوں نے پوچھا کہ آپ کو کس نے بھیجوایا ہے۔ اس پر خواتین نے کہا کہ ہمیں ٹیم نے کہا ہے کہ آپ کو واپس بلا کر لائیں، شہباز نے اپنی پارٹی کے سینئر رہنمائوں کو بتایا کہ جب میں ایف آئی اے ٹیم کے پاس واپس گیا تو دیکھا کہ ڈائریکٹر اور دیگر ٹیم ممبرز کو شدید پیسنے آئے ہوئے تھے۔ شہباز شریف نے ٹیم ممبران سے پوچھا کہ تمام سوالات تو پوچھ لئے گے ہیں تو اب مجھے واپس بلانے کا کیا جواز ہے۔ ٹیم نے جواب میں ان سے کہا کہ آپ بیٹھ جائیں۔ جب شہباز بیٹھ گے تو اچانک ڈائریکٹر بولا کہ آپ جا سکتے ہیں، سب سوالات ہوچکے ہیں۔
اس معاملے پر مسلم لیگ ن کے ترجمان عطاللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ ایف آئی اے کی تفتیشی ٹیم نے حکومتی ہدایت پر شہباز شریف کے ساتھ غیر مناسب رویہ روا رکھا، ایف آئی اے تفتیشی ٹیم نے انکے ساتھ بیہودہ گفتگو کی اور مذاق اڑانے کی کوشش کی۔
تاہم اس معاملے پر ایف آئی اے لاہور کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈائریکٹر ایف آئی اے محمد رضوان نے شہباز شریف کے ان تمام الزامات کو مسترد کیا ہے۔ ایف آئی اے ترجمان کے مطابق تفتیش کے لیے آنے والے تمام افراد سے عزت اور احترام سے تفتیش کی جاتی ہے اور شہباز شریف کے الزامات کسی طور پر درست نہیں ہیں، ترجمان کا کہنا تھا کہ تفتیشی ٹیم شہباز شریف کو میاں صاحب کہہ کر پکارتے رہی اور انکو کافی کی آفر بھی کی گئی جو انہوں نے رد کر دی۔ ترجمان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف نے کسی بھی سوال کا ذمہ داری سے جواب نہیں دیا اور تفتیشی ٹیم کی بجائے سابق وزیراعلی کا رویہ غیر سنجیدہ تھا۔