ایف اے ٹی ایف کا پاکستان کو فوری گرے لسٹ سے نہ نکالنے کا فیصلہ

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس یعنی ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کیلئے پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد کرنے کیلئے مزید وقت دیا جائے گا. جس کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو مزید کچھ وقت کیلئے گرے لسٹ میں ہی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گینگ شوانگ نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں اس بات کا اعتراف کیا گیا کہ پاکستان نے دہشتگردوں کی فنڈنگ کو روکنے کیلئے اپنے نظام میں خاطر خواہ بہتری کی ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ان اقدامات کو پیش نظر رکھتے ہوئے ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے کے حوالے سے پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے مزید وقت دیا جائے گا۔
21 فروری کو پریس بریفنگ میں جب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان سے ایف اے ٹی ایف اجلاس کے بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے دہشتگردوں کی مالی معاونت کو روکنے کیلئے اپنے نظام میں خاطر خواہ بہتری کی ہے جس کا اعتراف 20 فروری کو اختتام پذیر ہونے والے ایف اے ٹی ایف کے اجلاس میں شریک ارکان کی اکثریت نے کیا‘۔ انہوں نے کہا کہ ’اجلاس میں یہ فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان کو اپنے ایکشن پلان پر عمل درآمد کیلئے مزید وقت دیا جائے گا‘۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے بھارتی میڈیا رپورٹس کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس معاملے میں چین کا مؤقف تبدیل نہیں ہوا، واضح طور پر پاکستان نے ٹیرر فنانسنگ کے خاتمے کیلئے بہت کوششیں کی ہیں اور اس کا اعتراف ایف اے ٹی ایف کی حالیہ میٹنگ میں بھی کیا گیا۔ ترجمان چینی وزارت خارجہ نے کہا کہ ایف اے ٹی ایف کا مقصد ہی منی لانڈرنگ اور دہشتگردوں کی مالی معاونت روکنے میں ملکوں کی معاونت کرنا اور ان کے ریاستی اداروں کو مضبوط بنانے میں مدد دینا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’اس معاملے میں پاکستان کو مزید معاونت فراہم کرنے کیلئے ہم متعلقہ فریقین کے ساتھ مل کر کام کرنے کیلئے تیار ہیں‘۔
ذرائع کے مطابق فنانشل ایکشن ٹاسک فورس(ایف اے ٹی ایف) اپنے 27 نکات پر مکمل عملدرآمد کرنے اور گرے لسٹ سے اخراج کے لیے پاکستان کو مزید 4 ماہ یعنی جون تک کاوقت دینے کے لیے تیار ہے۔ ذرائع کے مطابق ورکنگ گروپ اجلاس میں ایکشن پلان کے حوالے سے پاکستان کی بہتر ہوتی کارکردگی کو سراہا گیا لیکن چند دوست ممالک کے سوا تمام اراکین نے ایکشن پلان پر مکمل عملدرآمد کا مطالبہ کیا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ پاکستان اب تک کی پیشرفت سے مطمئن ہیں، اور ہمارے لیے بلیک لسٹ ہونے کا کوئی معاملہ نہیں۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 27 نکاتی پلان میں سے نصف سے زائد اہداف پر پاکستان نے مکمل طور پر یا تقریباً مکمل ہونے کے قریب تک عمل کیا۔ایف اے ٹی ایف نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ ایکشن پلان پر عملدرآمد جاری رکھتے ہوئے جون 2020 تک مکمل عملدرآمد کر کے ’اسٹریٹیجک خامیوں‘ کو دور کرے بصورت دیگر اسے بلیک لسٹ میں ڈال دیا جائے گا۔
خیال رہے کہ بقیہ اہداف کی تیزی سے تعمیل کے لیے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر)، قومی انسداد دہشت گردی اتھارٹی (نیکٹا) اور وزارت داخلہ میں بدھ اور جمعرات کو یکے بعد دیگرے 2 اجلاس ہوئے اور تعمیلی حکمت عملی پیرس میں موجود پاکستانی وفد کو فراہم کی گئی۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ مذکورہ ایکشن پلان کے تحت بقیہ نکات پر عملدرآمد کو تیز کرنے کے لیے آئندہ ہفتوں میں سیکیورٹی ایکسچینج کمیشن پاکستان (ایس اے سی پی) اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) میں اجلاس بلائے گئے ہیں۔
یاد رہے کہ ایف اے ٹی اے کے پلانری گروپ نے انسداد منی لانڈرنگ/دہشت گردی کی مالی معاونت روکنے کے عمل میں پائی گئی ’اسٹریٹیجک خامیوں‘ کی بنا پر جون 2018 میں پاکستان کو گرے لسٹ میں ڈال دیا تھا۔اس اقدام کو بھارت، امریکا اور برطانیہ کے علاوہ کچھ دیگر یورپی ممالک کی حمایت بھی حاصل تھی۔جس کے بعد پاکستان نے ایف اے ٹی ایف کے فراہم کردہ 27 نکاتی ایکشن پلان پر زیادہ سے زیادہ عمل درآمد کرنے کا وعدہ کیا تھا لیکن مقررہ مدت تک اس کو عملی جامہ پہنانے میں ناکام رہا۔
علاوہ ازیں رواں برس جون تک ایف اے ٹی ایف کی شرائط پر پورا اترنے کے لیے پاکستان نے تقریباً ایک درجن قوانین میں بڑی ترامیم کو حتمی شکل دے دی ہے۔اس کے ساتھ ساتھ مزید 12 سے 13 قوانین اور ذیلی قوانین کو اپ گریڈ کرنے کے لیے قانون سازی کے اہداف بھی طے کرلیے گے ہیں تا کہ پورے قانونی ڈھانچے کو ایف اے ٹی ایف کے معیار کے مطابق کیا جاسکے۔
خیال رہے کہ پاکستان کو جون 2018 میں ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ میں ڈالا گیا تھا اور اسے بلیک لسٹ میں جانے سے بچنے کیلئے پلان آف ایکشن دیا گیا تھا جس پر اسے اکتوبر 2019 تک مکمل عمل کرنا تھا۔ شمالی کوریا اور ایران پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل ہیں۔
خیال رہے کہ پیرس میں ہونے والا ایف اے ٹی ایف کا اجلاس 5 روز جاری رہا جس میں 200 سے زائد مندوبین شریک ہوئے۔
فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے ارکان کی تعداد 37 ہے جس میں امریکا، برطانیہ، چین، بھارت اور ترکی سمیت 25 ممالک، خیلج تعاون کونسل اور یورپی کمیشن شامل ہیں۔ تنظیم کی بنیادی ذمہ داریاں عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے کے لیے اقدامات کرنا ہیں۔ عالمی واچ لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے اسے عالمی امداد، قرضوں اور سرمایہ کاری کی سخت نگرانی سے گزرنا ہوگا جس سے بیرونی سرمایہ کاری متاثر ہوگی اور ملکی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہوں گے۔ خیال رہے کہ اس سے قبل 2012 سے 2015 تک بھی پاکستان ایف اے ٹی ایف واچ لسٹ میں شامل تھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button