بابر ستار، طارق محمود کو ججز مقرر کرنے کی منظوری

ججز کی تعیناتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی نے بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی حیثیت سے تقرر کی منظوری دے دی۔
8 رکنی پارلیمانی کمیٹی کا اجلاس پارلیمنٹ ہاؤس میں ہوا اور بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری اس کے سامنے پیش ہوئے۔کمیٹی پیپلز پارٹی کے راجا پرویز اشرف اور فاروق ایچ نائیک، پی ٹی آئی کے علی محمد خان، محمد عاصم نذیر اور سینیٹر اعظم سواتی، مسلم لیگ (ن) کے رانا ثنا اللہ اور سینیٹر جاوید عباسی پر مشتمل تھی۔صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کمیٹی کے کنوینر سینیٹر جاوید عباسی نے بتایا کہ پینل نے بابر ستار اور طارق محمود جہانگیری کی نامزدگی کی منظوری دے دی ہے۔ان سے جب سوال کیا گیا کہ کیا حکومتی اراکین میں سے کسی نے کسی کی نامزدگی کی مخالفت کی تو انہوں نے بتایا کہ وزیر مملکت برائے پارلیمانی امور علی محمد خان نے بابر ستار کی نامزدگی کی مخالفت کی اور اس کے حق میں ووٹ نہیں دیا۔
تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ علی محمد خان نے کس بنیاد پر بابر ستار کی نامزدگی کی مخالفت کی تھی۔گزشتہ ماہ کمیٹی نے وکلا کا انٹرویو کیا تھا جس میں فیاض انجم جندران، غلام قمبرانی اور لبنیٰ سلیم پرویز شامل تھیں اور اس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کے طور پر امیدواروں کے ناموں کی منظوری دی تھی۔ان دونوں ججز کی تعیناتی کے ساتھ اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز کی تعداد 7 سے بڑھ کر 10 ہوجائے گی۔اس وقت میں 3 ایڈیشنل ججز کے علاوہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں 7 ججز کام کررہے ہیں۔صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بابر ستار نے کہا کہ کمیٹی نے مختلف ذرائع سے ججز کی اسناد سے متعلق معلومات حاصل کی تھیں، ایک امیدوار کو براہ راست کمیٹی اراکین سے بات چیت کرنا چاہیے تا کہ اپنی پوزیشن واضح کرنے کے لیے ان کے سوالات کے جوابات دے سکے۔اپنے اثاثوں کے بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ان کی تمام ملکی اور غیر ملکی جائیدادیں ٹیکس ریٹرن میں ڈیکلئرڈ ہیں۔بابر ستار کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے اپنے خاندان کی ملکیت میں موجودکچھ کمپنیوں سے استعفیٰ دے دیا ہے جہاں وہ بحیثیت ڈائریکٹر منسلک تھے۔