برطانیہ میں پاکستانی صحافی کے قتل کی سازش پکڑی گئی

برطانوی پولیس نے نیڈرلینڈ میں قیام پذیر ایک اینٹی اسٹیبلشمینٹ پاکستانی سوشل میڈیا بلاگر احمد وقاص گورایا کے قتل کی مبینہ سازش تیار کرنے کے الزام پر گوہر خان نامی ایک برطانوی پاکستانی کو گرفتار کر لیا ہے۔ اس گرفتاری کے بعد بیرون ممالک رہائش پذیر صحافیوں اور انسانی حقوق کے کارکنان کی حفاظت سے متعلق خدشات بڑھ گئے ہیں۔ معلوم ہوا ہے کہ گوہر خان پاکستانی نژاد برطانوی شہری ہے جس پر یورپی ملک نیدرلینڈ میں خود ساختہ جلا وطنی کی زندگی گزارنے والے پاکستانی بلاگر گورایہ کے قتل کا منصوبہ بنانے کا کیس چلے گا۔ برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس کی جانب سے جاری کردہ بیان کے مطابق 16 فروری 1990 کو پیدا ہونے والے گوہر خان پر 28 جون کو احمد وقاص گورایا کے قتل کا منصوبہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا تھا۔ بیان میں بتایا گیا کہ گوہر خان پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ انہوں نے 16 سے 24 فروری 2021 کے درمیان نامعلوم افراد کے ساتھ مل کر بلاگر کو قتل کرنے کا منصوبہ تیار کیا جو کہ فوجداری قانون 1977 کے سیکشن 1 (1) کے خلاف تھا۔ بیان میں یہ بھی تصدیق کی گئی کہ گوہر خان کے خلاف کیس کی سماعت 19 جولائی سے شروع ہو گی۔
گوہر خان پر الزام عائد کرنے سے پہلے میٹرو پولیٹن پولیس کے انسداد دہشت گردی یونٹ نے ان کے خلاف تفتیش کی، جس کے بعد وہ 29 جون کو ویسٹ منسٹر کی عدالت میں بھی پیش ہوئے تھے۔
یاد رہے کہ احمد وقاص گورایا پاکستانی بلاگر ہیں، جنہوں نے 2017 میں اس وقت وطن چھوڑا تھا جب کہ انہیں دیگر پانچ بلاگرز کے ہمراہ اغوا کرنے کے بعد رہا کیا گیا تھا۔ ان کے اغوا کے واقع پر انسانی حقوق کی تنظیموں، قانون سازوں اور کارکنان نےسخت تنقید کی تھی اور حکومت سے جبری گمشدگیوں کو ختم کرنے کا مطالبہ کیا تھا۔ احمد وقاص گورایا بعد ازاں اسی سال زندگی کو لاحق خطرات کے باعث نیدرلینڈ منتقل ہوگئے تھے۔
فروری 2020 میں احمد وقاص گورایا پر نیدرلینڈ کے علاقے روٹرڈم میں ان کی رہائش گاہ کے باہر حملہ کرکے دھمکایا گیا تھا، جس پر صحافیوں کی تنظیم رپورٹر ود آؤٹ بارڈرز نے مذمت بھی کی تھی۔ احمد وقاص گورایا نے بتایا کہ گوہر خان کی حالیہ گرفتاری کا ان پر فروری 2020 میں کیے جانے والے حملے سے کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ حالیہ گرفتاری 12 فروری 2021 کو ہونے والے ایک واقعے سے منسلک ہے، جس دوران ڈچ پولیس نے انہیں بتایا تھا کہ ان کی زندگی کو خطرہ لاحق ہے اور بعد ازاں انہیں دوسرے محفوظ مقام منتقل کردیا گیا تھا۔ احمد وقاص گورایا نے مزید بتایا کہ کسی نے ٹوئٹر پر ان کے گھر کی تصویر بھی شیئر کی تھی اور اس معاملے پر پولیس کی تفتیش جاری ہے۔ ان کے مطابق رواں ماہ جولائی کے پہلے ہفتے نے برطانوی پولیس نے نیدرلینڈ آکر ان کا بیان بھی ریکارڈ کیا تھا۔ بلاگر کے قتل کا مبینہ منصوبہ بنانے والے گوہر خان نے رواں برس 2 فروری کو لندن سے ایمسٹرڈم کا سفر کیا تھا، وہ تین دن تک وہاں رکے تھے اور انہوں نے کرائے پر حاصل کردہ کار کے ذریعے اس مقام کا دورہ کیا تھا، جہاں بلاگر رہتے ہیں۔ گورایہ نے خیال ظاہر کیا کہ ان کو قتل کروانے کی سازش کے پیچھے بھی وہی لوگ ہیں جو پہلے کریمہ بلوچ اور ساجد حسین کو بھی قتل کروا چکے ہیں۔
یاد رہے کہ دسمبر 2020 میں کینیڈا کے شہر ٹورنٹو میں بلوچ قوم پرست ایکٹیوسٹ کریمہ بلوچ کو قتل کر دیا گیا تھا۔ انکی لاش ایک جھیل سے ملی تھی۔ اس سے پہلے مئی 2020 میں سویڈن میں مقیم ایک اور اینٹی اسٹیبلشمنٹ سوشل میڈیا بلاگر اور صحافی ساجد حسین کا بھی پراسرار حالات میں قتل ہو گیا تھا۔