بشریٰ انصاری اپنے ٹھمکوں پر تنقید کا نشانہ کیوں بنیں؟


لیجنڈری آرٹسٹ بشریٰ انصاری آج کل دوبارہ سے اپنے ڈانس اور ٹھمکوں کی وجہ سے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے تنقید کی زد میں ہیں۔ انکے ایک فنکشن میں ہونے والے ہوشربا ڈانس کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ناقدین کا کہنا ہے کہ آخر بشریٰ انصاری کو کیا ضرورت ہے کہ اتنی شہرت اور عزت کمانے کے بعد وہ ایسی حرکات کریں جن پر انہیں ”بڈھی گھوڑی“ جیسے القابات سے نوازا جائے؟ اور پھر الزام دھر دیا جاتا ہے نوجوان نسل پر کہ انھوں نے سوشل میڈیا کو بیہودہ اور عریاں کمنٹس کا پلیٹ فارم بنا دیا ہے۔ ناقدین کا کہنا ہے کہ بشریٰ انصاری کو ایسی حرکتیں کرنے سے پہلے کم از کم اپنی عمر اور سنیارٹی کا ہی خیال کر لینا چاہیے۔ تاہم دوسری جانب بشریٰ انصاری کا کہنا ہے کہ میرے ٹھمکوں سے دنیا کو کیا تکلیف ہے، سمجھ نہیں آتی۔
واقعہ دراصل یوں ہے کہ ہر فن مولا بشریٰ انصاری کی ایک ڈانس ویڈیو نے حال ہی میں سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔ ہوا یوں کہ ہم ٹی وی کی روحِ رواں سلطانہ صدیقی کے پوتے شاہ میر کی مہندی کی تقریب تھی، اب فنکاروں کی ہردلعزیز ”سلطانہ آپا“ کے گھر دھوم دھڑکا ہو اور فنکار برادری اپنے جلوے نہ بکھیرے، یہ کیسے ممکن ہے؟ بشریٰ انصاری تو ویسے بھی سلطانہ کی قریبی دوست ٹھہریں۔ تقریب میں ان کے علاوہ کئی نمایاں چہرے بھی موجود تھے جیسے
سجل علی، ماہرہ خان، کبریٰ خان، سارہ خان، فلک شبیر، زارا عباس، اسد صدیقی، صنم جنگ، زیبا بختیار، اذان سمیع خان، گوہر رشید، اور خوش بخت شجاعت وغیرہ۔ یوں تو ان میں سے زیادہ تر کی ڈانس ویڈیوز گردش میں ہیں لیکن بشریٰ انصاری کے ٹھمکے ان سب پر بھاری ثابت ہوئے ہیں۔
کافی ٹائیٹ قسم کے آف وائیٹ غرارہ سوٹ میں جب بشریٰ نے ٹھمکے لگاتے ہوئے پنجابی فلموں کی ہیروئینز کو بھی مات دے دی تو ان کے ساتھ ڈانس کرتے ہوئے زیبا اور عدنان سمیع کے بیٹے آذان بھی اپنی ہنسی کنٹرول نہ کر سکے۔ فوک گیت ”لٹھے دی چادر“ پر بھی بشریٰ کے ٹھمکے لاجواب تھے، بلکہ یہ گانا تو فلک شبیر نے بشریٰ ہی کو مخاطب کر کے گایا۔ سوال یہ ہے کہ کیا بشریٰ انصاریٰ جان بوجھ کر اس قسم کی حرکتیں کرتی ہیں تاکہ وائرل ہو سکیں؟ یا انکو خود پر کنٹرول نہیں رہتا۔ ابھی تو انکی پہلی کنٹرو ورسی کی بازگشت سنائی دے رہی تھی جو انکی ٹک ٹاکر جنت مرزا کو مذہب اور اخلاقیات کا بھاشن دینے پر شروع ہوئی تھی جس پر انھیں خوب آڑے ہاتھوں لیا گیا۔ جنت کا کہنا تھا کہ بشریٰ مجھے اخلاقیات کا درس تو تب دیتیں اگر وہ خود بہت پارسا ہوتیں۔۔جنت مرزا کے منگیتر عمر بٹ نے تو یہاں تک کہا کہ ”اماں جی اسلام کی بات تو آپ بالکل نہ کریں کیونکہ آپ اسلام کے دائرے سے کوسوں دور ہیں۔ اس معاملے میں بشریٰ انصاری ہی کو بالآخر معذرت کرنا پڑی۔۔
بہرحال بشریٰ کے تازہ ترین ٹھمکوں نے ایک مرتبہ پھر نیا پینڈورا باکس کھول دیا ہے۔ اس معاملے پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا ”ان دادی اماں کی حرکتیں دیکھیں، یہ چلی تھیں جنت مرزا کو اسلام کا درس دینے“۔ کسی صارف نے بشری کے لئے ہدایت کی دعا مانگی اور کسی نے اس بات پر حیرت کا اظہار کیا کہ انھیں کیا ہو گیا ہے؟ اس عمر میں بھی اتنی ولگیریٹی؟ خیر کوئی مانے یا نہ مانے ہماری اس مہان آرٹسٹ کا شمار بھی ان اداکاراؤں ہوتا ہے جو اپنی بڑھتی عمر کو قبول نہیں کرتیں۔ وہ کہتی ہیں کہ جوانی کا تعلق عمر سے نہیں ہوتا، بلکہ دل سے ہوتا ہے اور اگر آپ کا دل جوان ہے تو آپ بوڑھے نہیں ہوتے اور ہمیشہ جوان رہتے ہیں۔ تاہم ناقدین کا کہنا ہے کہ
بشریٰ اگر چاہیں تو ماضی کی طرح اپنی عمر کے اس حصے کو بھی انتہائی وقار کے ساتھ جی سکتی ہیں۔ یاد رہے کہ بشری انصاری نے 65 سال کی عمر میں اپنے پہلے شوہر اقبال انصاری کو طلاق دے کر خود سے 15 برس چھوٹے اقبال حسین نامی ایک پروڈیوسر سے دوسری شادی کر لی تھی۔ اپنی دوسری شادی کے بعد وہ کچھ زیادہ ہی چلبلی ہو گئی ہیں، اور اکثر تو نیم عریاں لباس پہننے سے بھی نہیں ہچکچاتیں۔ ناقدین کا خیال ہے کہ ادھیڑ عمر کی دوسری شادی انھیں ایسی حرکتوں پر اکساتی ہے کیونکہ وہ اکثر یہ کہتی پائی جاتی ہیں کہ ”دل ہونا چاہیدا اے جوان، عمراں وچ کیہ رکھیا اے“۔

Back to top button