بلوچستان لبریشن آرمی پاک چین تعلقات تباہ کرنے پر کیوں تلی ہے؟
پاکستان اور چین کی دوستی کی مثالیں دنیا بھر میں دی جاتی ہیں، دونوں ممالک کی دوستی کو ہمالیہ سے اونچا اور شہد سے زیادہ میٹھا قرار دیا جاتا ہے لیکن اب بلوچستان لبریشن آرمی کی وجہ سے اس تعلق میں دراڑیں پیدا ہونا شروع ہو گئی ہیں۔ اس کی بنیادی وجہ پاکستان میں سی پیک پراجیکٹس پر کام کرنے والے چینی بشندوں پر مسلسل حملے اور پاکستانی حکام کی حملے روکنے میں ناکامی ہے۔ چین ایسا ہمسایہ دوست ملک ہے جو ہر مشکل میں پاکستان کے شانہ بشانہ موجود رہتا ہے، لیکن دشمنوں کو یہ دوستی ایک آنکھ نہیں بھاتی یہی وجہ ہے کہ کافی عرصہ سے پاکستان میں مقیم چینی باشندوں کو نشانہ بنا کر اس دوستی کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ان حملوں کی ماسٹر مائنڈ تنظیم بلوچستان لبریشن آرمی سی پیک پراجیکٹ پر کام کرنے والے چینی شہریوں کے پاکستان سے انخلا کا مطالبہ کر رہی ہے۔ بلوچ قوم پرستوں کا موقف ہے کہ بلوچستان میں غیر ملکیوں کو کسی بھی صورت قدم جمانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اسی دشمنی کی ایک کڑی 6 اکتوبر کی رات کراچی ائیرپورٹ کے قریب چینی انجینئیرز پر ہونے والا ایک اور خودکش حملہ تھا، جس میں ایک پاکستانی سمیت 3 چینی ہلاک ہوئے، قانون نافذکرنے والے ادارے اس حملے کی نوعیت اور اس میں استعمال ہوانیوالے بارودی مواد کی تحقیقات میں مصروف ہیں۔
آئیے پاکستان میں چینی باشندوں پر ہونے والے حملوں کی تاریخ جانتے ہیں:
تین مئی 2004 کو بلوچستان کے شہر گوادر کے قریب اور کراچی سے 700 کلومیٹر دور چینی انجینیئرز کا قافلہ گزر رہا تھا کہ ایک گاڑی کو ریمورٹ کنٹرول بم دھماکے سے اڑا دیا گیا جس کے نتیجے میں 3 چینی انجینیئرز ہلاک ہو گئے تھے، یہ پاکستان میں موجود چینی باشندوں پر پہلا حملہ تھا۔
30 مئی 2016 کو تھرمل پلانٹ سندھ میں کام کرنے والے چینی انجینئرز کی گاڑی نیشنل ہائی وے پر رواں تھی کہ اسی دوران گاڑی پر حملہ کیا گیا، حملے سے گاڑی کے شیشے ٹوٹ گئے تاہم گاڑی میں سوار انجینیئرز محفوظ رہے۔
پاکستان میں چینی قونصل خانے پر دو مرتبہ کراچی میں حملہ کیا گیا تاہم خوش قسمتی سے دونوں حملوں میں کسی چینی شہری کی ہلاکت نہیں ہوئی۔
23 نومبر 2018 کراچی میں واقع چینی قونصل خانے پر حملہ کیا گیا جسے پولیس نے ناکام بنا دیا گیا تھا۔ اس حملے میں 3 حملہ آور ہلاک جبکہ 2 عام شہری اور پولیس اہلکار شہید ہوئے تھے تاہم کسی چینی شہری کو نقصان نہیں پہنچا تھا۔ 23 جولائی 2012 کو کراچی میں چینی قونصل خانے کے باہر ایک بم دھماکا کیا گیا تھا۔
کراچی میں جولائی 2021 میں سائٹ ایریا میں گلبائی پل کے نیچے نامعلوم افراد نے چینی شہری پر فائرنگ کی جس سے وہ زخمی ہو گیا، ڈی آئی جی ساؤتھ زون کراچی کے مطابق نامعلوم مسلح افراد موٹر سائیکل پر سوار تھے اور چہرے پر ماسک پہنا ہوا تھا، فائرنگ سے گاڑی میں سوار ڈرائیور کے ساتھ ایک چینی شہری محفوظ رہا تاہم دوسرا چینی زخمی ہو گیا۔
13 مئی 2023 کو بلوچستان کے ضلع گوادر میں چینی انجینیئرز کے قافلے پر نامعلوم افراد نے حملہ کیا، جس میں دو سیکیورٹی اہلکار زخمی ہو گئے تھے، تاہم چینی انجینیئرز محفوظ رہے تھے۔
جامعہ کراچی کے کنفیوشس انسٹیٹیوٹ کے باہر 26 اپریل 2022 کو ایک خاتون خودکش بمبار نے اس وقت دھماکا کیا جب چینی اساتذہ کو لے کر ویگن انسٹیٹیوٹ پہنچی ہی تھی، اس جان لیوا دھماکے میں 3 چینی اساتذہ مارے گئے تھے۔
چودہ جولائی 2021 کو چینی شہریوں کی ایک بڑی تعداد شاہراہ قراقرم پر ایک بس میں سفر کررہی تھی، اس دوران داسو ہائیڈرو ڈیم کی سائٹ کے قریب بس کو ایک خودکش کار سوار نے ٹکر مار دی جس سے بس کھائی میں جا گری۔ اس حملے میں 9 چینی انجینئرز، 2 ایف سی اہلکار اور 2 عام شہری ہلاک ہوئے تھے۔
28 ستمبر 2022 شہر کراچی میں ایک ڈینٹل کلینک پر حملے میں ایک چینی شہری ہلاک ہوا، واقعہ کراچی کے علاقے صدر میں ایمپریس مارکیٹ کے قریب واقعے پارسی ڈسپینسری کے قریب پیش آیا۔
اسی طرح 26 مارچ 2024 کو خیبر پختونخوا کے علاقے شانگلہ میں بشام کے مقام پر ڈیم کی تعمیر کرنے والی چینی انجینئرز کی ٹیم قافلے کے ساتھ روانہ ہو رہی تھی کہ ایک گاڑی نے قافلے میں گاڑی کے ساتھ ٹکرا کر خودکش حملہ کیا، جس کے نتیجے میں 5 چینی انجینئرز ہلاک ہو گئے تھے۔