بلوچستان میں کانگو وائرس کے 2 کیسز رپورٹ
عیدالاضحی میں دو ہفتوں سے بھی کم وقت باقی ہے جبکہ بلوچستان میں حکام نے دو کانگو وائرس کے کیسز کی اطلاع دی ہے۔
کوئٹہ کے فاطمہ جناح چیسٹ اور جنرل ہسپتال میں ایڈیشنل میڈیکل سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر صادق بلوچ نے کانگو وائرس کے کیسز کی تصدیق کردی۔
ان کا کہنا تھا کہ مریضوں میں سے ایک چمن کا 11 سالہ لڑکا ہے جبکہ دوسرا لورالائی کا 40 سالہ شخص ہے۔
صادق بلوچ نے بتایا کہ دونوں مریض بخار اور منہ سے خون بہنے کی شکایت کے ساتھ ہسپتال آئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ کے دوران کانگو وائرس کے 7 مریضوں کو ہسپتال لایا گیا۔
ایک روز قبل قومی صحت کے انسٹی ٹیوٹ (این آئی ایچ) نے ملک میں متعدی بیماریوں سے متعلق الرٹ جاری کیا تھا۔
خط کا بنیادی مقصد یہ تھا کہ صحت کے متعلقہ حکام اور پیشہ ور افراد کو وبا سے متعلق آگاہ کرکے مؤثر حکمت عملی تیار کی جاسکے۔
خیال رہے کہ یہ وائرس زیادہ تر افریقہ اور جنوبی امریکا ‘مشرقی یورپ‘ ایشا اور مشرق وسطی میں پایا جاتا ہے۔
اسی بنا پر اس بیماری کو افریقی ممالک کی بیماری کہا جاتا ہے، یہ وائرس سب سے پہلے 1944 میں کریمیا میں سامنے آیا اسی وجہ سے کانگو وائرس کا سائنسی نام ’کریمین ہیمریجک کانگو فیور‘ ہے۔
کانگو وائرس کا مریض تیز بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے، اسے سردرد، متلی، قے، بھوک میں کمی، نقاہت، کمزوری اور غنودگی، منہ میں چھالے، اور آنکھوں میں سوجن ہوجاتی ہے۔
تیز بخار سے جسم میں وائٹ سیلس کی تعداد انتہائی کم ہوجاتی ہے جس سے خون جمنے کی صلاحیت متاثر ہوتی ہے۔
متاثرہ مریض کے جسم سے خون نکلنے لگتا ہے اور کچھ ہی عرصے میں اس کے پھیپھڑے تک متاثر ہوجاتے ہیں جبکہ جگر اور گردے بھی کام کرنا چھوڑ دیتے ہیں اور یوں مریض موت کے منہ میں چلا جاتا ہے، اس لیے ہر شخص کو ہر ممکن احتیاط کرنی چاہیے۔