بیرسٹر خالد جاوید خان 35 ویں اٹارنی جنرل تعینات، نوٹیفکیشن جاری

وفاقی حکومت نے بیرسٹر خالد جاوید خان کوپاکستان کا 35 واں اٹارنی جنرل تعینات کر دیا ہے، صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی کی منظوری کے بعد وزارت قانون و انصاف نے نئے اٹارنی جنرل کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کر دیا ہے.
وزارت قانون کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے خالد جاوید خان کو اٹارنی جنرل برائے پاکستان ‘وفاقی وزیر کے عہدے اور حیثیت کے ساتھ تعینات کیا جس کا اطلاق فوری ہوگا’۔
یاد رہے کہ 20 فروری کے روزوفاقی حکومت کے مطالبے پر اٹارنی جنرل انور منصور خان نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔وفاقی حکومت نے انور منصور خان کی جگہ خالد جاوید خان کو نیا اٹارنی جنرل تعینات کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔
اب وزارت قانون کی جانب سے خالد جاوید خان کی بطور اٹارنی جنرل آف پاکستان تعیناتی کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ وفاقی حکومت کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن میں بتایا گیا ہے کہ صدر مملکت نے خالد جاوید خان کو اٹارنی جنرل تعینات کر دیا ہے اور ان کا عہدہ وفاقی وزیر کے برابر ہو گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ نئے اٹارنی جنرل خالد جاوید خان پیر کے روز جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی جانب سے دائر درخواستوں پر حکومتی مؤقف پیش کریں گے۔خالد جاوید خان نے انور منصور خان کی جگہ لی جنہوں نے حال ہی میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے صدارتی ریفرنس کے خلاف درخواست پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ کے بینچ کے چند اراکین کے خلاف الزامات لگانے کے بعد عہدے سے استعفیٰ دیا تھا۔
انور منصور خان نے دعویٰ کیا تھا پاکستان بار کونسل (پی بی سی) کے مطالبے پر عمل کرتے ہوئے خود سے استعفیٰ دیا جبکہ وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ان سے استعفیٰ لیا گیا تھا۔ گزشتہ روز انور منصور خان نے عدالت عظمیٰ میں اس حوالے سے تحریری معافی بھی جمع کرائی۔
وزارت قانون میں ذرائع کا کہنا تھا کہ خالد جاوید خان کا انتخاب 8 معروف وکلا میں سے کیا گیا ہے۔دیگر وکلا میں عابد زبیری، پنجاب کے ایڈووکیٹ جنرل احمد جمال سخیرا، سید علی ظفر، کمال اظفر، نعیم بخاری اور مولوی انوار الحق شامل ہیں۔
انہوں نے 2018 کے انتخابات کے دوران نگراں حکومت کے دور میں بھی اٹارنی جنرل کے عہدے پر فرائض انجام دیے تھے۔خالد جاوید خان، این ڈی خان کے صاحبزادے ہیں جو سینیئر سیاستدان ہیں اور پیپلز پارٹی کی دوسری حکومت کے دوران وزیر قانون بھی رہ چکے ہیں۔انہوں نے 1991 میں ہائی کورٹ میں ایڈووکیٹ کے طور پر داخل ہوئے تھے اور سپریم کورٹ میں 2004 میں داخل ہوئے تھے۔انہوں نے اٹارنی جنرل برائے پاکستان کے قانونی مشیر کے طور پر بھی کام کیا ہے اور بینظیر بھٹو کے دوسرے دور حکومت (1993-1996) کے دوران ان کے مشیر بھی رہے ہیں۔خالد جاوید خان نے لندن یونیورسٹی سے ایل ایل بی کی ڈگری، اوکسفورڈ یونیورسٹی سے بیچلر آف سول لا (بی سی ایل)، ہارورڈ یونیورسٹی یونیورسٹی سے ایل ایل ایم اور لنکنز ان سے بار-ایٹ-لا مکمل کرچکے ہیں۔خالد جاوید خان سپریم کورٹ میں کئی کیسز میں پیش ہوچکے ہیں اور 2013 میں ایڈووکیٹ جنرل برائے سندھ اور 1995 سے 1996 میں پاکستان نجکاری کمیشن کے رکن کے طور پر بھی کام کرچکے ہیں۔