تحریک انصاف کے کتنے لوگ ترمیم کے حق میں ووٹ دینے والے ہیں؟
حکومت کی طرف سے یوتھیوں پر شکنجہ کسے جانے اور عمران خان سے ملاقاتوں پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد پی ٹی آئی قیادت آپس میں ہی الجھتی نظر آرہی ہے۔
سینئر صحافی شاہزیب خانزادہ کے مطابق اڈیالہ جیل میں قید بانی پی ٹی آئی عمران خان تک رسائی نہ ہونے کی وجہ سے جہاں تحریک انصاف میں فیصلہ سازی کا عمل متاثر ہوا ہے وہیں دیگر سیاسی معاملات میں بھی پارٹی قیادت کے مابین اختلافات دیکھنے میں آ رہے ہیں۔ حتٰی کہ عمران خان کی صحت سے متعلق بھی پارٹی ایک پیج پر نہیں ہے۔ پی ٹی آئی میں مختلف اہم سیاسی معاملات پر مختلف بولیاں سننے کو مل رہی ہیں جب کہ پارٹی کے اندرونی اختلافات اب عوام کے سامنے بھی آنا شروع ہو گئے ہیں۔
خیال رہے کہ خبریں وائرل ہیں کہ گزشتہ دنوں پی ٹی آئی کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں علی امین گنڈاپور اور حماد اظہر میں جھڑپ ہوئی۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے سیاسی کمیٹی کے اجلاس میں مؤقف اختیار کیا تھا کہ ہمیں 15 اکتوبر کا احتجاج مؤخر کردینا چاہیے، جب کہ حماد اظہر کا کہنا تھا کہ ہمیں ایس سی او کانفرنس کے موقع پر ہی احتجاج کرنا چاہیے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس کے دوران حماد اظہر نے جب احتجاج کرنے پر ہی اصرار کیا تو علی امین گنڈاپور اور وہ آمنے سامنے آگئے، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہاکہ تم خود تو روپوش ہو اور کارکنوں کو باہر نکلنے کا کہہ رہے ہو۔ میں دو بار اسلام آباد سے ہوکر آیا ہوں مگر پنجاب کی قیادت نظر نہیں آئی۔
جس پر حماد اظہر نے علی امین گنڈاپور کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ آپ الزامات لگا رہے ہیں، آپ احتجاج کریں میں پنجاب سے کارکنوں کو لیڈ کروں گا۔
علی امین گنڈاپور نے پھر حماد اظہر کو جواب دیتے ہوئے کہاکہ آپ ایک طرف روپوش ہیں اور دوسری جانب احتجاج کو لیڈ کرنے کا کہہ رہے ہیں، ہم کسی صورت کارکنوں کو بے یارومددگار نہیں چھوڑ سکتے۔جب علی امین نے حماد اظہر پر وار کرنے شروع کیے تو انہوں نے جوابی وار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ کے پی کو کہاکہ طعنے نہ دیں، آپ بھی تو کارکنوں کو ڈی چوک میں بے یارومددگار چھوڑ کر فرار ہوگئے تھے۔ تاہم بعد ازاں پارٹی رہنماؤں نے دونوں کے مابین بیچ بچاو کروایا۔
یوتھیے اپنے مخالفین کے خلاف ہمیشہ عورت کارڈ کیوں استعمال کرتے ہیں؟
جہاں ایک طرف پارٹی رہنما ایک دوسرے کے دست و گریبان ہوتے دکھائی دیتے ہیں وہیں دوسری جانب 26ویں آئینی ترمیم کا بل پارلیمنٹ میں پیش ہونے سے قبل ہی متعدد پی ٹی آئی اراکین اسمبلی نے نئے ٹھکانے ڈھونڈنے کےلیے ہاتھ پاؤں مارنا شروع کر دئیے ہیں۔
پی ٹی آئی ذرائع نے آزاد اراکین کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم کے حق میں ووٹ ڈالنے کا امکان ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ حکومت کی جانب سے آئینی ترمیم پیش کرنے سے قبل ہی تین اراکین کا پارٹی قیادت سے رابطہ منقطع ہو گیا ہے۔
پی ٹی آئی ذرائع نے آئینی ترامیم کے معاملے پر تین اراکین اسمبلی کے غائب ہونے کا انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ تحریک انصاف کے تین اراکین نے پارٹی قیادت سے رابطہ ختم کر لیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ قومی اسمبلی کے حلقہ این اے-59 سے آزاد امیدوار اورنگزیب کھچی سے پی ٹی آئی کی قیادت کا رابطہ نہیں ہو پا رہا ہے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ساہیوال سے جیتنے والے آزاد امیدوار عثمان علی بھی پی ٹی آئی قیادت سے رابطے میں نہیں ہیں۔
پارٹی ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ظہور قریشی پی ٹی آئی قیادت کو ٹال مٹول کرنے لگے ہیں اور ہمیں کہہ رہے ہیں کہ ملک سے باہر ہوں جب کہ وہ ملک میں ہی موجود ہیں۔
ذرائع نے خدشہ ظاہر کیا کہ پی ٹی آئی کے آزاد اراکین کا آ ئینی ترمیم کے حق میں ووٹ دیے جانے کا امکان ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی نے آئینی ترمیم کے خلاف بھرپور مزاحمت کرتے ہوئے 18 اکتوبر کو ملک گیر احتجاج کا اعلان کردیا۔
پاکستان تحریک انصاف کی سیاسی کمیٹی کے اجلاس کے بعد کہا گیا ہے کہ آئین میں ترمیم اور بانی چیئرمین عمران خان کو بدترین سلوک کا نشانہ بنائے جانے کے خلاف جمعۃ المبارک کو ملک گیر سطح پر شدید احتجاج کیا جائے گا۔
واضح رہے کہ حکومت نے عدالتی اصلاحات سے متعلق آئینی ترمیم پارلیمان کے دونوں ایوانوں سے پاس کرانے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، اور معاملات حتمی مراحل میں داخل ہوچکے ہیں۔ ۔
خیال رہے کہ صدر مملکت آصف علی زرداری نے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے علیحدہ علیحدہ اجلاس طلب کرلیے ہیں، جس میں 26ویں آئینی ترمیم کا مسودہ پیش کیے جانے کا امکان ہے۔