تحریک لبیک کو انتخابی سیاست سے آؤٹ کرنے کا فیصلہ

کپتان حکومت نے کالعدم مذہبی تنظیم تحریک لبیک پر پابندی کا فیصلہ برقرار رکھتے ہوئے بطور سیاسی جماعت اسکی رجسٹریشن منسوخ کروانے کی کاروائی شروع کر دی ہے تاکہ وہ آئندہ انتخابی سیاست سے آؤٹ ہو جائے۔ اس حوالے سے وفاقی وزارت قانون اور اٹارنی جنرل فار پاکستان کو کارروائی کرنے کی ہدایت کر دی گئی ہے۔
اس معاملے پر وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ وفاقی کابینہ نے وسیع تر قومی اور۔ملکی مفاد میں تحریک لبیک پر عائد پابندی برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔ فواد کا کہنا تھا کہ تحریک لبیک پر عائد پابندی پر تنظیم کی جانب سے دائر کردہ نظر ثانی درخواست پر غور کرنے کے لیے قائم کمیٹی کی رپورٹ وفاقی کابینہ کے اجلاس میں پیش کی گئی جس میں قرار دیا گیا کہ لبیک پر پابندی میرٹ پر لگائی گئی تھی۔ چنانچہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ ٹی ایل پی پر عائد پابندی برقرار رکھی جائے۔ فواد کا کہنا تھا کہ لبیک والوں پر پولیس والوں کو شہید کرنے، فورسز پر تشدد کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کا الزام ہے. چنانچہ الیکشن کمیشن سے تحریک لبیک پاکستان کا انتخابی نشان منسوخ کروانے کی لیے اقدامات شروع کر دیے گے ہیں۔
وزرات داخلہ حکام کے مطابق کالعدم تحریک لبیک پاکستان کے دلائل سننے کے بعد متعلقہ کمیٹی اس نتیجے پر پہنچی کہ لبیک پر لگائی گئی دہشت گردی کی دفعات ختم نہیں کی جا سکتیں کیونکہ اس پر پابندی کی وجوہات میں اقدام قتل کے علاوہ سنگین پُر تشدد کاروائیاں بھی شامل ہیں۔ نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وزارت داخلہ کے اہلکار نے بتایا کہ تحریک لبیک نے حکومتی رِٹ کو چیلنج کیا تھا، اور ریاست کے اندر ایک اور ریاست نہیں ہو سکتی۔ اس لیے کمیٹی نے پابندی برقرار رکھنے کی سفارش کی جسے وفاقی کابینہ نے منظور کرلیا۔
یاد رہے کہ رواں برس اپریل میں تحریک لبیک کو کالعدم قرار دیے جانے کے بعد تنظیم نے وزارت داخلہ سے رجوع کیا تھا اور درخواست کی تھی کہ حکومت اس فیصلے پر نظر ثانی کرے۔ اس کے بعد وزارت داخلہ نے افسران پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی تھی جس نے تحریک لبیک کی پابندی پر نظرثانی کیا تھا اور ان کے دلائل سُنے تھے۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ تحریک لبیک پر پابندی لگنے کے بعد جو ابتدائی طریقہ کار تھا وہ مکمل ہو گیا ہے اب درخواست مسترد ہونے کے بعد تحریک لبیک اسلام آباد ہائی کورٹ میں رِٹ دائر کر سکتی ہے۔
قانونی طور پر یہ معاملہ ابھی ختم نہیں ہوا۔ اس کے علاوہ اس جماعت پر سیاسی پابندی کے لیے حکومت کو براستہ سپریم کورٹ اور الیکشن کمیشن سے رجوع کرنا ہو گا۔
یاد رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے رواں برس 14 اپریل کو اعلان کیا تھا کہ مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان پر انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وفاقی وزیر کے مطابق انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے رولز 11 بی کے تحت تحریک لبیک پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ شیخ رشید نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ مذہبی جماعت پر پابندی لگانے کا فیصلہ سیاسی حالات کی بنا پر نہیں بلکہ تحریک لبیک کے کردار کی وجہ سے کیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس نومبر میں فرانس میں گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کے معاملے پر فرانس کے ساتھ سفارتی تعلقات ختم کرنےکے لیے تحریک لبیک پاکستان نے ملک گیر احتجاج کیا تھا۔ حکومت نے ان کے ساتھ معاہدہ کیا تھا اور فروری تک مہلت لیتے ہوئے کہا کہ معاملہ اسمبلی میں زیر بحث آئے گا۔ فروری میں مزید دو مہنیوں کی توسیع کرکے 20 اپریل کی ڈیڈ لائن طے ہوئی تھی۔ لیکن حکومت نے معاہدے میں جس مدت کا ذکر کیا تھا اس مدت تک فرانس کے سفیر کو ملک بدر نہیں کیا جس کے باعث تحریک لبیک نے حکومت کی رِٹ چیلنج کرتے ہوئے بیس اپریل کو پرتشدد احتجاج کا اعلان کیا تھا۔حکومت نے جماعت کے سربراہ سعد رضوی کو وڈیو بیان جاری ہونے پر قبل ازوقت حراست میں لے لیا تھا جس کے نتیجے میں ہونے والے پرتشدد واقعات میں دو پولیس اہلکار جان سے ہاتھ دھو بیٹھے جبکہ سیکڑوں افراد زخمی ہوئے۔ دوسری جانب تحریک لبیک کے سربراہ سعد رضوی اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں نظر بند ہیں۔ حالیہ دنوں لاہور ہائی کورٹ نے ان کی رہائی کا حکم دیا تھا تاہم حکومت نے انہیں دیگر کیسز میں شامل تفتیش کر کے نوے دن مذید تحویل میں رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔