تنخواہ میں اضافہ مانگنے پر حکومت اور بیوروکریسی میں تنازعہ

عمران خان کو اپنی ناقص طرز حکمرانی کے باعث اس وقت مختلف چیلنجز کا سامنا ہے، ایک بحران ختم نہیں ہوتا کہ دوسرا تیار ہوتا ہے، اب ملک کی خراب معاشی صورت حال کو پس پشت ڈالتے ہوئے افسر شاہی نے تنخواہوں میں بھاری اضافے کا مطالبہ کردیا ہے جس کے لیے شدید مالی بحران کا شکار حکومت کو اضافی 150 ارب روپوں کی ضرورت ہوگی۔
اس وقت وزیراعظم عمران خان کو جہاں اپنے اتحادیوں کے مطالبات کا سامنا ہے وہیں بیوروکریسی نے بھی بڑھتی مہنگائی اور کساد بازاری کے باعث اپنے اخراجات پورے کرنے کےلیے حکومت سے تنخواہوں میں خاطرخواہ اضافے کا مطالبہ کردیا ہے تاہم اس سنگین صورت حال اور دباؤ نمٹنے کےلیے حکومت کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ اس کی بجائے، حکومت صرف ایف آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں 150 فیصد اضافہ کرکے امتیازی تنخواہوں کے ڈھانچے کو مزید پیچیدہ کرنے کی تیاریوں میں مصروف ہے۔
اس سے پہلے، پی ٹی آئی کی حکومت نے نیب کے ملازمین کی تنخواہیں بڑھائی تھیں، ایف آئی اے والوں نے اسے مثال قرار دیتے ہوئے اپنے لیے تنخواہوں میں اضافے کا مطالبہ کیا۔ حال ہی میں سپریم کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی تھی کہ وفاقی حکومت کے تمام سرکاری ملازمین کو تنخواہوں میں 20؍ فیصد خصوصی الاؤنس دیا جائے اور ساتھ ہی یہ نشاندہی بھی کی تھی کہ وفاقی حکومت اپنے ملازمین کے خلاف امتیازی سلوک روا نہیں رکھ سکتی۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس نے بھی کچھ سال قبل اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 300؍ فیصد تک اضافہ کیا تھا۔ عدلیہ کے ملازمین کی تنخواہوں میں اس اضافے کو مختلف معاملات میں مثال کے طور پر پیش کیا گیا جس میں منتخب گروپس کو ان کی تنخواہوں میں خصوصی اضافے کی منظوری دی گئی لیکن اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ امتیازی صورت حال میں اضافہ ہوگیا۔
حکومت کی جانب سے ایف آئی اے ملازمین کی تنخواہوں میں 150؍ فیصد اضافے کا فیصلہ آنے کے بعد وزارت قانون نے بھی اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں 300؍ فیصد اضافے کا مطالبہ کر دیا ہے۔ سیکریٹریز کمیٹی نے بھی وفاقی سیکریٹریٹ کے ملازمین کیلئے تنخواہوں میں نہ صرف 100؍ فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے بلکہ ہر وفاقی سیکریٹری کو تنخواہ میں ماہانہ چار لاکھ روپے کا اسپیشل الاؤنس بھی مانگ لیا ہے۔ اپنے علیحدہ مطالبے میں وفاقی سیکریٹریٹ کے ملازمین نے تنخواہوں میں 120؍ فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ اگر مطالبہ نہ مانا گیا تو وہ 2؍ مارچ سے قلم چھوڑ ہڑتال کریں گے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ قطع نظر گریڈ کے، وفاقی سیکریٹریٹ کے ملازمین کی تنخواہوں کا ڈھانچہ مایوس کن ہے۔ وفاقی سیکریٹریٹ کے ملازمین کو 20؍ فیصد سیکریٹریٹ الاؤنس ملتا ہے جس کے باعث وہ ایسے ملازمین کے مقابلے میں زیادہ خوشحال ہیں جو منسلک محکموں وغیرہ میں کام کرتے ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ سپریم کورٹ نے رواں ماہ کے اوائل میں اسی سیکریٹریٹ الاؤنس کو امتیازی قرار دیا تھا اوروفاقی حکومت کو ہدایت کی تھی کہ وفاقی حکومت کے تمام ملازمین کو یہ 20؍ فیصد الاؤنس دیا جائے۔ وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق، حکومت کو اب تک سپریم کورٹ کا فیصلہ موصول نہیں ہوا لیکن ابتدائی تخمینوں کے مطابق حکومت کو سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کیلئے اضافی 150؍ ارب روپے درکار ہوں گے۔ کیس کی سماعت کرنے والے سپریم کورٹ کے بینچ نے نشاندہی کی تھی کہ وفاقی حکومت اپنے ملازمین کے خلاف امتیازی سلوک نہیں کر سکتی، عدالت نے قرار دیا تھا کہ وفاقی حکومت کے تمام سرکاری ملازمین کو اسپیشل الاؤنس ملے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button