توہین رسالت کے الزام میں بینک منیجر کو قتل کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو سزائے موت

سرگودھا کی انسداد دہشت گردی کی عدالت نے توہین رسالت کے الزام میں بینک منیجر کو قتل کرنے والے سیکیورٹی گارڈ کو جرم ثابت ہونے پر سزائے موت سنا دی۔
گزشتہ سال نومبر میں ضلع خوشاب کی تحصیل قائد آباد میں نیشنل بینک آف پاکستان کی شاخ میں سیکیورٹی گارڈ احمد نواز نے برانچ منیجر ملک عمران حنیف کو گولی مار کر ہلاک کردیا تھا۔
قتل کے بعد سیکیورٹی گارڈ نے دعویٰ کیا تھا کہ اس نے توہین رسالت کا ارتکاب کرنے پر بینک منیجر ملک عمران حنیف کو قتل کیا، واردات کے بعد ملزم کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر گردش کرتی رہی جس میں اسے یہ کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے کہ مقتول بینک منیجر نے ‘توہین رسالت’ کی تھی۔
ٹوئٹر پر شیئر کی گئی دیگر ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا تھا کہ منیجر کو قتل کرنے کے بعد ملزم سیکیورٹی گارڈ کے حامیوں کے گروپ نے مبارکباد دیتے ہوئے اس کا استقبال کیا اور اس کے حق میں نعرے بازی کی۔
اس کے بعد مشتبہ ملزم کا ساتھ دینے مذہبی گروپ کے رہنما بھی پہنچ گئے تھے جنہوں نے نعرے بازی کے بعد قائد آباد پولیس اسٹیشن کی چھت سے قاتل کے حامیوں سے خطاب کیا جبکہ پولیس اہلکاروں کو قریب کھڑے ہو کر ویڈیو بناتے ہوئے دیکھا جا سکتا تھا۔
ایک اور ویڈیو میں مقتول منیجر کے ماموں نے کہا تھا کہ سیکیورٹی گارڈ نے حنیف کو ذاتی عناد کی وجہ سے گولی ماری اور ملزم کے دعوے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ملک عمران حنیف نے کبھی نبی اکرمﷺ کی توہین نہیں کی۔
پولیس نے بعد میں احمد نواز کو گرفتار کر کے انسداد دہشت گردی قانون کے تحت قتل کے الزام میں مقدمہ درج کیا تھا، اس وقت خوشاب کے ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر (ڈی پی او) کیپٹن ریٹائرڈ طارق ولایت نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ سیکیورٹی گارڈ اور منیجر میں کچھ عرصے سے تنازع چل رہا تھا، مبینہ طور پر کچھ ماہ قبل گارڈ کو برطرف کردیا گیا تھا، گارڈ کو دوبارہ نوکری پر رکھ لیا گیا تھا اور قتل کے واقعے سے کچھ دن قبل اس کی مقتول حنیف سے کسی بات پر بحث ہوئی تھی۔
بدھ کے روز انسداد دہشت گردی کی عدالت نے احمد نواز کو پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 302 (قتل عمد) اور دفعہ 353 (سرکاری ملازم کو اپنے فرائض کی انجام دہی سے روکنے کے لیے حملہ یا مجرمانہ قوت کا استعمال) کے ساتھ ساتھ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کی دفعہ 7 کے ارتکاب کا الزام بھی عائد کیا۔
مزید برآں عدالت نے مجرم کو دو سال کی اضافی سزا سنانے کے ساتھ ساتھ 5 لاکھ اور ایک لاکھ روپے جرمانے کی ادائیگی کا حکم بھی دیا۔