جب دلیپ کمار کو انگریزوں نے جیل میں ڈالا

لیجنڈری اداکار یوسف خان عرف دلیپ کمار انگریزوں سے آزادی سے قبل جیل بھی جاچکے ہیں۔

اس واقعے کا تذکرہ ان کی سوانح عمری ’دلیپ کمار : دی سبسٹنس اینڈ شیڈو‘ میں کیا گیا ہے۔

یہ آزادی سے پہلے کی بات ہے جب دلیپ کمار یوسف خان تھے اور پونے میں ائیر فورس کی کینٹین میں کام کرتے تھے۔

سوانح عمری میں وہ لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نہیں جانتا کہ کیا ہوا، میں نے ایک تقریر میں ہندوستانی عوام کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان کے عوام عدم تشدد کے پیروکار اور انتہائی محنتی ہیں، میری باتیں سن کر وہاں موجود دیگر ہندوستانیوں نے تالیاں بجنا شروع کردیں، میں خوشی منا رہا تھا کہ اچانک کچھ برطانوی فوجی ہتھکڑیاں لےکر آئے اور مجھے ہتھکڑی لگادی کیونکہ میرے خیالات انہیں انگریز مخالف لگے تھے۔

دلیپ کمار کے مطابق انہیں پونے کی یرووادا جیل لے جایا گیا جہاں انہیں دیکھ کر جیلر نے کہا کہ ایک اور گاندھی والا، مجھے اس وقت سمجھ نہیں آرہا تھا کہ وہ یہ بات کیوں کہہ رہا ہے لیکن جب میں اس سیل میں پہنچا تو مجھے معلوم ہوا کہ اس سیل میں اور بھی لوگ موجود تھے جو برطانوی حکمرانی کے خلاف تھے جن کو جیلر گاندھی جی کے پیروکار کہتے تھے، اسی لیے سب کا نام گاندھی والا رکھا گیا۔

دلیپ کمار نے اپنی کتاب میں یہ بھی ذکر کیا ہے کہ جیل میں مجھے گندی پلیٹ میں کھانا دیا گیا، مجھے نہیں معلوم کہ مجھے کیا ہوا، میں نے کھانے سے بھی انکار کردیا اور سب کے ساتھ بھوک ہڑتال میں شامل ہوگیا، بھوک لگی ہونے کی وجہ سے میں رات بھر سو نہیں سکتا تھا، رات بھر جاگتے رہا، اگلی صبح مجھے رہا کردیا گیا۔

Back to top button