حادثے کا ذمہ دار ٹھہرانے پر ٹرین ڈرائیورزنے ملک گیر احتجاج کی دھمکی دیدی

گزشتہ روز گھوٹکی کے قریب پیش آئے ٹرین حادثے کا ذمہ دار ٹرین ڈرائیور کو قرار دیے جانے پر ٹرین ڈرائیورز کی ایسوسی ایشن نے پاکستان ریلوے کی انتظامیہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر ٹرین حادثے کی ذمہ داری ملت ایکسپریس اور سر سید ایکسپریس کے ڈرائیورز پر ڈال کر انہیں قربانی کا بکرا بنایا گیا تو وہ ملک گیر احتجاج کریں گے۔
ایسوسی ایشن کے چیئرمین شمس پرویز کا کہنا ہے کہ اکثر حادثات میں ہمیں ان غلطیوں کا ذمہ دار ٹھہرایا جاتا ہے جو ہم نے نہیں کی ہوتیں، پیر کے حادثے میں بھی یہ واضح ہے کہ سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس کی کچھ بوگیاں پٹڑی سے اتر کر دوسری طرف ڈاؤن ٹریک پر جاگریں جہاں ان کا کراچی جانے والی سر سید ایکسپریس سے تصادم ہوا۔ انہوں نے کہا کہ اس بار ہم کسی کو غریب ڈرائیورز کو حادثے کا ذمہ دار ٹھہرانے کی اجازت نہیں دیں گے کیوں کہ کسی ٹرین کے عملے کی کوئی غلطی نہیں تھی۔ ان کا کہنا تھا کہ ٹرین پٹڑی سے اترنے کے بعد ڈرائیور ایوب اور معاون عثمان کو جھٹکا لگا، ٹرین خود بخود رُک گئی اور انہوں نے کنٹرول روم کو اس کا بتایا تھا۔ شمس پرویز نے سر سید ایکسپریس کی رفتار تیز ہونے کے تاثر کو بھی رد کردیا اور کہا کہ ڈرائیورز نے متعدد بار انتظامیہ کو ٹریک کی خستہ حال حالت کے بارے میں مطلع کیا ہے، لیکن بدقسمتی سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دوسری جانب ترجمان ریلوے کا کہنا تھا کہ حادثے کی تحقیقات کےلیے تین رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔
دوسری جانب وفاقی وزیر ریلوے اعظم سواتی نے واقعے کی ذمہ داری قبول کرلی ہے۔ وزیر ریلوے نے اعتراف کیا کہ یہ ٹریک ہمارے گلے میں ہڈی کی طرح پھنس گیا ہے جسے ہم نہ نگل سکتے ہیں نہ اگل سکتے ہیں، میں اعتراف کرتا ہوں کہ اس ٹریک پر مسافروں کا تحفظ داؤ پر ہے۔ وزیر ریلوے سے جب سوال کیا گیا کہ پی ٹی آئی اپوزیشن بینچز پر بیٹھ کر ٹرین حادثات پر اس وقت کے وزیر ریلوے سعد رفیق سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتی تھی تو کیا وہ اس حادثے پر وزارت سے استعفیٰ دیں گے۔ جس کے جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ بحیثیت وزیر ریلوے میں اس ٹرین حادثے کی ذمہ داری لیتا ہوں اور میرے ماتحت کام کرنے والے سینیئر افسران بھی ذمہ داری لیتے ہیں۔ خیال رہے کہ پیر کی رات ساڑھے 3 بجے سرگودھا جانے والی ملت ایکسپریس ٹرین کی 10 سے زائد بوگیاں پٹڑی سے اتر گئی تھیں اور اسی اثنا میں مخالف سمت سے (لاہور سے کراچی جانے والی) سرسید ایکسپریس ان بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ ریلوے حکام کے مطابق ڈاؤن ٹریک پر موجود بوگیوں کو دیکھ کر ڈرائیور نے ایمرجنسی بریک لگانے کی کوشش کی لیکن 3 بجکر 38 منٹ پر سرسید ایکسپریس ٹرین بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ ریلوے سکھر طارق لطیف کے مطابق حادثے میں 13 سے زائد بوگیوں کو نقصان پہنچا، جن میں 9 بوگیاں ملت ایکسپریس اور 4 بوگیاں سرسید ایکسپریس کی شامل ہیں۔ مذکورہ حادثے کے نتیجے میں 62 افراد جاں بحق جب کہ 100 سے زائد زخمی ہوئے۔

Back to top button