حکومت نے 20 آئی پی پیز کو 89 ارب روپے کی پہلی قسط ادا کردی

حکومت نے نے فروری میں دستخط کیے گئے 46 آزاد پاور پروجیکٹس (آئی پی پیز) کے ساتھ طے پانے والے معاہدے کے تحت 20 آئی پی پیز کو 89 ارب 20 کروڑ روپے پر مشتمل پہلی قسط ادا کردی۔
حکومت نے 46 آئی پی پیز کو معاہدے کی بنا پر مجموعی طور پر 403 ارب روپے کی ادائی کرنی ہے۔دیگر آئی پی پیز کو ادائی میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا کیوں کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے معاہدے کی جانچ کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ وزارت خزانہ نے کہا کہ حکومت نے 20 آئی پی پیز کو 40 فیصد کی پہلی ادائی کردی جو پانچ سال کے سکوک اور 10 سال کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز (پی آئی بیز) میں شامل ہیں۔وزارت کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان، پاور ڈویژن اور اس کی مختلف تنظیموں کے تعاون سے رقم منتقل کی گئی۔28 فروری کو ہونے والے معاہدے کے تحت 20 آئی پی پیز کو مجموعی طور پر 225 ارب روپے کی ادائی کرنی ہے۔ 40 فیصد ادائی کے بعد بقیہ 60 فیصد آئندہ 6 ماہ کے اندر ادائی کی جائے گی۔آئی پی پیز سے ادائی کے طریقہ کار پر اتفاق ہوا تھا جس کے تحت رقم کو دو قسطوں میں ادا کرنا تھا۔ معاہدے کے تحت یہ تمام ادائیاں 29 مارچ تک مکمل ہوجانی چاہیے تھی لیکن نیب کی مداخلت کی وجہ سے تاخیر کا شکار ہوگئی تھی۔ تفصیلات کے مطابق حبکو کو 23 ارب 20 کروڑ روپے، پی آئی بی اور سکوک کو نقد 7 ارب 70 کروڑ روپے، کوٹ ادو پاور کمپنی کو 39 ارب 60 کروڑ روپے سمیت دیگر ادائیاں کی گئیں۔روسوچ، فوجی، پاکگین، لالپیر، کے ای ایل اور صبا پاور پر مشتمل 6 آئی پی پیز کو مجموعی طور پر 22 ارب 80 کروڑ روپے ادا کیے گئے۔قابل تجدید توانائی پلانٹوں ایف بی سی ونڈ، ایکٹ ونڈ، آرٹسٹک ونڈ، ہڑپہ شمسی، اے جے سولر، رحیم یار خان مل (شوگر)، جے ڈی ڈبلیو اول اور دوم چینی، حمزہ شوگر، تھر شوگر اور الموزج کو مجموعی طورپر 4 ارب روپے ادا کیے گئے۔گزشتہ ماہ کے آغاز میں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری نے اعلان تھا کہ وفاقی کابینہ نے آزاد پاور پروجیکٹس کے 40 فیصد واجبات کی ادائی کا فیصلہ کیا گیا جس کے چند گھنٹوں بعد وزیر اعظم ہاؤس سے جاری ایک بیان میں وضاحت کی گئی تھی کہ کابینہ نے دیرینہ مسائل کے حل کےلیے کمیٹی بنانے کی منظوری دے دی۔تاہم وزیر اعظم کے دفتر سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا تھا کہ کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کے فیصلوں کی منظوری دی ہے جس میں آئی پی پیز کے مسائل اور واجبات کے حل کےلیے کمیٹی کی تشکیل بھی شامل ہے۔