حکومت پر ’رشوت‘ کیلئے ایل این جی کے معاہدوں میں تاخیر برتنے کا الزام
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرکزی رہنما شاہد خاقان عباسی نے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بدعنوانی کا ایک سیلاب لانے کے لیے مائع قدرتی گیس (ایل این جی) کی مصنوعی قلت پیدا کررہی ہے۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایل این جی کی درآمد میں تاخیر سے ٹینڈرنگ کی وجہ سے لوگوں کو یومیہ 8 سے 10 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ فرنس آئل کی درآمد پر ہر جہاز پر ایک ارب روپے کی کرپشن وصول کی جارہی ہے۔
سابق وزیر اعظم نے دعوی کیا کہ ’میں جانتا ہوں کہ یہ رقم کس کو حاصل ہوتی ہے اور کہاں پہنچتی ہے‘۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت فرنس آئل کی درآمد پر 20 فیصد زیادہ قیمت ادا کرے گی۔
مسلم لیگ ن کے سیکریٹری جنرل احسن اقبال اور ڈاکٹر مصدق ملک کے ہمراہ سابق وزیر اعظم نے ان خیالات کا اظہار پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہ صرف متعلقہ حکام کی نااہلی تھی بلکہ اس میں بدعنوانی کا عنصر بھی موجود تھا۔
شاہد خاقان عباسی نے مزید کہا کہ ان پر الزام لگایا جارہا ہے کہ انہوں نے مہنگے ایل این جی معاہدوں پر دستخط کیے، اگر معاہدے نہیں کیے جاتے تودن میں 17 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہوتی۔
انہوں نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کا حوالہ دیا جس کے مطابق ایل این جی پر مبنی بجلی کی پیداوار سے 2017 سے لے کر 2020 تک 234 ارب روپے کی بچت ہوئی۔
رہنما مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ ’یہ رقم 2 ارب 25 کروڑ ڈالر کے برابر ہے۔
انہوں نے کہا کہ جون 2018 میں جب 23 ہزار 700 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی تھی تو خراب ٹرانسمیشن لائنوں کا کوئی مسئلہ نہیں تھا۔
انہوں نے یہ بھی الزام لگایا کہ چار نجی کمپنیاں ملک میں ایل این جی ٹرمینل لگانے میں دلچسپی رکھتی ہیں لیکن انہیں یہ منصوبہ چھوڑنا پڑا کیونکہ وزرا آگے بڑھنے کے لیے رشوت مانگ رہے تھے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ یہ بات دنیا کو معلوم ہوگئی ہے کہ موجودہ دور حکومت میں وزرا نے کمیشن اور کک بیک کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے دعوی کیا کہ مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے ایک ہزار 50 ارب روپے کے قردشی قرضے چھوڑے تھے جبکہ اس وقت ڈھائی ہزار ارب روپے ہیں۔
شاہد خاقان عباسی نے وزیر اطلاعات فواد چوہدری کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان نے مسلم لیگ (ن) کے صدر شہباز شریف کی وجہ سے اراکین اسمبلی کو فوجی ہائی کمان کی جانب سے سیکیورٹی بریفنگ میں شرکت نہیں کی۔
جب سابق وزیر اعظم سے وفاقی سابق کے بیان پر سوال کیا گیا تو انہوں نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’ہاں! یہ واقعی صحیح ہے، ہم (اپوزیشن) وزیر اعظم کو حکم دیتے ہیں کہ انہیں کیا کرنا ہے‘۔
انہوں نے کہا کہ فواد چوہدری کو معلوم نہیں تھا کہ وزیر اعظم قومی سلامتی سے متعلق پارلیمانی کمیٹی کا حصہ نہیں ہیں، کیا انہوں نے وزیر اعظم کی کرسی خالی نہیں دیکھی؟
انہوں نے کہا کہ وزیر اطلاعات یہ بھول چکے ہیں کہ وزیر اعظم کو اجلاس میں شرکت کی ضرورت نہیں تھی کیونکہ انہیں پہلے ہی بریفنگ مل چکی تھی اور اس سے اتفاق کیا گیا تھا اگرچہ ’اگر وہ آتے تو بہت اچھا ہوتا‘۔