دلیپ کمار اورسائرہ بانو کی 55 برس چلنے والی لو سٹوری


تقسیم ہند سے قبل پشاور میں یوسف خان کے نام سے جنم لینے والے لیجنڈری بولی وڈ اداکار دلیپ کمار 98 برس کی عمر میں 7 جولائی 2021 کو مداحوں سے ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بچھڑ گئے۔ موت کے وقت ان کی اہلیہ سائرہ بانو ان کے پاس تھیں اور اپنے جیون ساتھی کو اگلے جہاں رخصت ہوتے دیکھ رہی تھی۔ بلاشبہ دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی جوڑی بالی ووڈ دنیا کی ایک مثالی جوڑی تھی جس نے پانچ دہائیوں سے زائد ایک دوسرے کے ساتھ وفا کا رشتہ نبھایا۔
یوسف خان کی پیدائش دراصل پشاور شہر میں غلام سرور خان کے گھر ہوئی تھی جو پھلوں کا کاروبار کرتے تھے، وہ 12 بچوں کے باپ تھے جن میں یوسف کا نمبر چوتھا تھا۔ جب یوسف صرف چھ سال کے تھے تو ان کے والد پورے خاندان کو لے کر ممبئی منتقل ہو گئے، تب تک بر صغیر کا بٹوارہ نہیں ہوا تھا۔
پشاور سے ممبئی منتقلی کے بعد یوسف نے وہاں اسکول اور کالج میں تعلیم پائی، جنگ کے دنوں میں والد کا کاروبار نقصان میں جانے کے باعث انہوں نے ایک دو جگہ نوکریاں بھی کیں لیکن قسمت کو شاید کچھ اور ہی منظور تھا۔
ایک روز اچانک ان کی ملاقات اس زمانے کی مشہور اداکارہ اور بمبئی ٹاکیز کی دیویکا رانی سے ہوئی جنہوں نے یوسف کو اداکار بننے کی پیشکش کرتے ہوئے 500 روپے کی بیش قیمت تنخواہ کے ساتھ ساتھ سالانہ 200 روپے اضافے کی بھی یقین دہانی کرائی۔ دیویکا کے خیال میں ایک رومانوی ہیرو پر یوسف خان کا نام نہیں جانا تھا چنانچہ ان کا فلمی نام دلیپ کمار تجویز کیا گیا جو مرتے دم تک ان کی شناخت بنا رہا۔ یوں ایک اتفاقیہ ملاقات نے یوسف کی زندگی بدل دی لیکن اس کے ساتھ ہی فلمی دنیا میں اداکاری کا انداز بھی بدل گیا۔
یوسف خان نے تھیٹر کے انداز سے اداکاری کرنے کے بجائے عام زندگی میں بات چیت کے لیے اپنائے جانے والے انداز کو ترجیح دی، جس کے بعد دوسرے اداکاروں نے ان کی نقل شروع کر دی۔ یوسف نے 1944 سے 1997 کے درمیان 53 سال میں فقط 63 فلموں میں کام کیا لیکن اس دوران وہ جو کردار بھی کرتے، اس میں خود کو ڈھال لیتے۔ جیسے کہ انہیں فلم کوہ نور کے ایک منظر میں ستار بجانا تھا تو انہوں نے اپنے کردار میں حقیقت کا رنگ بھرنے کیلیے خصوصی طور پر ایک ستار کے استاد سے تربیت لی۔ اس طرح جب فلم نیا دور میں انہیں ٹانگے ڈرائیور کا کردار ملا تو انہوں نے اس کام سے وابستہ لوگوں کی زندگی اور ان کے کام کے انداز کو جاننے کیلیے خاص طور پر اس پیشے سے وابستہ لوگوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔ دیو آنند اور راج کپور کو کبھی کبھی دلیپ جی کا ہم عصر اداکار کہا جاتا ہے تاہم اس حقیقت سے کوئی انکار نہیں کر سکتا کہ ان جیسا ورسٹائل اور ہرفن مولا کوئی نہ تھا۔
دلیپ کمار نے پہلے گنگا جمنا میں، جو ان کی پروڈیوس کردہ واحد مووی بھی ہے، ایک عوامی کردار ادا کیا تو دوسری جانب اس سے کہیں زیادہ آسانی سے برصغیر کے اس عظیم اداکار نے فلم مغل اعظم میں شہزادہ سلیم کا لازوال کردار ادا کیا جہاں ایک کنیز کے پیار میں پاگل سلیم شہنشاہ وقت سے ٹکرا جاتا ہے، اس فلم میں مدھو بالا نے بھی شاندار اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔ رومانوی کردار ہو یا کامیڈی، دلیپ کمار نے جس کردار کو بھی اپنایا اسے امر کر دیا، ہندوستانی حکومت نے شاندار اور بے مثال اداکاری کا اعتراف کرتے ہوئے انہیں 1995 میں ہندوستان کے سب سے بڑے فلمی ایوارڈ "دادا صاحب پھالکے ایوارڈ” سے نوازا جبکہ حکومت پاکستان نے بھی انہیں سب سے بڑے سول اعزاز سے نوازا تھا، وہ مرار جی ڈیسائی کے بعد یہ اعزاز حاصل کرنے والے دوسرے ہندوستانی تھے۔
اہم ترین بات یہ ہے کہ لاکھوں دلوں پر راج کرنے والے اداکار دلیپ کمار اور سائرہ بانو کی ازدواجی زندگی بولی وڈ کے کامیاب ترین شادیوں میں سے ایک مانی جاتی ہے جو 1966 سے 2021 تک دلیپ کی وفات تک چلی۔ دونوں کی رومانوی کہانی کا آغاز 1960 میں ہوا جب دلیپ کمار اپنے کیریئر کے عروج پر تھے، 60 کی دہائی کی معروف اداکارہ نسیم بانو کی 16 سالہ بیٹی سائرہ بانو، دلیپ کمار کی فلم ’مغل اعظم‘ کا پریمیئر دیکھنے پہنچیں جو خود دلیپ کی بڑی مداح بھی تھیں۔ تاہم ان کا دل ٹوٹ گیا کیوں کہ دلیپ جنہیں شہزادہ سلیم بھی کہا جاتا تھا اس ایونٹ پر موجود نہیں تھے۔ یہ وہ دور تھا جب دلیپ کمار کی۔مدھو بالا خے ساتھ لو سٹوری اپنے اختتام کو پہنچ چکی تھی۔ سائرہ بانو فلم ’مغل اعظم‘ کے پریمیئر پر تو دلیپ کمار سے ملاقات نہیں کر پائیں لیکن ایک سال بعد سائرہ نے فلم ’جنگلی‘ کے ساتھ بولی وڈ میں ڈیبیو کیا جس میں اداکار شمی کپور بھی موجود تھے، اس کے بعد سائرہ اپنے وقت کے کامیاب اداکاروں کے ساتھ فلموں میں جلوہ گر ہوئیں جن میں بسواجیت، جوائے مکھرجی، راجندر کمار اور خود دلیپ کمار شامل ہیں۔
اسی دوران سائرہ کی والدہ نسیم کی وجہ سے دلیپ کمار، سائرہ کی زندگی میں آگے، دراصل نسیم نے دلیپ کمار کو کہا تھا کہ وہ سائرہ کو اداکار راجندر سے دوستی ختم کرنے پر قائل کریں جو کہ شادی شدہ تھے، اس دوران دلیپ کو سائرہ بانو سے محبت ہو گئی۔ انہوں نے سائرہ کو شادی کی تجویز دی جس پر وہ انکار نہیں کرسکی، دونوں 11 اکتوبر 1966 کو شادی کے رشتے میں منسلک ہوئے، تب دلیپ کمار 44 سال جبکہ سائرہ بانو صرف 22 سال کی تھیں، اس دوران کئی لوگوں نے ان کی عمر کا فرق دیکھ کر کہا تھا کہ یہ شادی طویل عرصے تک جاری نہیں رہ پائے گی تاہم دونوں نے یہ تعلق اگلے 55 برس تک نبھایا اور اچھے برے وقت میں ایکدوسرے کا ساتھ دیا.
بہت کم لوگ یہ بات جانتے ہیں کہ دلیپ کمار نے پاکستانی سرزمین پر پہلی دفعہ 60 کی دہائی میں اس وقت قدم رکھا تھا جب لندن جاتے ہوئے فنی خرابی کے باعث ان کے طیارے کو کراچی میں رکنا پڑا تھا، اس موقع پر انہیں وی آئی پی لاؤنج میں ٹھہرایا گیا تھا۔ تاہم وہ پشاور میں اپنے آبائی گھر کو دوبارہ دیکھنے کی حسرت لئے اس دنیا سے رخصت ہوئے۔

Back to top button