دہشت گردی میں ملوث ہونے کے بھارتی ثبوب فیٹف سے شیئر کردیے، شاہ محمود قریشی
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ اسلام آباد نے پاکستان میں بھارت کی دہشت گردی کی مالی اعانت کے ’ٹھوس ثبوت‘ شیئر کیے ہیں اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) سے بھارت کو کٹہرے میں لانے اور اس کی دہشت گردی پرمشتمل سرگرمیوں پر سوال اٹھانے کا مطالبہ کیا ہے۔
قومی سلامتی کے مشیر معید یوسف، وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کی اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے بعد شاہ محمود قریشی نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے زور دے کر کہا کہ ایف اے ٹی ایف کے رکن ممالک کی کارروائی بھارت کی دہشت گردی کے لیے مالی اعانت کے ثبوت دیکھنے کے بعد طے کرے گی کہ یہ تکنیکی ہے یا سیاسی فورم‘ ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ وہ خود اور معید یوسف پہلے ہی تشویش کا اظہار کر چکے ہیں کہ بھارت پاکستان میں دہشت گردی کی حمایت کر رہا ہے اور ہماری تشویش ثبوتوں کے بعد دور ہوگئی کہ بھارت، پاکستان میں دہشت گردوں کو ہتھیاروں، مالی اعانت فراہم کرنے اور تربیت فراہم کررہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت، افغانستان کی سرزمین کو بھی پاکستان کے خلاف استعمال کررہا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ’لاہور میں جوہر ٹاؤن بم دھماکے نے ہمارے خدشات کو ثابت کیا‘۔
وزیر خارجہ نے دعوی کیا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسیوں نے بھارت کو بے نقاب کیا ہے اور اب پاکستان میں سفارتی کور اور پی 5 ممالک کے سفیروں کے ساتھ اقوام متحدہ اور میڈیا کے ساتھ بھی ٹھوس ثبوت شیئر کردیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کیا یہ ایف اے ٹی ایف کی ذمہ داری نہیں ہے کہ وہ بھارت کو کٹہرے میں لائے اور سوال کرے کہ وہ پاکستان میں دہشت گردی کی پشت پناہی کیوں کررہا ہے۔
خیال رہے کہ اس سے قبل وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری اور آئی جی پنجاب انعام غنی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئےمشیر قومی سلامتی معید یوسف نے کہا تھا کہ لاہور میں گزشتہ ماہ ہونے والے دھماکے کے تانے بانے پاکستان کے اندر بھارت کی جانب سے ہونے والی دہشت گردی سے جڑتے ہیں اور ماسٹر مائنڈ کا تعلق بھارت اور اس کی خفیہ ایجنسی ‘را’ سے ہے۔
معید یوسف نے کہا کہ ‘آج میں کسی ابہام کے بغیر وثوق سے یہ کہنا چاہتا ہوں کہ اس سارے حملے کے تانے بانے بھارت کی پاکستان کے خلاف اسپانسر شپ دہشت گردی سے جڑتے ہیں’۔
یاد رہے کہ 23 جون کو لاہور کے علاقے جوہر ٹاؤن میں ہونے والے دھماکے کے نتیجے میں پولیس اہلکار سمیت 3 افراد جاں بحق اور 21 زخمی ہوگئے تھے۔
اس ضمن میں سی سی پی او لاہور غلام محمود ڈوگر نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے پولیس اہلکار سمیت 3 افراد کے جاں بحق اور 21 کے زخمی ہونے کی تصدیق کی تھی۔
پولیس نے ابتدائی رپورٹ میں بتایا تھا کہ دھماکے میں 15 سے 20 کلو گرام دھماکا خیز مواد استعمال ہوا اور دھماکے میں غیرملکی ساختہ مواد استعمال ہوا۔