راجن پور: ڈاکوؤں نے مغوی پولیس اہلکاروں کو رہا کردیا
ذرائع کے مطابق پولیس اور ڈاکوؤں کے درمیان گزشتہ رات معاملات طے ہوئے تھے جس میں مقامی سرداروں نے سہولت کاری کا کردار ادا کیا۔
ذرائع کا کہنا ہےکہ پولیس نے ڈاکوؤں کے رشتے داروں کو گرفتار کیا ہوا تھا اور ڈاکوؤں کے رشتے داروں کے بدلے مغوی اہلکار بازیاب کیے گئے۔ دوسری جانب ترجمان پولیس کا کہنا ہےکہ مغوی اہلکاروں کے بدلے ڈاکوؤں کے ساتھی چھوڑنے کی خبروں میں صداقت نہیں، اہلکاروں کوآپریشن کے نتیجے میں بازیاب کرایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق اس سے قبل لُنڈ گینگ نے پولیس اہلکاروں کی بازیابی کے لیے 20 لاکھ روپے اور اپنے دو ساتھیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا تھا جب کہ ڈاکوؤں نے اس کے جواب میں دو پولیس اہلکاروں کو اغوا کیا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس حکام نے پہلے بات چیت کے ذریعے ڈاکوؤں سے اپنے ساتھیوں کی بازیابی کی کوشش کی تھی جس میں ناکامی پر مقامی سرداروں سے رابطہ کیا گیا۔
گینگ نے راجن پور کے کچے کے علاقے سے کچھ روز قبل کانسٹیبلز کو اغوا کیا تھا۔مذکورہ گینگ کا اہم گینگسٹر ضلع راجن پور میں اپریل 2016 میں آرمی کی سربراہی میں ہونے والے ضرب آہن آپریشن کے دوران گرفتار ہوا تھا جس کے نتیجے میں سرغنہ غلام رسول چھوٹو سمیت دیگر ارکین نے بھی فوج کے سامنے ہتھیار ڈال دیے تھے۔مارچ 2019 میں انسداد دہشت گردی کی عدالت نے غلام رسول اور اس کے 19 ساتھیوں کو 18 جرائم میں سزائے موت اور 62 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔ایک عہدیدار نے ڈان کو بتایا کہ بدنام زمانہ گروہ کی باقیات نے حال ہی میں اپنے نیٹ ورک کی تنظیم نو کی اور کچھ روز قبل راجن پور کی جیون موڑ چیک پوسٹ کے قریب ایک چائے کے اسٹال پر جانے والے 2 پولیس اہلکاروں کو اغوا کرلیا۔بعدازاں گینگسٹر مغوی کانسٹیبلز کو دور دراز دریائی علاقے میں لے گئے جہاں سے انہوں نے ان کی رہائی کے لیے مطالبات کیے۔حکام نے اسے چیک پوسٹ پر تعینات اہلکاروں کی غفلت قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں ساتھیوں کے بغیر رات کو چائے اسٹال پر نہیں جانا چاہیے تھا۔’انہوں نے کہا کہ راجن پور ضلع کی پولیس نے علاقے کے کچھ ‘معروف افراد’ کے ذریعے گینگ اراکین سے مذاکرات کیے لیکن انہوں نے کانسٹیبلز کو رہا کرنے سے انکار کردیا۔دوسری جانب پولیس نے قانونی بنیاد پر اغوا کاروں کے مطالبات ماننے سے انکار کرتے ہوئے کہا کہ گینگ کے اراکین کو عدالت نے سزا دی ہے اور پولیس کو اس حوالے سے کوئی فیصلہ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔
تاہم چھوٹو گینگ کے اراکین اپنے ساتھیوں کی رہائی پر مُصر ہیں، پولیس نے راجن پور ضلع کے مزاری قبیلے کے لیے انتہائی بااثر کاروباری شخص کے ذریعے مذاکرات بھی کیے تھے۔عہدیدار کا کہنا تھا کہ کاروباری شخص کے گینگ اراکین کے ساتھ رابے تھے اور پولیس افسران کو امید تھی کہ وہ مغوی اہلکاروں کی بحفاظت رہائی کے لیے پولیس اور گینگسٹرز کے مابین مذاکرات کرواسکیں گے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ راجن پور پولیس نے ڈاکوؤں پر دباؤ ڈالنے کے لیے متوازی کوشش کے طور پر بڑی زمینی آپریشن کا منصوبہ بھی بنایا ہے اور اس سلسلے میں پنجاب رینجرز کو بھی الرٹ کردیا گیا ہے۔دوسری جانب ڈیرہ غازی خان کی پولیس نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کو لاڈی گینگ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے خط لکھ دیا ہے۔مذکورہ اکاؤنٹ سے وہ ویڈیو شیئر کی گئی تھی جس میں گینگ نے پولیس کے 2 مخبروں کی بہیمانہ طریقے سے قتل کیا تھا۔