سام سنگ کا پاکستان میں موبائل فونز تیار کرنے کا منصوبہ

جنوبی کوریا کی بڑی ٹیکنالوجی کمپنی سام سنگ پاکستان میں ایک موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ قائم کرنے کے لیے 3 سرمایہ کاروں سے بات چیت کررہی ہے۔
ذرائع کا کہنا تھا کہ 3 پارٹیوں میں سے ایک کے پاس کوریا کی فرنچائز ہے جس نے آٹو ڈیولپمنٹ پالیسی (اے ڈی پی) 21-2016 کے تحت پاکستان میں گاڑیوں کے اسمبلنگ کے پلانٹس قائم کر رکھے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اب تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا کیوں کہ سام سنگ موبائل فون کی مینوفیکچرنگ کے لیے متعدد کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کرنے کے بعد ان میں سے ایک کو لائسنس دینے کے منصوبے کو حتمی شکل دینے کے عمل میں ہے۔

اسمارٹ فون بنانے والی دنیا کی سب سے بڑی کمپنی نے آمدن کے تخمینے میں کہا کہ اسے اپریل سے جون کے دوران تقریباً 125 کھرب (11 ارب ڈالر) منافع حاصل کرنے کی توقع ہے جو ایک سال قبل کے 81 کھرب 50 ارب سے زیادہ ہے۔

موبائل فون سیکٹر میں ہونے والی پیش رفتوں پر نظر رکھنے والے ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ ‘کورین کمپنی رواں برس کی آخری سہ ماہی میں سیل فون کی مقامی مینوفیکچرنگ شروع کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
مارکیٹ ذرائع نے کہا کہ سام سنگ پاکستان میں کام کرنے والی کورین کمپنیوں میں سے کسی ایک کے ساتھ معاہدہ کرنے کے آپشن کو ترجیح دے سکتی ہے جس کی وجہ کمفرٹ لیول(آسانی) ہے جو شاید غیر کورین کمپنیوں کے ساتھ اسے نہ مل سکے۔

وزارت صنعت و پیداوار کے ایک شعبے انجینیئرنگ ڈیولپمنٹ بورڈ (ای ڈی بی) نے سال 2020 میں موبائل ڈیوائس مینوفیکچرنگ پالیسی منظور کی تھی جس کے بعد مارچ سے جون تک 21 کمپنیوں کو موبائل فون مینوفیکچرنگ کے لیے گرین سگنل مل چکا ہے۔

ای ڈی بی کی فہرست کے مطابق نوکیا، اوپو، انفنکس، ٹیکنو، آئی ٹیل، ویو، الفا، ریئل می، ویگوٹیل، ڈی کوڈ، کال می، ایکسیل، اسپائس، ٹی سی ایل الکاٹیل برانڈ کی یہ فیکٹریاں راولپنڈی، کراچی، لاہور، فیصل آباد اور اسلام آباد میں قائم ہیں۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ حکومت نے ایم ڈی ایم پی تشکیل دیا ہے تا کہ پاکستان میں موبائل مینوفیکچرنگ یونٹ لگانے کا فیصلہ لینے کے لیے غیر ملکی سرمایہ کاروں کی حوصلہ افزائی کی جاسکے۔

اس کا مقصد "میک ان پاکستان” کے بینر تلے مصنوعات کی تیاری اور درآمدات کی حوصلہ شکنی کرنا ہے۔

پاکستان ادارہ شماریات کے اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 2021 کے 11 ماہ کے دوران موبائل فون کی درآمد 63 فیصد اضافے کے ساتھ ایک ارب 86 کروڑ ڈالر کی سطح تک جا پہنچی جبکہ مالی سال 2020 کے اسی عرصے میں یہ ایک ارب 13 کروڑ 80 لاکھ ڈالر تھی۔

اقتصادی سروے پاکستان 21-2020 کے مطابق جولائی 2012 سے فروری 2021 ٹیلی کام سیکٹر کو 3 ارب 90 کروڑ ڈالر کی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری(ایف ڈی آئی) موصول ہوئی۔

مالی سال 2021 کے جولائی تا فروری کے عرصے میں ٹیلی کام میں آنے والی براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری 10 کروڑ 11 لاکھ ڈالر تھی جبکہ جولائی تا دسمبر ٹیلی کام آپریٹرز نے 36 کروڑ 39 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

اس سرمایہ کاری کا مرکزی محرک سیلولر موبائل سیکٹر ہے جس نے اس عرصے میں 25 کروڑ 35 لاکھ ڈالر کی سرمایہ کاری کی۔

مالی سال 2021 کے ابتدائی 8 ماہ کے عرصے میں ٹیلی کام سیکٹر میں مجموعی سرمایہ کاری 46 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کی سطح عبور کر گئی۔

مئی 2021 تک پاکستان میں سیل فون رکھنے والوں کی تعداد 18 کروڑ 34 لاکھ 80 ہزار ڈالر تک پہنچ چکی تھی۔

Back to top button