سانحہ واہگہ بارڈر دھماکہ کیس کا فیصلہ سنا دیا گیا

لاہور کی انسداد دہشت گردی خصوصی عدالت نے واہگہ بارڈر دھماکہ کیس کا ٹرائل مکمل کرکے فیصلہ سناتے ہوئے تین افراد کو جرم ثابت ہونے پر پانچ پانچ بار سزائے موت، 24 بار عمر قید اور دس دس لاکھ روپے جرمانہ ادا کرنے کا حکم دیا ہے۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں خصوصی عدالت نمبر 3 کے جج اعجاز احمد نے مذکورہ کیس پر فیصلہ سنایا۔ مذکورہ کیس میں ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل میاں طفیل اور عبدالجبار ڈوگر نے دلائل مکمل کیے جب کہ ملزمان کی جانب سے وکیل آصف جاوید قریشی نے بھی دلائل دیے۔ اس کیس میں مجموعی طور پر 101 گواہان کے بیانات قلمبند کیے گئے، جس کے بعد تمام دلائل اور گواہوں کو سننے کے بعد عدالت نے فیصلہ سنایا۔
عدلت نے ملزم حسیب اللہ، سعید جان اور حسین اللہ پر جرم ثابت ہونے پر انہیں 5، 5 مرتبہ سزائے موت، 3، 3 سو سال قید اور ایک، ایک کروڑ روپے جرمانے کی سزا بھی سنائی۔ساتھ ہی عدالت نے ملزم شفیق، غلام حسین اور عظیم کو شک کا فائدہ دیتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
خیال رہے کہ عدالت کی جانب سے یہ فیصلہ 3 افراد کے قتل کے ٹرائل کی بنیاد پر دیا گیا، اس حوالے سے عبدالجبار ڈوگر نے ڈان کو بتایا کہ واہگہ بارڈر خودکش حملے میں موت کا شکار ہونے والے افراد میں سے 3 کا پوسٹ مارٹم ہوا تھا اور اسی کے حوالے سے ٹرائل کیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ باقی جتنے لوگ اس واقعے میں جاں بحق ہوئے تھے ان کی لاشوں کی حالت ایسی تھی کہ پوسٹ مارٹم ممکن نہیں تھا۔
خیال رہے کہ نومبر 2014 میں لاہور میں واہگہ بارڈ کے قریب بم دھماکے میں کم از کم 60 افراد جاں بحق جب کہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔
اس دھماکے کی ذمہ داری کالعدم جنداللہ اور جماعت الاحرار نے علیحدہ علیحدہ قبول کی تھی، بعد ازاں واقعہ کا مقدمہ تھانہ باٹا پور پولیس نے درج کیا تھا۔