سفاری پارک کے آدم خور شیر مارنے کی بجائے بیچ دئیے گئے

محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کے اعلیٰ حکام نے کچھ عرصہ پہلے ایک شخص کو مار کر کھا جانے والے سفاری پارک لاہور کے آدم خور افریقی شیروں کو مار دینے کے فیصلے سے پیچھے ہٹتے ہوئے انہیں فروخت کر دیا ہے۔ یاد رہے کہ سفاری پارک میں ایک شخص کو جان سے مار ڈالنے کے بعد کھا جانے والے سفاری پارک کے آدم خور افریقی شیروں کو گولی مارنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم اب یہ خبر آئی ہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے ان آدم خورجوڑوں میں سے افریقی شیروں کے سات جوڑے تین لاکھ روپے فی جوڑا کے حساب سے21 لاکھ روپے میں بیچ دئیے ہیں جبکہ مزید چھ جوڑوں کی فروخت کی تیاریاں جاری ہیں۔
یاد رہے کہ رواں سال 26 فروری کو رائیونڈ روڈ لاہور کے سفاری پارک میں شیروں نے ایک نوجوان پر حملہ کرکے اسے جان سے مار ڈالا تھا جس کی صرف ہڈیاں بچی تھیں۔ 18 سالہ بلال کی ہلاکت کی تحقیقات کے دوران پتہ چلا تھا کہ سفاری پارک کا چوکیدار شیروں کو شام کے وقت ان کے پنجروں میں بند کرنا بھول گیا تھا لہٰذا انہوں نے نوجوان پر حملہ کر دیا لیکن اس نوجوان کی ہلاکت کا پتہ تب چلا جب اگلے روز شیروں کو گوشت دینے کے وقت اس کی باقیات ملیں۔ مارا جانے والا نوجوان بلال قریبی گاؤں کا رہائشی تھا۔ یہ افسوسناک واقعہ رونما ہونے کے بعد محکمہ وائلڈ لائف کی طرف سے سفاری پارک کی کچھار میں موجود تمام شیروں کو آدم خور ہو جانے کی وجہ سے گولیاں مار کر ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا تھا۔ تاہم اب سفاری پارک انتظامیہ نے اپنے سابقہ فیصلے سے پیچھے ہٹتے ہوئے ناکافی وسائل کو جواز بنا کر شیروں کے 7 جوڑوں یعنی مجموعی طور پر 14 شیروں کو 21 لاکھ روپے میں فروخت کر دیا ہے جبکہ مزید چھ جوڑوں کی فروخت کی تیاری جاری ہے۔
دوسری طرف محکمہ وائلڈ لائف پنجاب کے ڈائریکٹر محمد نعیم بھٹی کے مطابق سفاری پارک کے شیروں کو فروخت کرنے کی مختلف وجوہات ہیں۔نعیم بھٹی نے بتایا ’سفاری پارک کا موجودہ رقبہ 80 ایکٹر ہے جس میں ہمارے پاس 49 شیر تھے۔ ان میں اکثریت افریقی شیروں کی ہے۔ جن کی بریڈنگ سفاری پارک ہی میں ہوئی تھی۔ یہ رقبہ شیروں کی تعداد کے حوالے سے ناکافی تھا اور شیر تنگی میں رہ رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن کی وجہ سے لاہورسفاری پارک میں جانوروں اورپرندوں کے لئے خوراک کا حصول بھی مشکل ہوگیا ہے جس کا بوجھ کم کرنے کے لیے 14 افریقی شیروں کو فروخت کردیا گیا ہے۔
ڈائریکٹر پنجاب وائلڈ لائف نےبتایا کہ ناکافی وسائل کے ساتھ ساتھ شیروں کی بریڈنگ کی وجہ سے ان میں معذوری بھی پیدا ہوناشروع ہوگئی تھی لہذا انہیں فروخت کرنے کا فیصلہ کیا گیا، فروخت کئے گئے شیروں میں سے 12 ایسے ہیں جو جزوی معذوری کا شکار تھے، کسی کے پنجے ٹیڑھے تھے کسی کے ہڈیوں کے مسائل تھے، اس وجہ سے ان کوفروخت کرنا مجبوری بن گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ایک اور وجہ یہ بھی تھی کہ کچھ عرصہ قبل متحدہ عرب امارات سے جو شیر اور ٹائیگر منگوائے گئے تھے ان کی سفاری پارل میں پہلے سے موجود جانوروں کے ساتھ بریڈنگ کروانے کے لئے جگہ دستیاب نہیں تھی۔ اب ہمارے پاس جگہ بن گئی ہے اور تیسری بات یہ کہ ہمارے پاس وسائل ختم ہوگئے تھے، ہمارا نوے فیصد خرچہ شیروں کی خوراک کا تھا جواب پورا ہوسکے گا۔ نعیم بھٹی کے مطابق ان سات جوڑوں کے علاوہ شیروں کے مزید چھ جوڑوں کی فروخت کے لیے بھی مختلف بریڈنگ فارمز کو پیشکش کی گئی ہے۔
واضح رہے کہ لاہور کے سفاری پارک میں اس وقت 37 افریقی شیر، شیرنیاں، 5 ٹائیگرز بشمول سفید ٹائیگر، 2 جیگوار اور 2 پوما موجود ہیں، ان تمام شیروں کے دودھ اور گوشت کے اخراجات لاکھوں روپے میں ہیں۔ سفاری پارک انتظامیہ کے مطابق ایک شیر روزانہ 8 سے 9 کلو گوشت کھاتا ہے اور کئی لیٹر دودھ پیتا ہے۔ تمام شیروں کی خوراک کے روزانہ کے اخراجات 30 ہزار روپے ہیں جو کہ ماہانہ 9 لاکھ روپے بنتے ہیں اور سالانہ یہ رقم ایک کروڑ روپے سے تجاوز کرجاتی ہے۔ سفاری پارک ذرائع نے بتایا کہ ایک شیر ڈیڈھ لاکھ روپے میں فروخت کیاگیاہے اس طرح مجموعی طورپر 14 شیر 21 لاکھ روپے میں بیچے گئے ہیں۔