سندھ، رات 8 بجے تک مارکیٹیں کھولنے کی اجازت

سندھ حکومت نے 6 جون سے دکانیں رات 8 بجے تک کھلی رکھنے کی اجازت دے دی.علاوہ ازیں صوبائی حکومت نے ساحل سمندر/سی ویو کھولنے اور ایس او پیز پر عملدرآمد کے ساتھ سیلونز کو بھی رات 8 بجے تک کھولنے کی اجازت دینے کا فیصلہ کیا۔وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے اعلان کیا کہ 2 ہفتوں بعد صوبے میں شادی ہالز کھولنے اور آؤٹ ڈور شادیوں کی اجازت ہوگی۔
تاہم وزیراعلیٰ سندھ نے تنبیہ کی کہ تمام دکانداروں اور ان کے عملے کو لازمی ویکسینیشن کروانی ہوگی اور 15 روز بعد ان سب کے ویکسینیشن سرٹیفکیٹس چیک کیے جائیں گے۔صوبائی ٹاسک فورس کا اجلاس وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کی سربراہی میں ہوا جس میں رات 12 بجے تک آؤٹ ڈور ڈائننگ کھلی رکھنے کی اجازت بھی دے دی گئی تاہم آؤٹ ڈور ڈائننگ میں لوگوں کے درمیان فاصلہ رکھنا لازمی ہوگا۔
صوبائی مشیر قانون مرتضیٰ وہاب نے ٹاسک فورس کے فیصلوں کی تفصیلات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ ریسٹورنٹس کے لیے ڈائننگ آؤٹ کی اجازت ہوگی جبکہ ریسٹورنٹس کے اندر بیٹھ کر کھانے پر پابندی برقرار رہے گی۔ساتھ ہی انہوں نے ایس او پیز پر عملدرآمد کرنے اور ماسک پہننے کی اپیل بھی کی۔
علاوہ ازیں صوبائی ٹاسک فورس نے فیصلہ کیا کہ اسٹینڈرڈ آپریٹنگ پروسیجرز (ایس او پیز) پر سختی سے عملدرآمد کے ساتھ سندھ میں 7 جون سے ابتدائی تا آٹھویں جماعت تک اسکول بدستور بند رہیں گے جبکہ نویں سے بڑی جماعتوں کے لیے تعلیمی ادارے کھول دیے جائیں گے۔علاوہ ازیں اس حوالے سے ایک ٹوئٹر پیغام میں تفصیلات بتاتے ہوئے وزیر تعلیم سندھ سعید غنی نے کہا کہ اسکول کے عملے کے لیے ویکسین لگوانا لازمی ہوگی اور تعلیمی ادارے طلبہ کی 50 فیصد حاضری کے ساتھ کھولے جائیں گے۔
ٹاسک فورس کے اجلاس میں بتایا گیا کہ 5 جون کو کراچی میں کیسز کے مثبت آنے کی شرح 8.5 فیصد تھی جبکہ یکم جون کو یہ شرح 12.45 فیصد تھی۔اسی طرح 5 جون کو صوبے کے دوسرے بڑے شہر حیدرآباد میں 11.06 فیصد کیسز مثبت آئے۔اجلاس کے شرکا کو بتایا گیا کہ اس وقت کراچی میں 79 مریض وینٹی لیٹرز پر ہیں۔وزیراعلیٰ سندھ نے صوبائی محکمہ صحت کو آئندہ 3 ماہ کے عرصے میں ایک کروڑ 80 لاکھ افراد کو ویکسین لگانے کا ہدف دیا۔
صوبائی ٹاسک فورس کے اجلاس میں صوبائی وزرا ڈاکٹر عذرا فضل پیچوہو ، سعید غنی، ناصر شاہ، جام اکرام، مرتضیٰ وہاب ، قاسم سراج سومرو، چیف سیکریٹری ممتاز شاہ، آئی جی پولیس مشتا ق مہر، اے سی ایس ہوم عثمان چاچڑ ، ایڈیشنل آئی جی کراچی عمران یعقوب ، وزیراعلیٰ سندھ کے پرنسپل سیکریٹری ساجد جمال ابڑو، صوبائی سیکریٹریز ، احمد بخش ناریجو، ریاض الدین ناریجو، ڈاکٹر باری ، ڈاکٹر فیصل ، ڈبلیو ایچ او کی ڈاکٹر سارا، ڈاکٹر قیصر سجاد، ڈبلیو ایچ او اور رینجرز کے نمائندوں نے شرکت کی۔
خیال رہے کہ اس سے قبل 22 اپریل کو قومی رابطہ کمیٹی نے 5 فیصد سے زائد کورونا کیسز والے تمام اضلاع میں اسکول بند کرنے کا فیصلہ کیا تھا، اور فیصلہ کیا گیا تھا جن شہروں میں کیسز کی شرح زیادہ ہوگی وہاں 9 ویں سے12 ویں جماعت کی کلاسز عید تک بند کردی جائیں گی، لاک ڈاؤن اور اسکولوں کی بندش کا صوبوں کے ساتھ مل کر پلان بنائیں گے۔ اجلاس کے بعد میڈیا بریفنگ میں اسد عمر نے بتایا تھا کہ خدشہ ہے کورونا کی ایسی صورت حال پیدا ہو جائےکہ شہر میں لاک ڈاؤن کرنا پڑے۔ ایس اوپیز پر عملدرآمد یقینی بنانا ہوگا۔ لاک ڈاؤن کے حوالے سے صوبوں سے مل کر پلان بنائیں گے۔ ہوٹلز اور ریسٹورانٹس میں ان ڈورڈائننگ پر پہلے ہی پابندی تھی، عید تک آؤٹ ڈور پر بھی پابندی لگائی جارہی ہے، تاہم ٹیک اوے کی اجازت ہوگی۔ اسی طرح دفتری اوقات کار2 بجے تک کی جارہی ہے۔ دفتر میں 50 فیصد سے زیادہ لوگوں کو نہ بلایا جائے۔ 50 فیصد ورک فرام ہوم کی پالیسی پرعملدرآمد کیا جائے۔ ایس اوپیز کے تحت تمام بازار شام چھ بجے تک کھلے رہیں گے۔ جبکہ شام 6 بجے کے بعد صرف اشیائے ضروریہ کی دکانیں ہی کھلیں گی۔ باقی کاروباری سرگرمیاں بند رہیں گی۔ اسی طرح وہ اضلاع جہاں 5 فیصد سے زیادہ مثبت کیسز ہیں وہاں اسکول بند ہوں گے۔ جن شہروں میں کورونا کیسز کی تعداد زیادہ اور شرح 13 فیصد سے زیادہ ہوگی وہاں 9 ویں سے12 ویں جماعت کی کلاسز عید تک بند کردی جائیں گی۔ اجلاس کے بعد وزیراعظم عمران خان نے میڈیا بریفنگ میں قوم کو آگاہ کیا کہ کورونا کیسزمیں اضافہ ہورہا ہے، ہم نے احتیاط نہ کی تو 2 ہفتوں میں ہمارے حالات بھارت جیسے ہوجائیں گے، حالات قابو سے نکل گئے تو سخت فیصلے کرنے پڑیں گے ، ایس او پیز پر عمل درآمد کےلیے فوج سڑکوں پر نکلے گی، میں نے فوج کو کہا ہے کہ ایس او پیز پر عملدرآمد کےلیے ہماری فورسز کے ساتھ سڑکوں پر آئے ، ہم اب تک لوگوں کو ایس او پیز پر چلنے کا کہتے رہے ہیں لیکن لوگوں میں کوئی خوف نہیں اور کوئی احتیاط نہیں کررہے اس لیے فوج کو پولیس اور فورسز کی مدد کرنے کا کہا ہے۔