سپریم کورٹ : آرٹیکل 63 اے کے فیصلے پر نظر ثانی اپیلوں پر سماعت 30 ستمبر کو ہوگی
سپریم کورٹ میں آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کےفیصلے پر نظر ثانی اپیلوں پر سماعت 30 ستمبر بروز پیر کو کی جائےگی۔
سپریم کورٹ کی جاری کردہ کاز لسٹ کےمطابق چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نظر ثانی اپیل پر سماعت پیر کو ساڑھے 11 بجے کرےگا۔
5 رکنی لارجر بینچ میں جسٹس منیب اختر اورجسٹس امین الدین خان شامل ہیں۔ جسٹس جمال خان مندوخیل اور جسٹس مظہر عالم میاں خیل بھی لارجر بینچ کاحصہ ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کےفیصلے پر نظر ثانی اپیلوں کو 23 ستمبر کو سماعت کےلیے مقرر کیاتھا۔
یاد رہے کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں 5 رکنی لارجر بینچ نے 17 مئی 2022 کو 2-3 کی اکثریت سے آرٹیکل 63 اے کی تشریح کےصدارتی ریفرنس کا فیصلہ سنایاتھا جس کےمطابق پارٹی پالیسی کےخلاف رکن اسمبلی کا ووٹ شمار نہیں ہوگا، وہ نااہل بھی ہوجائےگا۔
بینچ میں شامل جسٹس مظہر عالم میاں خیل اور جسٹس جمال خان مندوخیل نےاکثریتی فیصلےسے اختلاف کیاتھا، جب کہ سابق چیف جسٹس عمر عطا بندیال،جسٹس اعجاز الاحسن اور جسٹس منیب اختر نےمنحرف رکن کا ووٹ شمار نہ کرنےاور اس کی نااہلی کا فیصلہ دیاتھا۔آرٹیکل 63 اے کی تشریح کا اکثریتی فیصلہ جسٹس منیب اختر نےتحریر کیاتھا۔
آرٹیکل 63 اے آئین پاکستان کا وہ آرٹیکل جو فلور کراسنگ اور ہارس ٹریڈنگ روکنے کےلیے متعارف کرایاگیا تھاجس کا مقصد اراکین اسمبلی کو اپنےپارٹی ڈسپلن کےتابع رکھناتھا کہ وہ پارٹی پالیسی سے ہٹ کرکسی دوسری جماعت کو ووٹ نہ کرسکیں اور اگر وہ ایسا کریں تو ان کے اسمبلی رکنیت ختم ہوجائے گی۔
فروری 2022 میں سابق صدر ڈاکٹر عارف علوی نے آئین کے آرٹیکل 186 کے تحت ایک صدارتی ریفرنس کے ذریعے سے سپریم کورٹ آف پاکستان سے سوال پوچھا کہ جب ایک رکن اسمبلی اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالتا ہے تو وہ بطور رکن اسمبلی نااہل ہو جاتا ہے، لیکن کیاکوئی ایسا طریقہ بھی ہے کہ اس کو ووٹ ڈالنےسے ہی روک دیاجائے۔