سینیٹ سیٹ چھوڑنے والے ظہورآغا گورنر بلوچستان کیسے بنے؟


بلوچستان کی ایک بڑی کاروباری شخصیت سید ظہور آغا بالآخر پیسے کے بل بوتے پر گورنر بننے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔ جسٹس امان اللہ یاسین زئی سے بطور گورنر بلوچستان استعفی لینے کے بعد صدر مملکت نے ظہور آغا کو گورنر مقرر کر دیاہے۔ واضح رہے کہ چند ماہ قبل وزیر اعظم عمران خان سید ظہور آغا کو سینیٹر بنوانا چاہتے تھے تاہم پارٹی میں بغاوت کے بعد سیاسی مصلحتوں کے باعث کپتان کو بیک فٹ پر جانا پڑا تھا۔ لیکن اب اپنے پیسے کی بدولت سینیٹ کی نشست سے دستبردار یونے کے بدلے سید ظہور آغا گورنر ہاؤس کے مکین بن گئے ہیں۔ یعنی جس شخص کو ان کی جماعت کے اراکین سینیٹ کی ایک نشست دینے کے لیے نہیں مان رہے تھے اب اسے بلوچستان کا انتظامی سربراہ بنا دیا گیا ہے۔
یاد رہے کہ جسٹس امان اللہ یٰسین زئی کے استعفیٰ دینے کی بازگشت عرصے سے سنائی دیتی رہی اور اس کی تردید بھی ہوتی رہی کہ وہ استعفیٰ نہیں دے رہے ہیں۔ اس دوران ایک قومی روزنامے میں ان کے نام سے شائع ہونے والی خبر، جس میں انہوں نے وزیراعظم عمران خان کے حوالے سے کچھ باتیں کی گئی تھیں، پر انہوں نے اخبار کو قانونی نوٹس دینے کا حکم بھی جاری کیا تھا۔ صدر مملکت عارف علوی کو بھیجے گئے استعفے میں امان اللہ یاسین زئی نے لکھا کہ میں گورنر بلوچستان کے عہدے سے آج سات جولائی 2021 کو مستعفی ہو رہا ہوں۔ خیال رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے دو ماہ قبل دورہ کوئٹہ کے موقع پر گورنر بلوچستان جسٹس ریٹائرڈ امان اللہ خان یاسین زئی کو خط لکھ گورنر کا عہدہ چھوڑنے کا کہا تھا۔ وزیراعظم کے گورنر بلوچستان کو لکھے گئے خط میں کہا گیا تھا کہ سیاسی حالات کا تقاضا ہے کہ کسی نئے شخص کو گورنر مقرر کیا جائے۔ تاہم اس وقت امان اللہ یاسین زئی نے مستعفی ہونے سے انکار کردیا تھا۔
یاد رہے کہ پی ٹی آئی کی مرکزی حکومت نے اکتوبر 2018ء میں محمد خان اچکزئی کے استعفے کے بعد امان اللہ یاسین زئی کو گورنربلوچستان مقررکیا تھا۔امان اللہ یاسین زئی بلوچستان کے چیف جسٹس بھی رہ چکے ہیں۔ اگست 2009 میں انہیں پی سی او کے تحت حلف اٹھانے پر چیف جسٹس کے عہدے سے برطرف کیا گیا تھا۔ 7 جولائی کو گورنر بلوچستان ریٹائرڈ جسٹس امان اللہ یٰسین زئی کے استعفے کے بعد صدر عارف علوی نے سید ظہور آغا کو نیا گورنر بلوچستان مقرر کردیا، ان کی نامزدگی کے بعد سندھ، پنجاب اور خیبرپختونخوا کی طرح اب گورنر ہاﺅس بلوچستان میں بھی تحریک انصاف کا گورنر براجمان ہو گا۔
سید ظہور کا تعلق بلوچستان کے ضلع پشین کے علاقے کلی کربلا سے ہے، وہ سید فیملی سے تعلق رکھتے ہیں۔ ظہور آغا کا تعلق ضلع کوئٹہ سے متصل بلوچستان کے پشتون اکثریتی آبادی والے ضلع پشین سے ہے۔ ظہور نے ابتدائی تعلیم کوئٹہ کے اسلامیہ پبلک ہائی سکول سے حاصل کی۔ انھوں نے سائنس کالج سے بی ایس سی کیا جبکہ بلوچستان یونیورسٹی سے ایم اے انگلش لیٹریچر میں ڈگری حاصل کی۔ ظہور آغا پشتو، جو ان کی مادری زبان ہے، کے علاوہ فارسی، براہوی اور انگریزی بولنے کی صلاحیت بھی رکھتے ہیں۔ 2006 میں اپنی سیاست کا آغاز تحریک اںصاف سے کرنے والے ظہور آغا بلوچستان کے سینیئر نائب صدر کے عہدے بھی فائز رہ چکے ہیں۔انہوں نے 2013ء کے عام انتخابات میں کوئٹہ سے بلوچستان اسمبلی کی نشست کے لیے انتخاب بھی لڑا تاہم کامیاب نہ ہوسکے۔
مارچ 2021 کے سینیٹ انتخابات میں ظہور آغا کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا گیا تاہم بعد ازاں پی ٹی آئی کے اندر بغاوت ہو جانے پر وہ آزاد امیدوار عبدالقادر کے حق میں دستبردار ہوگئے تھے ۔ ظہور آغا کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی قاسم خان سوری کے قریبی دوست ہیں۔ پی ٹی آئی ذرائع کے مطابق قاسم سوری نے ہی وزیراعظم عمران خان کو انہیں گورنر بنانے پر قائل کیا ہے۔ سید ظہور آغا صوبے کے ایک بڑے بزنس مین ہیں، جن کی اپنی فلور ملز اور سٹیل مل ہے۔ وہ پاکستان فلور ملز ایسوسی ایشن کے صدر بھی رہ چکے ہیں۔
یاد رہے کہ بلوچستان میں تحریک انصاف کی مقامی قیادت کو مرکز سے شکایات رہی ہیں، جس کا اظہار صوبائی صدر سردار یار محمد بھی کرتے رہے ہیں اور بعدازاں صوبائی حکومت سے اختلافات کے باعث انہوں نے وزیر تعلیم کے عہدے سے بھی استعفیٰ دے دیا تھا۔ وزیر اعظم کے 28 اپریل کے دورۂ کوئٹہ کے موقع پر جہاں تحریک انصاف بلوچستان کے صوبائی صدر نے وزیر اعظم سے وزیر اعلیٰ کے بارے میں شکایت کی تھی وہاں یہ مطالبہ کیا گیا تھا کہ گورنر بلوچستان کو بھی تبدیل کیا جائے۔ پی ٹی آئی کی مقامی قیادت نے مطالبہ کیا تھا کہ دیگر صوبوں میں گورنر ہاﺅسز کے دروازے عوام اور تحریک انصاف کے کارکنوں کے لیے کھلے ہیں لیکن ان کے بقول بلوچستان میں عوام اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو گورنر ہاﺅس تک رسائی حاصل نہیں تھی۔ وزیر اعظم کا یہ واضح نکتہ نظر بھی تھا کہ گورنر ہاﺅسز کو عوام کے لیے کھولا جائے اور پارٹی کارکنوں کو ان تک رسائی حاصل ہو۔
پی ٹی آئی کی مقامی قیادت کا موقف ہے کہ چونکہ بلوچستان میں تحریک انصاف حکومت کی دوسری بڑی اتحادی جماعت ہے اور پارٹی کا گورنر نہ ہونے سے ہمارے مسائل حل نہیں ہو رہے تھے اس لیے وزیر اعظم نے یہ مناسب سمجھا کہ گورنر امان اللہ خان یاسین زئی کو ہٹا کر تحریک انصاف کے کسی بندے کو گورنر متعین کیا جائے۔
سیاسی تجزیہ کاروں کے خیال میں سید ظہور آغا کے آنے سے بلوچستان میں مفاہمت کی سیاست کو بھی فروغ ملنے کا امکان ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم عمران خان نے بھی گذشتہ دنوں دورہ بلوچستان کے موقع پر گوادر میں بلوچ مزاحمت کاروں سے مذاکرات کا عندیہ دیا ہے۔بلوچستان میں پاکستان تحریک انصاف کی قیادت اور کارکنوں کا ہمیشہ سے یہی مطالبہ رہا ہے کہ گورنر بلوچستان کے عہدے پر ان کے نامزد کسی شخص کو لگایا جائے، یہی وجہ ہے کہ سید ظہور آغا کی نامزدگی کو مختلف طبقات اور لوگوں کی طرف سے مثبت اقدام قرار دیا جارہا ہے۔

Back to top button