ایل این جی کیس، سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور

اسلا م آباد ہائیکورٹ نے ایل این جی کیس میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی ضمانت منظور کر لی اور ایک کروڑ روپے کے مچلکے جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ شاہد خاقان عباسی کا پاسپورٹ نیب کی تحویل میں رہے گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کےچیف جسٹس اطہرمن اللہ کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نے ایل این جی کیس میں شاہد خاقان عباسی کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔ دوران سماعت چیف جسٹس اطہر من اللہ نے نیب کے ایڈیشنل پراسیکیوٹر جنرل سے پوچھا کہ ایل این جی کیس میں پیپرا رولز کا تو اطلاق ہی نہیں ہوتا، اس میں تو پبلک فنڈ کا استعمال ہی نہیں ہوا، گرانٹ استعمال ہوئی، ایک معاملے میں پبلک فنڈز کا استعمال ہی نہیں ہوا تو آپ کا کیس کیا ہے؟ ایڈیشنل پراسیکیوٹر نیب نے بتایا کہ وزارت نے تمام پراسیس کیا جس میں اوگراکو بھی شامل نہیں کیا گیا، شاہد خاقان عباسی نےایل این جی ٹرمینل کی تعمیرکے منصوبے میں اختیارات کاغلط استعمال کیا۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے استفسار کیا کہ جس کمپنی کو فیس یو ایس ایڈ نے دی، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ اس پر نیب کے تفتیشی افسر نے بتایا کہ اس کمپنی کو ہائر کرنے کی دستاویزات ابھی تک نہیں مل سکیں۔ نیب افسر کے جواب پر عدالت نے کہا کہ جس کمپنی کو فیس یوایس ایڈ نے دی، اسے ہائربھی اسی نے کیا ہوگا، اس میں بھی پبلک فنڈز کے استعمال اور قومی خزانے سے فیس کی ادائیگی کا ذکر نہیں۔
بعد ازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے سابق وزیراعظم اور مسلم لیگ (ن) کے رہنما شاہد خاقان عباسی کی بھی ایل این جی کیس میں ضمانت منظور کرلی۔
عدالت نے شاہد خاقان عباسی کو بھی ایک کروڑ روپے کے ضمانتی مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔
واضح رہے کہ اس سےقبل اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم ن کے رہنما احسن اقبال کی ضمانت بھی منظور کی تھی اور کہا تھا کہ احسن اقبال کا پاسپورٹ نیب کی تحویل میں رہے گا۔احسن اقبال کو ضمانت ایک کروڑ روپے کے مچلکوں کے عوض ملی۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دئیے کہ آپ کسی کو غیر ضروری گرفتار نہیں کر سکتے۔ نیب راولپنڈ ی نے مسلم لیگ ن کے سیکرٹری جنرل احسن اقبال کو اسپورٹس سٹی کمپلیکس اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا۔