شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں بھارتی وفد کی شرکت

شنگھائی تعاون تنظیم کے دفاع و سلامتی کے ماہرین کے گروپ کا نواں دو روزہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہواجس میں بھارتی وفد نے بھی شرکت کی۔
پاکستان میں منعقدہ 2 روز اجلاس میں دنیا اور خطے کی سلامتی جبکہ امن و استحکام کے تحفظ کی کوششوں پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر نے شنگھائی تعاون کے فریم ورک برائے دفاعی اور تعاون کے اپنی نوعیت کے پہلے اجلاس سے متعلق جاری بیان میں کہا کہ ’ایس سی او کے نویں دفاعی اور سکیورٹی ماہرین ورکنگ گروپ (ای ڈبلیو جی) کا اجلاس 19 اور 20 فروری 2020 کو اسلام آباد میں منعقد ہوا‘۔
یہ ’ایس سی او دفاعی و سکیورٹی تعاون پلان-2020‘ کے تحت شنگھائی تعاون تنظیم کا پہلا اجلاس تھا جو خاص طور پر فوجی اہلکاروں کی صلاحیت اور تیاری میں اضافے کے ذریعے رکن ممالک کے درمیان دفاعی اور سیکیورٹی تعاون پر غور کرتا ہے۔
شنگھائی تعاون تنظیم کا دفاعی اور سیکیورٹی تعاون کا طریقہ کار جو 2001 سے موجود ہے، یہ انسداد دہشت گردی کے حوالے سے تعاون، فعال تبادلوں اور مشترکہ مشقوں سمیت متعدد دفاعی اور سکیورٹی شعبوں میں بھرپور تعاون فراہم کرتا ہے۔
اجلاس میں بھارت سمیت شنگھائی تعاون تنظیم کے تمام رکن ممالک نے شرکت کی تھی، جو عموما دو طرفہ کشیدگی کے باعث پاکستان میں کثیر الجہتی اجلاسوں میں شرکت سے گریز کرتا ہے۔
علاوہ ازیں بیلاروس نے بطور مبصر ملک شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں شرکت کی تھی۔
آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’میزبان ملک پاکستان کے علاوہ اجلاس میں چین، روس، قازقستان، کرغزستان، تاجکستان، ازبکستان اور بھارت شریک تھے جب کہ بیلاروس نے مبصر ملک کی حیثیت سے شرکت کی‘۔
گزشتہ برس پاکستان اور بھارت نے شدید دشمنی اور تنازعات کے باوجود روس میں فوجی مشقوں میں ایک ساتھ شرکت کی تھی۔
آئی ایس پی آر نے مزید کہا کہ ’اجلاس میں ایس سی او رکن ممالک کے درمیان تعاون کے مختلف پہلوؤں اور خطے کی سکیورٹی پر تبادلہ خیال کیا گیا‘۔
بیان کے مطابق اجلاس کے شرکاء نے باہمی مفاد سمیت مشترکہ تربیتی اور فوجی مشقوں سمیت اہم معاملات پر معلومات کا تبادلہ کیا اور اپنی رائے بھی پیش کی۔