شہباز شریف کا ECL سے نام نکلوانے کےلیے عدالت میں درخواست دینے کا فیصلہ

اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف نے اپنا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکلوانے کےلیے عدالت میں درخواست دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
اس سلسلے میں سینیٹر اعظم نذیر تارڑ ایڈووکیٹ سمیت دیگر وکلا سے مشاورت شروع کر دی گئی ہے کہ ای سی ایل سے نام نکلوانے کے حوالے سے درخواست کب دائر کی جائے۔ یاد رہے کہ 7 مئی کو قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے اپنے علاج معالجے کےلیے عدالت سے اجازت لینے کے بعد لندن روانگی کےلیے لاہور ائیرپورٹ پر پہنچے لیکن قانونی پیچیدگیوں کو دور نہ کیا اور اپنا نام بلیک لسٹ کیٹگری میں سے نکلوانے کےلیے اقدامات نہیں کئے تھے۔ شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ میں شامل ہونے پر انہیں سفر کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔ جس کے بعد 24 مئی کو لاہور ہائی کورٹ میں شہباز شریف کا نام بلیک لسٹ سے نکلوانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔ کیس کی سماعت لاہور ہائی کورٹ جسٹس باقر علی نجفی نے کی۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں سماعت کے آغاز پر شہباز شریف کے وکیل امجد پرویز ایڈووکیٹ نے عدالت کو آگاہ کیا کہ حکومت نے شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ میں شامل کردیا اور اسی صورت میں یہ درخواستیں قابل پیش رفت نہیں رہیں لہٰذا درخواستیں واپس لینے کی اجازت دے۔ جب کہ سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ادارے جتنے حکومت کے ہیں اتنے ہی عام شہری کے بھی ہیں۔ جس کے بعد لاہور ہائی کورٹ نے شہباز شریف کو درخواستیں واپس لینے کی اجازت دے دی تھی۔ اس کے اگلے ہی روز 25 مئی کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے ریمارکس دئے کہ مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی شہباز شریف کو بیرون ملک جانے سے روکنے پر بادی النظر میں حکومت نے توہین عدالت کی۔
قبل ازیں وفاقی وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ (ای سی ایل) پر ہے تکنیکی طور پر سپریم کورٹ میں حکومتی اپیل کی ضرورت ہی ختم ہو جاتی ہے۔ اس حوالے سے ٹوئٹر پر ردعمل دیتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ اپیل کا مقصد پہلے ہی پورا ہو چکا ہے، شہباز شریف کا نام چوں کہ اب ای سی ایل پر ہے اور انہوں نے اپنی پٹیشن ہائی کورٹ سے واپس بھی لے لی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تکنیکی طور پر سپریم کورٹ میں حکومتی اپیل کی ضرورت ختم ہو جاتی ہے کیوں کہ اپیل کا مقصد پہلے ہی پورا ہو چکا ہے۔