صحافت کا عالمی ایوارڈ مقبوضہ کشمیر کے صحافی کے نام

مقبوضہ کشمیر کے لاک ڈاؤن کے دوران وہاں کی صورت حال کی کوریج کرنے پر فری لانس رپورٹر احمر خان کو فرانسیسی خبررساں ادارے کے ایوارڈ ’ایجنسی فرانس-پریس کیٹ ویب پرائز 2019‘ کا فاتح قرار دے دیا گیا۔
صحافی احمر خان کو یہ ایوارڈ ان کی سلسلہ وار ویڈیوز اور تحریری رپورٹس پر ملا، جس میں بھارت کی جانب سے گزشتہ برس مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کیے جانے کے بعد مسلمان اکثریت والے اس علاقے کے مقامی افراد پر مرتب ہونے والے اثرات کو واضح کیا گیا تھا۔
یاد رہے کہ بھارت کی ہندو انتہا پسند حکومت نے مقبوضہ کشمیر کو باقی دنیا سے منقطع کرتے ہوئے مواصلاتی روابط بند اور نقل و حرکت پر پابندی عائد کردی تھی۔
کرفیو اور بھاری سکیورٹی کے باوجود احمر خان سری نگر اور مقبوضہ کشمیر کے دیگر شہروں کے رہائشیوں میں پائی جانے والی مایوسی، خدشات اور تناؤ کو دستاویزی شکل دینے کے لیے اپنے کیمرے کے ساتھ سڑکوں پر نکلے۔ تاہم گرد و نواح میں مواصلاتی روابط منقطع ہونے کے باعث وہ اپنی اسٹوریز کو اشاعت کے لیے بھیجنے کی غرض سے دہلی آتے جاتے رہے۔
اس حوالے سے اے ایف پی ایشیا پیسیفک کے ریجنل ڈائریکٹر فلپ میسونیٹ نے کہا کہ ’مستحکم غیر ملکی میڈیا سمیت ہر ایک کے لیے اس وقت کشمیر سے رپورٹنگ کرنا انتہائی مشکل ہے‘۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ’اور ایک آزادانہ کام کرنے والے مقامی صحافی کےلیے وہ مشکلات کہیں زیادہ سخت ہیں، یہ احمر کا بہت بڑا کریڈٹ ہے کہ انہوں نے اس وقت درست اور اعلیٰ معیار کی صحافت کی جب اس کی اشد ضرورت تھی‘۔
اپنی کامیابی پر احمر خان کا کہنا تھا کہ ’یہ حقیقی اعزاز ہے، جو جوش و جذبے اور بھرپور عزم کے ساتھ میرا کام جاری رکھنے کےلیے بہت بڑی حوصلہ افزائی ہے‘۔ انہوں نے کہا کہ ’میں اپنا ایوارڈ کشمیر کے باہمت صحافیوں کے نام کرتا ہوں جو گزشتہ 6 ماہ سے انتہائی مشکل حالات میں رپورٹنگ کررہے ہیں، یہ سب کا ایوارڈ ہے‘۔
واضح رہے کہ کیٹ ویب پرائز کے ساتھ 3 ہزار یورو ان صحافیوں کو انعام میں دیے جاتے ہیں جو ایشیا میں مشکل حالات میں کام کررہے ہیں۔ یہ ایوارڈ اے ایف پی کے ایک صحافی کے نام ہے جن کا 64 سال کی عمر میں 2007 میں انتقال ہوا تھا اور ان کا کیریئر دنیا کے مشکل ترین مقامات سے رپورٹنگ پر مشتمل تھا۔
مذکورہ ایوارڈ باضابطہ طور پر رواں برس ہانگ کانگ میں ایک تقریب میں صحافی کے حوالے کیا جائے گا۔