علی ظفر کی ایوارڈشو کی میزبانی پر میشا شفیع نالاں


گلوکارہ میشا شفیع نے حال ہی میں ہونے والے معروف ہم اسٹائل ایوارڈز شو کی تقریب کی میزبانی علی ظفر کو دیے جانے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ انہیں مذکورہ شو میں نامزد نہ کیا جائے۔ پانچویں ہم اسٹائل ایوارڈز شو کی تقریب 4 جولائی کی شب لاہور میں ہوئی تھی، جس میں علی ظفر اور عروہ حسین نے مشترکہ طور پر میزبانی کے فرائض سر انجام دیے تھے۔ ایوارڈز کی تقریب میں علی ظفر نے اداکارہ علیزے شاہ کے ساتھ گیتوں پر پرفارمنس بھی دی تھی۔ تاہم علی ظفر کو میزبانی کے لیے منتخب کیے جانے پر گلوکارہ میشا شفیع نے شو انتظامیہ پر تنقید کرتے ہوئے ان سے گزارش کی کہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد نہ کیا جائے۔ میشا شفیع نے ایوارڈ تقریب ہوجانے اور ایوارڈ شخصیات میں تقسیم کیے جانے کے بعد 5 جولائی کو اپنی ٹوئٹ میں ہم اسٹائل ایوارڈز انتظامیہ سے اپیل کی کہ انہیں کسی بھی ایوارڈ کے لیے نامزد نہ کیا جائے۔ میشا شفیع نے اپنی ٹوئٹ میں ہاتھ باندھے جانے کی ایموجی استعمال کرتے ہوئے ایوارڈز انتظامیہ سے اپیل کی کہ انہیں کسی بھی ایوارڈ کے لیے نامزد کرنا بند کیا جائے۔
گلوکارہ نے اپنی ٹوئٹ میں ہم اسٹائل ایوارڈز کو مینشن کرتے ہوئے لکھا کہ یہ کوئی تعجب کی بات نہیں ہے کہ انہوں نے جنسی ہراسانی کے الزامات میں ملوث شخص کو میزبانی کے فرائض نبھانے کی ذمہ داری دی۔ میشا شفیع نے لکھا کہ ہراسانی کرنے والے افراد کو سپورٹ کرنا اور انہیں میزبانی کی ذمہ داری دینے کی خبریں اب پرانی بن چکی ہیں اور انہیں یہ سن کو کوئی افسوس نہیں ہوا۔ اگرچہ اداکارہ نے ایوارڈ انتظامیہ سے اپیل کی کہ انہیں ایوارڈ کے لیے نامزد کرنا بند کیا جائے،تاہم انہوں نے یہ واضح نہیں کیاکہ انہیں رواں برس کے ایوارڈ کے لیے نامزد کیا گیا تھا یا نہیں؟ ماضی میں میشا شفیع ہم اسٹائل ایوارڈز کی تقریب میں شرکت کرتی رہی ہیں، تاہم اس بار انہوں نے شرکت نہیں کی اور شو کے بعد علی ظفر کی میزبانی پر انہوں نے تنقید کی۔ میشا شفیع کی ٹوئٹ کو کئی افراد نے ری ٹوئٹ کرتے ہوئے ان کے خیال سے اتفاق کیا، تاہم بعض افراد نے گلوکارہ کو تنقید کا نشانہ بھی بنایا اور انہیں طعنے دیے کہ وہ صرف ٹوئٹر پر ایسی باتیں کرتی ہیں جب کہ علی ظفر اور ان کے درمیان عدالت میں چلنے والے کیس میں پیش نہیں ہوتیں۔ اس وقت علی ظفر اور میشا شفیع کے درمیان لاہور کی سیشن کورٹ میں ہتک عزت کا کیس زیر سماعت ہے جو گزشتہ دو سال سے عدالت میں چل رہا ہے۔
مذکورہ کیس علی ظفر نے گلوکارہ کے خلاف اس وقت دائر کیا تھا جب کہ میشا شفیع نے ان پر اپریل 2018 میں اپنی ایک ٹوئٹ میں جنسی ہراسانی کا الزام لگایا تھا، جسے علی ظفر نے مسترد کردیا تھا۔ بعد ازاں علی ظفر نے جھوٹا الزام لگانے پر میشا شفیع کے خلاف ہتک عزت کا دعویٰ دائر کیا تھا، جس کی درجنوں سماعتیں ہوچکی ہیں مگر تاحال اس کا فیصلہ نہیں ہوسکا اور ابھی واضح نہیں کہ مذکورہ کیس کب تک چلے گا۔ اسی کیس میں علی ظفر اور اس کے گواہوں نے بیانات ریکارڈ کروادیے ہیں، اب میشا شفیع کے گواہوں کے بیانات قلم بند ہونا باقی ہیں۔
دوسری جانب 5 جولائی کو علی ظفر کی جانب سے گلوکارہ میشا شفیع کے خلاف دائر کیے گئے ہتک عزت کے کیس کی سماعت میں میشا شفیع کی گواہ و خاتون صحافی نے کہا ہے کہ وہ گلوکارہ کو ذاتی طور پر نہیں جانتی تھیں اور نہ ان سے کبھی ملاقات ہوئی۔ حمنہ زبیر نے کہا کہ ’میشا شفیع سے میری بات چیت پہلی مرتبہ اپریل 2018 میں ہوئی تھی جب انہوں نے علی ظفر پر لگائے گئے الزامات سے متعلق گفتگو کرنے اور اس حوالے سے اپنی کہانی/الزام کی ممکنہ کوریج کے لیے مجھ سے رابطہ کیا تھا‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب میشا شفیع نے مجھ سے رابطہ کیا اس وقت گلوکارہ نے علی ظفر کے خلاف الزامات سے متعلق ٹوئٹر پر ٹوئٹس نہیں کی تھیں۔ خاتون صحافی نے مذکورہ بیان، گلوکار علی ظفر کے دائر کردہ ہتک عزت کے دعوے کی سماعت کے دوران میشا شفیع کی گواہ کی حیثیت سے دیا۔
حمنہ زبیر نے کہا کہ انہوں نے بیرونِ ملک جانے کے لیے 2019 کے اواخر میں اخبار چھوڑدیا تھا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ علی ظفر واحد فرد نہیں جن پر ہراسانی کے الزامات لگائے گئے تھے اور انہوں نے اس کی کوریج کی۔ خاتون نے مزید کہا کہ ان کے خیال میں علی ظفر کو کسی بھی طریقے سے بدنام نہیں کیا گیا تھا کیونکہ ان کے کیریئر کو کوئی نقصان نہیں پہنچا اور ان کی ساکھ بھی متاثر نہیں ہوئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ علی ظفر کو حکومت کی جانب سے پرائیڈ آف پرفارمنس سے نوازا گیا اور انہوں نے حال ہی میں ایک نجی انٹرٹینمنٹ ٹی وی چینل کے ایوارڈ شو کی میزبانی کی تھی۔ اس لیے لگتا تو یوں ہے کہ نہ تو ان کی کوئی بدنامی ہوئی ہے اور نہ ہی ان کے کیریئر کو کوئی فرق پڑا ہے۔

Back to top button