عمران خان اور مودی آزادی صحافت کے دشمن قرار
ایک ہی صف میں کھڑے ہوگئے محمود و ایاز
نہ کوئی بندہ رہا نہ کوئی بندہ نواز
رپورٹرز وداوٹ بارڈرز یا آر ایس ایف کے نام سے جانی جانے والی صحافیوں کے تحفظ کی عالمی تنظیم نے پاکستانی وزیراعظم عمران خان اور بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو ایک ہی صف میں کھڑا کرتے ہوئے اپنے اپنے ملکوں میں آزادی صحافت کا دشمن قرار دے دیا ہے۔
آر ایس ایف نے اپنی ویب سائٹ پر ان 37 سربراہانِ حکومت کے پورٹریٹ کی گیلری شائع کی ہے جنہوں نے آزادی صحافت پر بڑے پیمانے پر کریک ڈاؤن کیا ہے۔ تنظیم نے اس گیلری کو ‘آر ایس ایف 2021: پریس فریڈم پریڈیٹر گیلری کے عنوان کے ساتھ شائع کیا گیا۔ آر ایس ایف کے سیکریٹری جنرل کرسٹوف ڈیلوئیر کا کہنا ہے کہ ‘آر ایس ایف کی پریڈیٹرز آف پریس فریڈم گیلری میں اب دنیا کے 37 رہنما ہیں لیکن کوئی یہ نہیں کہہ سکتا ہے کہ یہ فہرست مکمل ہے’۔ وزیراعظم عمران خان کے علاوہ آر ایس ایف کی فہرست میں بھارتی وزیراعظم نریندر مودی، سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، ترکی کے صدر رجب طیب اردوان، چینی صدر شی جن پنگ، شام کے صدر بشار الاسد، بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ واجد، سری لنکا کے صدر گوٹابایا راجا پکسے شامل ہیں۔ ان کے علاوہ روسی صدر ولادی میر پیوٹن، ہنگری کے وزیراعظم وکٹر اوربن، تاجکستان کے صدر امام علی رحمٰن، برازیل کے صدر جیر بولسونارو بحرین کے شاہ حامد بن عیسیٰ الخلیفہ اور شمالی کوریا کم جونگ اِن بھی اس کا حصہ ہیں۔
صحافیوں کی عالمی تنظیم نے اپنی رپورٹ میں قرار دیا ہے کہ پاکستان میں پچھلے تین برس میں میڈیا اور آزاد صحافیوں کی آواز دبانے کے لیے حکومت نے ہر طرح کے ہتھکنڈے استعمال کیے ہیں۔ اس سے پہلے اسلام آباد کو صحافیوں کے لیے دنیا کا خطرناک ترین دارالحکومت قرار دیا گیا تھا جہاں اب تک تین سینئر صحافی اغوا ہو چکے ہیں اور دو صحافی گولیوں اور تشدد کا نشانہ بن چکے ہیں۔ صحافی تنظیموں نے ان تمام حملوں کا الزام پاکستان کی خفیہ ایجنسی پر عائد کیا تھا لیکن اب تک کسی بھی حملے کا کوئی بھی ملزم گرفتار نہیں ہو سکا۔
آر ایس ایف کی رپورٹ کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سیکریٹری اطلاعات مریم اورنگزیب نے دعویٰ کیا کہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی رپورٹ پاکستان تحریک انصاف حکومت کے خلاف چارج شیٹ ہے۔ ایک بیان میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے مبینہ ‘آمرانہ رویے اور کردار کے باعث بیرونِ ملک پاکستان کا تشخص متاثر ہورہا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ ‘رپورٹ میں کہا گیا کہ جب آزادی صحافت کی بات آتی ہے تو پی ٹی آئی کی حکومت، پاکستان میں فوجی آمریت سے بھی بری ہے، ہیومن رائٹس واچ، پاکستان پریس فریڈم رپورٹ اور فریڈم نیٹ ورک رپورٹ میں پہلے ہی یہ کہا جاچکا ہے کہ عمران خان کی حکومت میڈیا کو شکنجے میں کسنے والی ملکی تاریخ کی بدترین انتظامیہ ہے۔ مریم اورنگزیب کا کہنا تھا کہ رپورٹرز وِد آؤٹ بارڈرز کی حالیہ رپورٹ میں حکومت نے ‘شکاری رویے’ کو آشکار کردیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت کے اقدامات سے نہ صرف پاکستان کی صحافت پر منفی اثر پڑا ہے بلکہ جب ایف اے ٹی ایف اور یورپی یونین کے جی ایس پی پلس اسٹیٹس کی بات آتی ہے تو اس کا ملک کی پوزیشن پر بھی مخالف اثر پڑا۔
رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ رپورٹ ظاہر کرتی ہے کہ پی ٹی آئی حکومت کی جانب سے اخبارات کی تقسیم اور نیوز چینل کی نشریات میں رکاوٹ ڈالی گئی۔ رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے انہوں نے مزید کہا کہ ‘صحافیوں کو ریاست کی متعین سرخ لکیر عبور کرنے پر ہراساں اور اغوا کرلیا جاتا ہے یا استحصال کا نشانہ بنایا جاتا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ رپورٹ میں یہ بھی نشاندہی کی گئی ہے کہ سوشل میڈیا پر اظہارِ رائے کی آزادی کو بھی نئے کالے اور سخت قوانین کے ذریعے روکا جارہا ہے۔ تاہم حکومت پاکستان نے اس رپورٹ کے حوالے سے ابھی تک کوئی ردعمل نہیں دیا۔