عمران خان نے مرید بن کر اپنی پیرنی کو پٹو کیسے ڈالا؟

عمران خان کی موجودہ اہلیہ بشریٰ بی بی المعروف پنکی پیرنی کے سابقہ شوہر خاور فرید مانیکا نے ان کے کپڑے چوراہے میں دھو ڈالے۔ خاور فرید مانیکا ریاست مدینہ کے دعویدار عمران خان کی پارسائی اور مرشد پنکی پیرنی کے کالے کرتوت سامنے لے آئے۔ خاور فرید مانیکا نے عمران خان کے اپنی مرشد بشریٰ بی بی کو پٹو ڈال کر ان کا گھر اجاڑنے کی ہدف تنقید بناتے ہوئے کہنا ہے کہ ایک بے حس آدمی نے پیری مریدی کے چکر میں ہمارا ہنستا بستا گھر برباد کر دیا۔

سابق وزیراعظم و چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور بشریٰ بی بی کے چکر کو بے نقاب کرتے ہوئے خاور مانیکاکا کہنا ہے کہ اسلام آباد دھرنے کے دوران بشریٰ بی بی کی بہن مریم وٹو نے عمران خان کو پنکی پیرنی سے متعارف کروایا تھا اور جب عمران خان بشریٰ بی بی کے مرید بن گئے تو گھر میں عمران خان کا آنا جانا بڑھتا چلا گیا۔ میری اجازت کے بغیر عمران خان گھر آ جاتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے۔ رات دیر گئے دونوں گھنٹوں فون پہ باتیں کرنے لگے۔ فرح گوگی کا بھی اس میں کردار تھا اور اُس نے میری اہلیہ کو خفیہ فون نمبر فراہم کیے‘۔میرے لیے یہ ناقابل برداشت ہو گیا۔ ایک مرتبہ عمران خان کی موجودگی میں میری بشریٰ بی بی سے بہت شدید تلخ کلامی بھی ہوئی اور ملازم سے کہہ کر عمران خان کو گھر سے نکلوایا۔ بشریٰ بی بی کے ساتھ میری ازدواجی زندگی 28 سال چلی، بہت خوشگوار زندگی گزار رہے تھے مگر عمران خان نے پیری مریدی کے آڑ میں ہمارا گھر برباد کر دیا۔

جیو نیوز کے پروگرام ‘آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ’ میں میزبان شاہزیب خانزادہ کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے خاور مانیکا نے بتایا کہ عمران خان کے آنے جانے سے ہمارے گھر والے ڈسٹرب تھے۔ میری والدہ کہتی تھیں عمران خان آدمی اچھا نہیں اسے گھر آنے سے منع کرو۔ مرید ہونے کے بعد عمران خان کا گھر آنا جانا بڑھتا گیا۔ ان کی فون کالز بڑھنی شروع ہو گئیں اور وہ رات دیر تک چھپ کر باتیں کرنے لگے۔ میری اجازت کے بغیر گھر آ جاتے تھے اور گھنٹوں بیٹھے رہتے تھے۔ عمران خان اور زلفی بخاری اکثر ہمارے گھر آ جاتے تھے۔ ایک مرتبہ میری اجازت کے بغیر عمران خان گھر آئے۔ جذبات میں عمران خان کے ساتھ میری بہت سخت تلخ کلامی ہوئی، غیرت مند آدمی ہوتا تو دوبارہ ہمارے گھر نہ آتا۔ مگر عمران خان نہیں گئے اور میں نے ملازم سے کہہ کے انہیں گھر سے نکلوایا۔

انہوں نے بتایا بشریٰ بی بی میری اجازت کے بغیر کئی دفعہ عمران خان سے ملنے بنی گالا چلی جاتی تھیں۔ میرے پوچھنے پر جواب ملتا تھا کہ یہ روحانی معاملہ ہے اور روحانی تربیت کے لیے وہاں جانا پڑتا ہے۔ ایک دفعہ بنی گالا سے واپس آئی تو محسوس ہوا اس کی طبیعت اور مزاج بدلا ہوا تھا۔

انہوں نے کہاکہ عمران خان کے ساتھ نکاح سے 6 ماہ قبل بشریٰ مجھے سے علیحدگی اختیار کر کے میکے چلی گئی، میں بھی پاکپتن پہنچ گیا اور اِسے کہا ہے ساتھ چلو لیکن اس نے کہا کہ میاں صاحب ابھی نہیں۔بشریٰ بی بی نے مجھے کہا کہ ماں کے گھر رہنا چاہتی ہوں۔ میں نے انہیں واپس لانے کی کوشش کی مگر وہ نہیں مانیں۔

اس کے بعد ایک دن فرح گوگی نے مجھے موبائل پر میسج کیا کہ آپ اپنی بیوی کو طلاق دے دیں۔انہوں نے کہاکہ فرح گوگی کے اس پیغام کے بعد میں بشریٰ بی بی کے پاس گیا اور پوچھا کہ کیا ماجرا ہے، تم چاہتی کیا تو اس نے اِس نے سر جھکا لیا اور کوئی جواب نہیں دیا۔ پچھلے چھ سات ماہ سے ہماری لڑائیاں بہت بڑھ گئی تھیں اور انہیں ختم کرنے کے لیے مجبوراً مجھے طلاق دینی پڑی۔ 14 نومبر 2017 کو فرح گوگی کے ہاتھ بشریٰ بی بی کے گھر طلاق بھجوائی۔ جبکہ پنکی کا عمران خان سے نکاح یکم جنوری 2018 کو ہوا اس لیے عدت کی مدت پوری نہیں ہوئی تھی۔ مجھے اور بچوں کو اس نکاح کا کوئی علم نہیں تھا، ہمیں نکاح کی خبر ٹی وی سے ملی۔

خاور مانیکا کے مطابق کچھ دنوں بعد فرح گوگی کا فون آیا کہ طلاق نامے پر تاریخ بدلنی ہے جس پر مجھے غصہ آیا کہ طلاق کی تاریخ کون بدلتا ہے اور میں نے فون بند کر دیا، یہ شاید عدت کی مدت کو ایڈجسٹ کرنے کی کوشش تھی۔ کاور فرید مانیکا کے مطابق ندیم ملک کے انٹرویو میں بشریٰ بی بی نے عدت کی مدت کے حوالے سے غلط بیانی کی۔ عدت تب ہوتی ہے جب آپ علیحدگی کا فیصلہ کر لیتے ہیں۔ عدت کا وقت طلاق موصول ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے، طلاق بھیجنے سے پہلے علیحدگی سے متعلق ہماری کوئی بات نہیں ہوئی تھی۔نکاح کے بعد فرح گوگی اور زلفی بخاری مجھے فون کر کے کہتے تھے کہ عمران خان نے وزیر اعظم بن جانا ہے، بہتر ہے کہ اب آپ خاموش رہیں۔ میں دباؤ میں آ کر خاموش ہو گیا۔ احسن جمیل گجر سے میرے خاندان کے کوئی تعلقات نہیں تھے۔ تاہم فرح گوگی اور احسن جمیل گجر بشریٰ بی بی کے کہنے پر میرے بچوں کے خودساختہ گارڈین بن گئے تھے۔

خاور فرید مانیکا نے کہاکہ بشریٰ بی بی نے اپنے پہلے انٹرویو میں طلاق سے متعلق جو گفتگو کی وہ درست نہیں تھی، کیا کبھی پیر اور مرید بھی آپس میں شادی کرتے ہیں۔خاور مانیکا نے کہاکہ میری بیوی 5 بچوں کو چھوڑ کر گئی تو پوری قوم نے اس کو مبارکبادیں دیں مگر مجھے کسی نے پوچھا تک نہیں، میرے بچے تو رُل کر رہ گئے۔انہوں نے کہاکہ میری چھوٹی بیٹی کو ابھی 14 سال کی ہوئی ہے وہ اب بھی رات کے وقت روتی ہے، اس کی 4 سال سے والدہ سے کوئی بات نہیں ہوئی۔ جب سے بشریٰ بی بی وزیراعظم کی بیوی بنیں میں نے قوم کی تنقید کے علاوہ کچھ نہیں سنا۔

دوران انٹرویو شاہ زیب نے سوال کیا کہ آپ اُس وقت نہیں بولے تو کسی کے ڈر کے وجہ سے نہیں بولے تو آج بول رہے ہیں تو کسی کے ڈر کی وجہ سے بول رہے ہیں؟اس پر خاور مانیکا نے جواب میں کہا کہ ’میں آپ کو واضح بات بتا دوں جب پنکی اور عمران کا نکاح ہوا اس کے فوراً بعد مجھے زلفی اور فرح گوگی کے بارہا مجھے فون آئے اور انہوں نے مجھے صاف یہ بات کہی کہ میاں صاحب اب یہ مرید ہے اور اس نےآگے وزیراعظم بننا ہے اور بہتر ہے کہ آپ خاموش رہیں‘۔ان کا مزید کہنا تھاکہ ’میں نے اس کو ہلکا لیا کہ یہ دھمکی ہے کوئی نہیں ایسے وقت گزر جائے گا لیکن پھر اور لوگوں سے مجھے فون کرائے اور اس طرح کے فون کرائے تو اس سے محسوس ہوا یہ تو میرے بچوں کی زندگی داؤ پر لگا کر رکھ دیں گے تو میں اس پر خاموش ہوگیا، لیکن اب میں ٹوٹ گیا ہوں، تھک گیا ہوں جو میرے دل میں ہے میرا ضمیر میرا دل اجازت نہیں دیتا کہ بوجھ کے ساتھ بیٹھا رہوں‘

Back to top button