عمران خان کے کونسے ساتھی انہیں جیل سے باہر نہیں دیکھنا چاہتے؟
سینیئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ فوجی عدالتوں کی جانب سے معافی پا کر رہا ہونے والے تحریک انصاف کے کارکنوں کا جس طرح وزیراعلی ہاؤس پشاور میں استقبال کیا گیا اور انہیں ہلہ شیری دی گئی اس سے لگتا ہے کہ جیل سے باہر بیٹھی پی ٹی آئی کی قیادت نہیں چاہتی کہ عمران خان بھی کبھی اڈیالہ سے رہائی حاصل کریں۔
بی بی سی اردو سے گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ سیاسی قیدیوں کی رہائی کو ایک مثبت پیشرفت کے طور پر دیکھنا چاہیے، لیکن وزیراعلی خیبر پختون خواہ نے کارکنان کی رہائی کے بعد جو جارحانہ اور اشتعال دلانے والی پالیسی اپنائی ہے اس سے یوں محسوس ہوتا ہے کہ جیسے وہ اپنے کپتان کو جیل سے باہر آتے نہیں دیکھنا چاہتے۔ ان کا کہنا تھا کہ پشاور کے وزیراعلی ہاؤس میں نو مئی کے مجرموں کا جس طرح استقبال کیا گیا اس کے بعد فوجی عدالتوں سے پی ٹی آئی کے مزید کارکنان کو معافی ملنا بھی مشکل لگتا یے۔
رہائی پانے والے افراد کے استقبال اور جارحانہ بیانیے کا حوالہ دیتے ہوئے سہیل وڑائچ نے کہا کہ بظاہر ایسا لگتا ہے کہ جیسے کپتان کا سوشل میڈیا بریگیڈ اور انکی دوسرے درجے کی قیادت خان کو جیل میں ہی رکھنا چاہتے ہیں اور یہ نہیں چاہتی کہ صلح صفائی کا ماحول پیدا ہو جس کے نتیجے میں بانی جیل سے باہر آ سکیں۔ ایک سوال کے جواب میں سہیل وڑائج کا کہنا تھا کہ رہائی پانے والے 9 مئی کے مجرموں کے استقبال سے حکومت اور تحریک انصاف کی مذاکراتی کمیٹیوں کے مابین جاری عمل کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
یاد رہے کہ فوجی عدالتوں نے 9 مئی کے 19 مجرموں کی رحم کی اپیلوں پر فیصلہ دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ تاہم ان کی رہائی کے بعد تحریک انصاف کی طرف سے یہ موقف اختیار کیا گیا کہ فوجی عدالتوں نے ان کارکنان پر کوئی مہربانی نہیں کی چونکہ انہیں دو برس کی سزا ہوئی تھی اور وہ ڈیڑھ برس سے زیادہ قید پہلے ہی کاٹ چکے ہیں۔
اس سے پہلے پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے اعلان کیا تھا کہ ملٹری کورٹس آف اپیل نے سانحہ 9 مئی 2023 کے 19 مجرمان کی سزاؤں میں معافی کا اعلان کردیا ہے، سزاؤں پر عملدرآمد کے دوران 67 مجرمان نے قانونی حق استعمال کرتے ہوئے رحم اور معافی کی پٹیشنز دائر کیں۔ آئی ایس پی آر کے مطابق 48 پٹیشنز کو قانونی کارروائی کے لیے’کورٹس آف اپیل’ میں نظرثانی کے لیے ارسال کیا گیا، 19 مجرمان کی پٹیشنز کو خالصتاً انسانی بنیادوں پر قانون کے مطابق منظور کیا گیا۔ آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ دیگر مجرمان کے پاس بھی اپیل اورقانون اور آئین کے مطابق دیگر قانونی حقوق برقرار ہیں، اپریل 2024 میں قانون کے مطابق انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 20 مجرمان کی رہائی کا حکم دیا گیا تھا، جبکہ 19 مجرمان کو ضابطے کی کارروائی کے بعد رہا کیا جارہا ہے۔
ترجمان پاک فوج نے واضح کیا کہ سزاؤں کی معافی منصفافہ قانونی عمل اورانصاف کی مضبوطی کا ثبوت ہے، ادارے کا نظام ہمدردی اور رحم کے اصولوں کو مدنظر رکھتے ہوئے انصاف کی فراہمی کو یقینی بناتا ہے۔