عمران کی احتجاج اور دھرنوں کی پالیسی مسلسل ناکام کیوں رہی ہے؟

اڈیالہ جیل میں قید عمران خان کی جلسے جلوسوں اور احتجاج کی کالز بار بار ناکام ہونے سے نہ صرف انہیں بلکہ ان کی پی ٹی آئی کو بھی سیاسی نقصان ہوا ہے اور یہ تاثر مضبوط ہوا ہے کہ ان کے ووٹرز بھی عام لوگوں کی طرح انتشار اور فساد کی سیاست سے تنگ آ چکے ہیں۔ اس سیاست کی وجہ سے نہ تو عمران خان کی رہائی ممکن ہو پائی ہے اور نہ ہی ان کےلیے اقتدار کا راستہ ہموار ہوسکا ہے۔ لیکن اس کے باوجود عمران اپنی شرپسندانہ سیاست سے پیچھے ہٹنے پر آمادہ دکھائی نہیں دیتے۔ اب ایک بار پھر بانی پی ٹی آئی نے ملک کو انتشار کی نذر کرنے کےلیے حالیہ احتجاجی مہم کا روح رواں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو مقرر کر رکھا ہے تاہم گزشتہ تین احتجاجی جلسوں سے گنڈاپور کو مطلوبہ اہداف حاصل کرنے میں مسلسل ناکامی کا سامنا ہے۔ اب جہاں ایک طرف علی امین گنڈاپور گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران اپنا احتجاجی قافلہ لے کر اسلام آباد پہنچنے میں ناکام رہے ہیں وہیں دوسری جانب پی ٹی آئی کا لاہور میں ہونے والا آج کا احتجاج بھی ٹھس ہوتا نظر آتا ہے۔ لاہور مینار پاکستان پر احتجاج کو روکنے کےلیے جہاں مریم نواز حکومت کی جانب سے پولیس کو فری ہینڈ دیا جا چکا ہے وہیں دوسری جانب پنجاب حکومت نے ریاستی مشینری کو استعمال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سرکردہ رہنماؤں اور کارکنان کو بلوں میں چھپنے پر مجبور کر دیا ہے جس کے بعد مینار پاکستان ہر پی ٹی آئی کے احتجاج کا مستقبل تاریک نظر آتا ہے۔

مبصرین کے مطابق اڈیالہ جیل کے قیدی نمبر 804 کی ہدایات پر تحریک انصاف ایک بار پھر ملک میں انتشار اور بدامنی پھیلانے کے ایجنڈے پر عمل پیرا ہے۔ عمران خان کی جانب سے جارحانہ انداز اپنانے کے فیصلے کے بعد جہاں خیبرپختونخوا تحریک انصاف کی احتجاجی سیاست کا مرکز بن چکا ہے۔ وہیں دوسری جانب پی ٹی آئی پنجاب بالخصوص لاہور میں احتجاج کےلیے جارحانہ اور عامیانہ دونوں انداز اپنانے میں مشکل میں دکھائی دے رہی ہے۔

مبصرین کے مطابق موجودہ احتجاج کی کال سے پہلے جب عمران خان نے جلسوں کی کال دی تو سب سےغیر متاثر کن جلسہ لاہور کا رہا۔ اب جب کہ پانچ اکتوبر کو لاہور میں احتجاج کی کال دی گئی ہے۔تاہم  لاہور سمیت سینٹرل پنجاب کی قیادت غائب ہو چکی ہےالبتہ پولیس نے صوبائی دارالحکومت لاہور سے 70 کے قریب ایسے کارکن گرفتار کر لیے ہیں جو اسلام آباد پولیس کو مطلوب تھے۔

مبصرین کے مطابق ملک بھر میں جہاں جہاں پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاجی مظاہروں کی کال دی جا رہی ہے وہیں حکومت کی جانب سے انھیں روکنے کےلیے ٹھوس اقدامات کیے جا رہے ہیں جب کہ مریم نواز کی زیر قیادت پنجاب حکومت نے اس حوالے سے جارحانہ حکمت عملی اپنا رکھی ہے اور پولیس کو شرپسندی کرنے والے عناصر سے کسی قسم کی نرمی نہ کرنے کی ہدایات جاری کی گئی ہیںلاہور کی کال کے بعد صوبائی دارالحکومت میں بھی دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے جب کہ رینجرز بھی طلب کر لی گئی ہے۔مجموعی طور پر اس وقت لاہور سمیت پنجاب کے چار اضلاع میں دفعہ 144 نافذ ہے اور رینجرز بھی طلب کی گئی ہے۔ پنجاب کانسٹبلری کی بڑی تعداد میں نفری کو دارالحکومت میں طلب کر لیا گیا ہے۔تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے مظاہرین کوکسی صورت مینار پاکستان پر احتجاج کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ اگر احتجاج کے نام پر فساد پھیلانے کی کوشش کی گئی تو پوری طاقت کے ساتھ نمٹا جائے گا۔ اس سلسلے میں تیاریاں مکمل کر لی گئی ہیں۔

عمران خان ہمیشہ اپنے دوستوں کو دشمن کیوں اور کیسے بنا لیتے ہیں؟

واضح رہے کہ عمران خان نے اپنے ٹائیگر “ کو پچاسویں بار آخری جنگ لڑنے کےلیے ڈی چوک کے بعد آج مینار پاکستان پہنچنےکا کہا ہے۔ پی ٹی آئی کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر آخری جنگ خان کے سنگ“ کے ہیش ٹیگ چلائے جارہے ہیں۔ اقتدار سے محرومی کی آگ میں جلنے والے بانی پی ٹی آئی درجنوں بار اسی قسم کی بڑھکیں مار کر پارٹی سپورٹرز کو باہر نکالنے کی کال دے چکے ہیں۔ لیکن ان کی مراد پوری نہیں ہو رہی۔ دراصل اس کا سبب یہ ہے کہ نوے فیصد یہ آخری جنگ سوشل میڈیا پر لڑی جاتی ہے۔ چنانچہ ملک کو پہلے سری لنکا اور اب بنگلہ دیش بنانے سے متعلق خبطی انقلابی کا خواب شرمندہ تعبیر نہیں ہو پارہا۔پچھلی بار راولپنڈی میں احتجاج کےلیے نیازی نے مارو یا مرجاؤ اور کشتیاں جلا کر جڑواں شہر پہنچنے کی کال دی تھی۔ نتیجہ یہ نکلا کہ مرکزی سپہ سالار گنڈا پور راستے سے بھاگ نکلا جبکہ لاہور کے جلسے کےلیے پہنچنے سے قبل ہی جلسہ ختم ہو چکا تھا۔

تاہم اب مینار پاکستان پر احتجاج کی کال دینے کے بعد پنجاب حکومت نے کسی بھی طرح کی شرپسندی کو روکنے کے لیے پولیس کو فری ہینڈ دے دیا گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر پولیس کو رینجرز کی سپورٹ بھی حاصل ہوگی۔ پنجاب پولیس کے مطابق عوام کی جان و مال کے تحفظ کےلیے وہ ہر وقت مصروف عمل ہے۔ امن وامان میں خلل ڈالنے والوں کے خلاف قانون حرکت میں آئے گا۔ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کے قافلوں پر مسلسل نظر رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ضرورت پڑنے پر مظاہرین کو منتشر کرنے کےلیے لاٹھیوں اور آنسو گیس کا آزادانہ استعمال کیا جائے گا۔ اس سلسلہ میں آنسو گیس کے گولوں کا ذخیرہ کر لیا گیا ہے۔ صوبائی دارالحکومت کے داخلی اور اہم راستوں پر کینٹیر لگا دیے گئے تھے۔ موبائل انٹرنیٹ پر عارضی پابندی بھی زیر غور ہے ۔

Back to top button