فلم ’’منا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ نے بالی ووڈ کو نئی زبان دی؟

بھارتی فلم ’’منا بھائی ایم بی بی ایس‘‘ میں جہاں سنجے دت اور ارشدوارثی نے اپنی منفرد اداکاری سے لوگوں کے دل جیتے تو اس کے ساتھ نئی زبان میں ڈائیلاگز متعارف کروائے جوکہ پاکستان بھارت دونوں میں شائقین کو بھا گئے۔آج سے ٹھیک 20 برس پہلے 19 دسمبر 2003 کو ریلیز ہونے والے اس فلم نے ’ماموں بنا دینا،‘ ’بولے تو،‘ ’جادو کی جبھی،‘ ’بھائی نے بولا تو کرنے کا،‘ اور ایسے ہی درجنوں دوسرے الفاظ اور تراکیب شامل کو عام بول چال میں شامل کر دیا۔فلم کی آفر پر سنجے دت نے پہلے سکرپٹ پڑھنے کی شرط رکھی، سکرپٹ پڑھنے کے بعد کوئی دس سے پندرہ منٹ گزرے تو سنجے دت سکرپٹ اٹھا کر نچلی منزل تک پہنچے اور ودھو ونود چوپڑہ کو دیکھ کر بولے، ’کیا کمال کا سکرپٹ ہے یار، کیا اعلیٰ کہانی ہے، میرا کردار تو زبردست ہے، میری طرف سے ہاں ہے۔‘ودھو ونود چوپڑہ کی جان میں جان آئی اور انہوں نے بتایا یہ فلم ایک نئے ہدایت کار راج کمار ہیرانی بنائیں گے۔ سنجے دت کو اس پر بھی کوئی اعتراض نہیں تھا۔اس واقعے کے کچھ ہی ہفتے بعد ودھو ونود چوپڑہ ایک نئی پریشانی سے دوچار ہو گئے۔ فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے طے شدہ ہیرو شاہ رخ خان گردن میں تکلیف کی وجہ سے اس تخلیق سے الگ ہو گئے۔ودھو اور راج کمار ہیرانی دونوں نے سکرپٹ کا پھر سے مطالعہ کیا تو انہیں لگا کہ یہ کردار تو سنجے دت سے بہتر کوئی اور ادا کر ہی نہیں سکتا، خوامخواہ وہ شاہ رخ خان اورپھر وویک اوبرائے کے تعاقب میں رہے لیکن جب بات سنجے دت تک پہنچی تو انھوں نے بھی معذرت کی، ودھو ونود چوپڑہ نے ان الفاظ میں نجانے کیسا جادو تھا کہ سنجے دت کو شرمندگی بھی ہوئی کہ انہوں نے سکرپٹ پڑھے بغیر پہلے ہاں کی اور اب معذرت کر رہے ہیں۔سنجے دت نے ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ سے فلمی دنیا کو ہی نہیں عام فلم بینوں کو نئی لفظ دیے جیسے ’بولے تو‘ یا پھر ’جادو کی جھپی‘یا پھر ’ماموں بنا دیا۔‘ 19 دسمبر 2003 کو نمائش پذیرہونے والی ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ نے درحقیقت کھڑکی توڑ کامیابی حاصل کی۔شہرت اور مقبولیت ایسی ملی کہ ہر طرف بس ’منا بھائی‘ کا چرچا تھا۔ بلکہ وہ لوگ جو پہلے انہیں ’سنجو بابا‘ کہہ کر مخاطب کرتے وہ ’منا بھائی‘ کے ذریعے شناخت کرتے۔ منابھائی کی شہرت کا یہ عالم تھا کہ جب سنجے دت نے اپنی بہن پریا دت کی انتخابی مہم میں 2005 میں حصہ لیا وہ بھاری ووٹوں کے ذریعے کامیاب ہوئیں۔فلم کی نمائش کے اگلے سال جب فلم فیئر ایوارڈ کامیلہ سجا تو ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کی آٹھ نامزدگیاں ہوئیں۔ ان میں سے چار بہترین فلم، بہترین سکرین پلے اور بہترین مکالمے کے ایوارڈز ملے جبکہ سنجے دت کو بہترین کامیڈین کا اعزاز ملا، گزشتہ کئی برس سے کہا جا رہا ہے کہ ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کا ایک اور سیکوئل آنے والا ہے لیکن فی الحال کب سنیما گھروں کی زینت بنے گا اس بارے میں ہر بار کوئی نئی تاریخ دے دی جاتی ہے۔منا بھائی اس قدر شہرت حاصل کر گئی کہ اسے انڈیا کی مختلف زبانوں میں بھی بنایا گیا۔ سنجے دت کی فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ کے ہدایت کار راج کمار ہیرانی بھی ودھو ونود چوپڑہ کی طرح ان کے ایسے بہترین دوست بنے کہ 2018 میں انہوں نے سنجے دت کی زندگی کے نشیب و فراز پر مبنی فلم’سنجو‘ بھی پیش کی جس میں سنجے دت کا کردار رنبیر کپور نے ادا کیا۔اب دلچسپ بات یہ بھی ہے کہ جس مختصر سے کردار ظہیر کے لیے فلم ’منا بھائی ایم بی بی ایس‘ میں سنجے دت کو پیش کش ہوئی تھی، وہ بعد میں جمی شرگل نے ادا کیا جو فلم کے ہیرو بنتے بنتے رہ گئے تھے۔

Back to top button