قیام پاکستان سے لیکر اب تک ریلوے کے بڑے حادثات

پاکستان ریلویز کو ناقص کارکردگی کو اکثر ہدف تنقید بنایا جاتا ہے۔ پاکستان کی تاریخ تباہ کن ریلوے حادثات سے بھری پڑی ہے۔ قیام پاکستان سے لے کر اب تک کئی بڑے حادثات رونما ہوچکے ہیں جن میں سیکڑوں افراد جان سے گئے اور ریلوے کو کروڑوں کا نقصان بھی ہوا۔
1953 جھمپیر کے قریب ٹرین حادثے میں 200 افراد جاں بحق ہوئے، اسی طرح 1954 میں جنگ شاہی کے قریب ٹرین حادثے میں 60 قیمتی جانیں ضائع ہو گئیں جب کہ ریلوے کو کروڑوں کا نقصان ہوا۔ اکتوبر 1969 کو لیاقت پور کے قریب ٹرین حادثے کا شکار ہوئی، 80 افراد جان سے گئے۔ 22اکتوبر 1987ء کو مورو کے قریب ٹرین اور بس کے درمیان تصادم کے نتیجے میں28 افراد جاں بحق اور 60 زخمی ہوئے۔ 3 اور 4 جنوری 1990ء کی درمیانی شب پنوعاقل چھاؤنی کے قریب سانگی گاؤں میں پاکستانی تاریخ کے ایک بدترین ریلوے حادثے میں 350 افراد جاں بحق اور 700 زخمی ہوئے۔ 16بوگیوں پر مشتمل 1408نشستوں والی بہاء الدین زکریا ایکسپریس جو مسافروں سے بھری ہوئی تھی، گھوٹکی میں ایک دیہاتی ریلوے اسٹیشن پر کھڑی مال گاڑی سے ٹکرا گئی تھی۔ ریلوے عملہ غفلت کا ذمہ دار پایا گیا۔ نومبر 1992ء میں گھوٹکی ریلوے اسٹیشن پر مسافر ٹرین اور مال گاڑی میں تصادم سے 54افراد جاں بحق ہوئے۔ 3 مارچ 1997ء کو خانیوال کے قریب ٹرین حادثے میں 14افراد جاں بحق اور 100 زخمی ہوئے۔ 13 جولائی 2005 کو گھوٹکی کے قریب تین ٹرینیں آپس میں ٹکرا گئیں، 120 افراد جاں بحق ہوئے۔ جولائی 2013 میں خان پور کے قریب ٹرین رکشے سے ٹکرا گئی، 14 افراد جان سے گئے۔ 2 جولائی 2015 کو گوجرانوالہ میں خوفناک ٹرین حادثہ پیش آیا، 19 افراد زندگی کی بازی ہار گئے۔ 17 نومبر 2015 بلوچستان میں ٹرین حادثے کے نتیجے میں 20 افراد لقمہ اجل بنے۔ 3 نومبر 2016 کو کراچی کے علاقے لانڈھی میں دو ٹرینیں آپس میں ٹکرائیں، نتیجہ بھی خوفناک نکلا، 21 افراد جاں بحق ہوئے۔ 31 اکتوبر 2019 کو ضلع رحیم یار خان میں مسافر ٹرین میں آگ لگنے سے 74 افراد جان سے گئے۔ 11 جولائی 2019 کو رحیم یار خان کے قریب اکبر ایکسپریس مال گاڑی سے ٹکرا گئی، جس میں 20 مسافر جاں بحق اور 60 زخمی ہوئے۔ سال 2019 پاکستان ریلوے کی تاریخ کا بدترین سال ثابت ہوا، 100 سے زائد حادثات ہوئے۔ریلوے ریکارڈ کے مطابق سب سے زیادہ جون میں 20 حادثات ہوئے، انسانی جانوں کے ساتھ ساتھ محکمہ ریلوے کو بھی کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔
یاد رہے کہ رواں جنوری میں پاکستان ریلوے نے سالانہ حادثات کی رپورٹ جاری کی تھی، جس کے مطابق گزشتہ سال مختلف گا ڑیوں کے 137حادثات ہو ئے 56افراد جاں بحق 58زخمی ہوئے مختلف ریل گاڑیوں میں آگ لگنے کے 7واقعات رپورٹ ہوئے ریلوے کما ﺅ پوت ہو نے کے باوجود نظر انداز ہوتا رہا۔ تفصیل کے مطابق پاکستان ریلوے نے ملک بھر میں ہو نے والے ٹرین حادثات کی سا لا نہ رپور جاری کر دی گزشتہ سال مال گاڑیوں کے ریلوے ٹریک سے اترنے کے سب سے زیادہ حادثات رونما ہوئے مختلف گاڑیوں کے 137حادثات ہوئے مسا فر گاڑیوں کے 20ان مینڈ لیول کراسنگ پر 19نامعلوم مقامات پر 35حادثات ہوئے اور مختلف گا ڑیوں میں آگ لگنے کے 7واقعات رونما ہوئے تمام حادثات کے نتیجہ میں 56افراد جاں بحق اور 58 افراد زخمی ہوئے ذرائع کے مطابق پاکستان ریلوے میں حادثات ہونے کی شرح دنیا بھر میں چھٹے یا ساتویں نمبر پر ہے جو انتہائی خطرناک ہے پاکستان بننے کے بعد سے جو ریلوے ٹریک پاکستان کو ملا تھا اس میں کسی قسم کی جدت نہیں لا ئی گئی متعدد ریلوے پل کی مدت معیاد پوری ہوچکی ہے۔ متعدد کی عمریں 100سال سے زائد ہوچکی ہے مگر حکومت ان کی اوور ہا لنگ پر بھی توجہ نہیں دے رہی ملک بھر میں ہزاروں پوائنٹ ایسے ہیں یہاں ریلوے پھاٹک اور پھاٹک ولا نہ ہو نے کی وجہ سے حادثات رونما ہوتے ہیں جن کی تعداد بہت زیادہ ذرائع نے بتا یا کہ کسی بھی حکومت نے ریلوے کی ترقی کےلیے کچھ نہیں کیا ریلوے ایک کماﺅ پوت ہو نے کے باوجود ہمیشہ نظر انداز ہوا کبھی غریب کی اس سواری کو اپ گریڈ کر نے کی کوشش نہیں کی گئی۔

Back to top button