مائنز اینڈ منرلز بل قبول نہیں،خیبرپختونخواکی سیاسی جماعتیں ڈٹ گئیں

عوامی نیشنل پارٹی کے زیر اہتمام ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس میں مائنز اینڈ منرلز بل کیخلاف خیبرپختونخواکی سیاسی جماعتیں ڈٹ گئیں،بل مسترد کردیا۔
آل پارٹیز کانفرنس کے اعلامیہ میں کہاگیا کہ خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز بل 2025 کو مکمل طور پر مسترد کیا جاتا ہے کیونکہ یہ 18ویں آئینی ترمیم کے تحت حاصل شدہ صوبائی خودمختاری، مقامی وسائل پر اختیار، اور صوبائی اسمبلی کی بالادستی پر براہ راست حملہ ہے۔
کانفرنس میں اتفاق کیا گیا کہ مذکورہ بل صوبے کے معدنی وسائل پر وفاقی کنٹرول کی ایک کوشش ہے، جو آئین کے منافی اور وفاق و صوبوں کے درمیان اعتماد کے رشتے کو نقصان پہنچانے کا سبب بنے گا، خیبر پختونخوا کے وسائل پر اختیار صرف اور صرف صوبے کے عوام اور ان کے منتخب نمائندوں کا ہے، کسی بھی وفاقی ادارے یا بیوروکریسی کو ان پر کنٹرول دینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
آل پارٹیز کانفرنس اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آل پارٹیز کانفرنس صوبے کے معاملات اور معدنی وسائل پر ایس آئی ایف سی اور وفاقی منرلز ونگ کے کسی بھی اختیار کو یکسر مسترد کرتی ہے۔ آل پارٹیز کانفرنس ایس آئی ایف سی کے ذریعے وفاقی حکومت اور ملٹری اسٹیبلشمنٹ کی زراعت، معدنیات، ٹورزم و ماحولیات اور آئی ٹی کے سیکٹر کو مکمل کنٹرول کرنے کی سازش سمجھتی ہے اور اس کی مذمت کرتی ہے۔
کانفرنس نے مطالبہ کیا ہے کہ تمام اداروں کے کردار کو ان کے آئینی حدود تک محدود کیا جائے، کانفرنس میں شریک جماعتیں ملک کی سیاست میں فوج کے کردار کو یکسر مسترد کرتی ہیں۔
مطالبہ کیا گیا ہے کہ پاک فوج کے زيرانتظام چلنے والے تمام کمرشل کاروبار اور ان کے اثاثوں کی تفصیلات عوام کے سامنے لائی جائيں اور فوج کی مزید تمام کمرشل سرگرمیاں بند کی جائیں تاکہ وہ اپنے آئینی ذمہ داریوں پر توجہ دے۔
اعلامیے کے مطابق یہ قانون نہ صرف آئینی اصولوں کی خلاف ورزی ہے بلکہ مقامی کمیونٹیز، مزدور طبقے اور مائننگ سے وابستہ افراد کے حقوق پر ڈاکہ ہے۔
کانفرنس کے اعلامیہ میں خیبر پختونخوا اسمبلی سے بھی مطالبہ کیا گیا کہ وہ اس بل کو متفقہ طور پر مسترد کرے اور اس کے خلاف آئینی و قانونی جدوجہد شروع کی جائے، اگر یہ بل زبردستی نافذ کیا گیا تو صوبہ گیر احتجاجی تحریک چلائی جائے گی۔