مالی سال 2021 کے 11ماہ میں حکومتی قرض و واجبات میں 12 فیصد اضافہ

حکومت کے مقامی قرضے اور واجبات مالی سال 2021 کے 11 ماہ کے دوران 12 فیصد اضافے کے بعد 267 کھرب 55 ارب روپے تک پہنچ گئے جبکہ جون 2020 میں یہ 238 کھرب 76 ارب روپے تھے۔
حکومت نے مالی سال 202 کے گیارہ ماہ کے دوران 28 کھرب 8 ارب روپے قرض لیا جس میں زیادہ تر رقم پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز اینڈ مارکیٹ ٹریژری بلز (ٹی بلز) کے ذریعے آئی۔
مالی سال 2021 کے دوران پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز سے 26 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کی غیر ملکی سرمایہ کاری بھی آئی اور ان بانڈز کی نیلامی کے ذریعے 14 کھرب 37 ارب روپے کیا قرض لیا گیا۔
اسی طرح حکومت نے ٹریژری بلز کے ذریعے بھی بڑی رقم حاصل کی لیکن وہ مقدار پی آئی بیز سے کم ہے، پی آئی بیز بہتر ریٹرنز (مثلاً پی آئی بیز کے 10 سالہ بینچ مارک پر 10 فیصد ریٹرن) کی پیشکش کرتا ہے۔
چونکہ شرح سود ایک سال سے تبدیل نہیں ہوئی اس لیے سرمایہ کار مختصر مدت کے ٹریژری بلز میں سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
مختصر مدت کی سرمایہ کاری کے فوائد کے باوجود پی آئی بیز میں بھاری سرمایہ کاری ہوئی جو 144 کھرب 30 ارب روپے کی سطح تک پہنچ گئی۔
طویل المدتی پی آئی بیز کی سب سے بڑی رقم گزشتہ حکومت کے دور میں اکٹھی ہوئی جس نے مقامی قرضوں میں اضافہ کیا لیکن حکومت کو فوری ادائیگیوں سے بچا لیا اور موجودہ حکومت کے لیے مزید قرض لینے کی گنجائش پیدا کی۔
حکومت نے مالی سال 2021 کے گیارہ ماہ کے دوران 10 کھرب 8 ارب 40 لاکھ روپے اکٹھا کیے جو جون 2020 کے 50 کھرب 57 ارب 50 لاکھ روپے کے مقابلے مئی 2021 میں 60 کھرب 65 ارب 80 لاکھ روپے تک جا پہنچے۔
مجموعی قرضوں اور واجبات میں واجبات کی شمولیت اتنے نمایاں نہیں اور مالی سال 2021 تک حکومتی واجبات صرف 97 ارب روپے کے اضافے کے بعد 6 کھرب 89 ارب 50 کروڑ روپے تک پہنچ گئے۔
حکومت کووِڈ 19 سے بری طرح متاثر ہونے والے غریبوں کو معاونت فراہم کرنے کے باوجود مالی خسارے کو مالی سال 2021 کی حد میں رکھنے میں کامیاب رہی۔
اس کے علاوہ حکومت مالی سال 2021 میں غیر متوقع طور پر 3.9 فیصد کی شرح نمو حاصل کرنے میں بھی کامیاب رہی جس نے اسے مالی سال 22 میں پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کے لیے زیادہ رقم مختص کرنے کی ترغیب دی۔