مریم کولندن آنے کی اجازت نہ ملنے پر نواز شریف اپنے بھائی پر برہم

کپتان نے اپنا دم توڑتا ہوا احتساب کا بیانیہ زندہ رکھنے کی خاطر مریم نواز کو اپنے والد کی عیادت کے لیے برطانیہ جانے سے روکنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے جس کی وجہ سے نواز شریف اپنے چھوٹے بھائی شہباز شریف سے سخت نالاں ہیں کیونکہ انہیں علاج کےلئے برطانیہ لے جانے سے قبل شہباز نے یقین دہانی کرائی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ طے شدہ معاملات کے تحت مریم بھی جلد ان کے پاس لندن پہنچ جائیں گی۔
تاہم کپتان نے یہ مطالبہ ماننے سے انکار کرتے ہوئے اسٹیبلشمنٹ کو صاف جواب دے دیا تھا۔ وزیراعظم کا موقف تھا کہ مریم نواز کو وہ نواز شریف کے ملک واپس آنے کی گارنٹی سمجھتے ہیں اور انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت کسی صورت نہیں دیں گے۔ تاہم مریم نواز نے بیرون ملک جانے کے لیے لاہور ہائی کورٹ میں ایک درخواست دائر کر رکھی ہے جس کا فیصلہ جلد متوقع ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 19 فروری کے روز جب میاں نواز شریف بالاخر دل کے آپریشن کے لئے اپنے لندن کے فلیٹ سے ہسپتال کے لئے روانہ ہوئے تو انہوں نے شہباز شریف سے ایک بار پھر یہی گلہ کیا کہ مریم وعدے کے مطابق لندن نہیں پہنچ پائی اور ان کو اس بارے میں غلط کمٹ منٹ دی گئی۔ نواز شریف کے خاندانی ذرائع کے مطابق فلیٹ سے ہسپتال کے لئے روانہ ہونے سے پہلے نوازشریف نے اپنی والدہ بیگم شمیم شریف سے دعائیں لیں اور مریم سے فون پر بات کی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس علاج کی غرض سے برطانیہ منتقل ہونے والے سابق نواز شریف نے پہلے یہ موقف اختیار کر رکھا تھا کہ وہ تب تک اپنے دل کا آپریشن نہیں کروائیں گے جب تک مریم نواز ساتھ نہیں ہوں گی۔ تاہم ڈاکٹرز کا یہ خیال تھا کہ اب آپریشن میں مزید تاخیر نہیں کرنی چاہیے لہٰذا نواز شریف 19 فروری کے روز ہسپتال میں داخل ہوگئے ہیں۔
اگرچہ مریم نواز مختلف کیسز میں ضمانت پر رہا ہیں اور جس کیس میں انھیں سزا سنائی گئی اس کا فیصلہ بھی معطل ہو چکا ہے تاہم لاہور ہائیکورٹ نے مریم نواز کا پاسپورٹ بطور ضمانت ضبط کر رکھا ہے جس کے خلاف مریم نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ ان کا پاسپورٹ واپس کیا جائے اور نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے خارج کیا جائے تاکہ وہ برطانیہ میں اپنے والد کی تیمارداری کے لئے جا سکیں۔
دوسری جانب میاں نواز شریف کے باہر جانے کے بعد تحریک انصاف حکومت کے احتساب کے بیانیے کو شدید دھچکا لگنے کے بعد وزیراعظم عمران خان کسی صورت مریم نواز کو باہر جانے کی اجازت دینے کے حق میں نہیں۔ گو کہ اسٹیبلشمنٹ نے نواز شریف کو باہر بھجواتے وقت شہباز شریف کو یقین دہانی کروائی تھی کہ کچھ عرصے بعد مریم نواز کو بھی برطانیہ جانے کی اجازت مل جائے گی تاہم اب تک ایسا نہ ہونے کی وجہ کپتان کا سخت رویہ اور دوٹوک موقف ہے کہ وہ مریم کو باہر بھجوا کر اپنے احتساب کے بیانیے کا گلا اپنے ہی ہاتھوں سے نہیں گھونٹ سکتے۔
تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نون نے اپنی قیادت کی خوشی اور آرام کی خاطر غیر متوقع طور پر اسٹیبلشمنٹ کا دم چھلہ بن کر ووٹ کے مقابلے میں بوٹ کو عزت دے کر بدنامی بھی کمائی مگر تاحال مریم نواز کے معاملے میں نون لیگ کو ریلیف نہیں مل سکا۔ واقفان حال کا کہنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی شدید خواہش ہے کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ طے شدہ ڈیل کے مطابق مریم کو بھی والد کے پاس برطانیہ بھجوا دیا جائے لیکن کپتان کا کہنا ہے کہ مریم کو باہر جانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
مریم نواز نے لاہور ہائیکورٹ میں دو متفرق درخواستیں دائر کر رکھی ہیں جن میں پاسپورٹ کی واپسی اور ای سی ایل سے نام نکالنے کی اپیل کی گئی ہے تاہم اس حوالے سے آئندہ ہفتے ہائیکورٹ اپنا فیصلہ سنائے گی۔ اس حوالے سے نیب نے یہ مؤقف اختیار کیا ہے کہ مریم نواز سزایافتہ ہیں اور بعض کیسز پر صرف ضمانت پر باہر آئی ہیں لہذا انہیں ملک سے باہر جانے کی اجازت نہیں ملنی چاہیے۔ اس کے علاوہ نیب نے یہ موقف بھی اپنایا ہے کہ مریم نواز کے دو بھائی مفرور ہیں جبکہ ان کے چچا اور ایک کزن کا شوہر بھی برطانیہ میں نواز شریف کی تیمارداری کرسکتا ہے لہذا نیب اس حق میں نہیں ہے کہ مریم نواز کو پاسپورٹ واپس کرکے ان کا نام ای سی ایل سے نکالا جائے۔
یاد رہے کہ ہائی کورٹ نے میاں نواز شریف کی میڈیکل رپورٹس کے حوالے سے بھی نیب سے رائے طلب کی ہے اور آئندہ ہفتے نیب اس حوالے سے اپنا مؤقف عدالت کے سامنے پیش کرے گی۔
لیگی حلقوں کا کہنا ہے کہ شہباز شریف کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ مفاہمت کے نتیجے میں نواز شریف نے کڑوا گھونٹ بھرتے ہوئے جنرل باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کی غیر مشروط حمایت کی کیونکہ نوازشریف سمجھتے تھے کہ اس طرح مریم نواز بھی ان کے پاس لندن آ جائیں گی تاہم معاملات الٹی سمت میں چلنے کے بعد شہباز شریف اور بڑے بھائی میں اختلافات پیدا ہو چکے ہیں۔ شہبازشریف ابھی تک کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح عدالت سے ریلیف مل جائے اور مریم برطانیہ پہنچ جائیں اس مقصد کے لیے شہباز شریف نے اپنی ضعیف العمر والدہ کو بھی پاکستان سے برطانیہ بلوا لیا ہے۔
عمران خان کی جانب سے اسٹیبلشمنٹ کے دباؤ کے باوجود مریم نواز کے حوالے سے سخت موقف اپنانے کے بعد شہباز شریف اب ایک ویڈیو میں یہ دعا کرتے نظر آتے ہیں کہ مریم کو برطانیہ آنے کی اجازت مل جائے۔ تاہم اب یہ لاہور ہائیکورٹ کی صوابدید پر منحصر ہے کہ وہ مریم کو انسانی ہمدردی کی بنیاد پر والد کی تیمارداری کے لیے برطانیہ جانے کی اجازت دیتی ہے یا نہیں۔ اس کا فیصلہ آئندہ ہفتے ہو جائے گا۔ اگر لاہور ہائیکورٹ نے مریم کا پاسپورٹ واپس کر کے نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکال دیا تو پھر کپتان بھی انہیں باہر جانے سے نہیں روک سکتے۔