عدالتی نظام کو ٹھیک کیاجائے : مولانا فضل الرحمٰن
سربراہ جے یو آئی ف مولانا فضل الرحمٰن نے قومی اسمبلی اجلاس سےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئینی ترمیم کےلیے بلاول، نواز، شہباز اور ایوان میں موجود تمام لوگوں کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کرتا ہوں۔
سینیٹ کےبعد 26 ویں آئینی ترمیم کی قومی اسمبلی سے منظوری کےلیے بلائے گئے قومی اسمبلی اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمٰن نے کہاکہ آج ہم جو آئینی ترمیم پاس کرنے جارہے ہیں، اس کا آغاز کب ہوا اور سبب کیا بنا؟ یہاں مسئلہ اٹھا تھا کہ سپریم کورٹ کے جج صاحبان کی مدت ملازمت میں اضافہ کیا جائے۔
پاور 17 لوگوں سے لے کر پارلیمنٹ کو دینا ووٹ کو عزت دینا ہے : خواجہ آصف
مولانا فضل الرحمٰن نےکہا کہ بظاہر ہمارے سامنے ایسی کوئی بات نہیں آئی، جب اس وقت یہ بات ہم تک پہنچی تو میں نے کہا تھا یہ آئینی ترمیم ہوگی۔
جے یو آئی کے سربراہ کاکہنا تھا کہ یہاں جھگڑا شخصیات کےحوالے سے ہے، ایک جج سےحکمران پارٹی، دوسرے سے حزب اختلاف کی پارٹی پارٹیاں گھبرارہی ہیں۔
مولانا فضل الرحمٰن نےکہا کہ میں نے کہاتھا آئینی ترمیم کو شخصیات کے تنازعے میں یرغمال نہ بنایاجائے، آئینی اصلاحات لائی جائیں،عدالتی نظام کو ٹھیک کیا جائے۔
انہوں نےکہا کہ یہ ہمارے مد نظر تھاکہ 2006 میں ن لیگ اور پی پی کے درمیان میثاق جمہوریت پر دستخط ہوئےتو اسے پذیرائی ملی، اس میں آئینی عدالت کا تذکرہ تھا۔
مولانا فضل الرحمٰن کاکہنا تھا کہ میثاق جمہوریت نہ آئین کےمتبادل ہے نہ قانون کے متبادل ہے،یہ محض ایک اخلاقی معاہدہ ہے،جمہوری سفر میں مشکل پیش آئےگی تو اس سے رہنمائی حاصل کریں گے۔
مولانا فضل الرحمٰن نےکہا کہ کسی بھی پارٹی کےپاس دو تہائی اکثریت ہوتو ترمیم لاسکتے ہیں۔